پنجاب حکومت ملک دشمن بیانیے کے تحفظ کے لئے استعمال ہورہی ہے، عطاء تارڑ

اسلام آباد۔27ستمبر (اے پی پی):وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے نارکوٹکس عطاء تارڑ نے کہاہے کہ پنجاب حکومت ملک دشمن بیانیے کے تحفظ کے لئے استعمال ہورہی ہے، بیرون ملک بدتمیزی کے مرتکب افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی ، وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے نہ صرف پاکستان کے کیس کو بہترین طریقے سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کیا بلکہ دوسرے ممالک کے سربراہان مملکت کے ساتھ دوطرفہ ملاقاتوں میں بھی پاکستان کا کیس بھرپور طریقے سے لڑا ،بالخصوص ماحولیاتی تبدیلیوں کے معاملات زیر بحث آئے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہاکہ وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا وہ بے حد افسوسناک ہے اور اس حوالے سے مریم اورنگزیب کے حوصلے کی داد دیتے ہیں کہ جس طرح انہوں نے برداشت کا مظاہرہ کیا مگر یہ رویہ بہت زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا۔ جن لوگوں نے وہاں پر ان کا پیچھا کیا ،ان کو ہراساں کیا اس کے حوالے سے میں نے ایک درخواست تیار کی ہے جو وزارت داخلہ میں جمع کرائوں گا ۔

جب بھی کوئی پاکستانی ملک سے باہر جاتا ہے اور ویزا اپلائی کرتا ہے تو پولیس کی طرف سے ،حکومت پاکستان کی طرف سے گڈ کریکٹر کا سرٹیفکیٹ جاری کیا جاتا ہے یعنی ویزا جاری کرنے والے ملک کو یقین دہانی کرائی جاتی ہے کہ مذکورہ شخص کے خلاف کوئی کیس یا دیگر جرائم نہیں ہیں مگر جس طرح کھلے عام مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں کو زدو کوب کرنے اور ہلڑ بازی کا سلسلہ اور ٹرینڈ چل پڑا ہے یہ ناقابل قبول بھی ہے اور ناقابل برداشت بھی ہے ۔

کوشش ہوگی کہ ایسے لوگوں کے کریکٹر سرٹیفکیٹس منسوخ کئے جائیں اور برطانیہ داخلہ آفس کو ان کی تصاویر کے ساتھ آگاہ کیا جائے گا۔جب یہ کارروائی آگے چلے گی تو نائیکوپ کی منسوخی اور پاسپورٹ کی بھی منسوخی ہو سکتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ ملکی وقار کو مجروح کرنے کا عمل ہے کہ جہاں چار لوگ اکٹھے ہوں جس کی مرضی چاہیں پگڑی اچھالیں جس مرضی کی عزت کو تار تار کردیں ،یہ معاملہ چلے گا نہیں ۔

پچھلے کچھ ماہ میں یہ رجحان بڑھا ہے اور عمران خان نیازی نے ہی ان لوگوں کو ترغیب بھی دی ہے اور حوصلہ افزائی بھی کی ہے اگر ہم نے بھی حوصلہ افزائی شروع کردی تو پھر کسی کا بھی پبلک میں نکلنا محال ہوجائے گا اور پبلک میں آنا ممکن نہیں رہے گا ۔یہ لوگ جنہیں مدینہ منورہ میں سزا ہوئی وہ بھی آپ کے سامنے ہے ۔ یہ مت سمجھیں کہ مدینہ منورہ میں سزا ہوگئی کیونکہ وہاں کے قوانین سخت تھے اور آپ کو برطانیہ میں سزا نہیں ہو گی ۔کسی پر حملہ صرف جسمانی نہیں ہوتا بلکہ قانون میں زبانی حملہ کا لفظ ہے اور میں نے جو درخواست تیار کی ہے اس میں قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیاہے ۔

انہوں نے کہاکہ یہ بڑا افسوسناک امر ہے کہ جہاں آپ کوئی سیاسی رہنما دیکھیں اس پر ہوٹنگ شروع کردیں ،گالم گلوچ پر اتر آئیں اور یہ معاملہ بہت زیادہ دیر تک چلنے والا نہیں ہے ۔عطاء تارڑ نے کہاکہ پنجاب اسمبلی کی جانب سے بلائے گئے اجلاس پر بھی بات کروں گا اور آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ یہ اجلاس جون سے لے کر ستمبر تک جاری ہے یعنی گذشتہ چار ماہ سے جو اجلاس جاری ہے ۔

اس اجلاس کو جاری رکھنے کی وجہ بتاتا ہوں کہ پرویز الہی کو یہ خدشہ ہے کہ اگر اس اجلاس کو ختم کرکے نیا اجلاس بلایا گیا توہو سکتا ہے اجلاس ختم ہوتے ہی گورنر پنجاب پرویز الہی کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں،اعتماد کاووٹ لینے کے لئے 186ارکان کی ضرورت ہے جبکہ پرویز الہی کے پاس اراکین کی مجموعی تعداد 186ہونی چاہئے جن میں سے دو یا چار بیرون ملک تھے کچھ لوگ ان سے ناراض ہیں کیونکہ کا بینہ میں شمولیت کے دوران ان کے نام زیر غور نہیں لائے گئے ،فنڈز کی بندر بانٹ جاری ہے اور تمام تر فنڈز گجرات میں دیئے جارہے ہیں ،ان کے پرنسپل سیکرٹری خلاف ضابطہ و خلاف قانون تعینات ہوئے جنہیں سکیل 7 کے ایک کلرک سے سکیل 22 میں ترقی دی گئی۔

انہیں اٹھارہ لاکھ روپے تنخواہ دی جارہی ہے فنڈز کی بندر بانٹ میں بھی امتیازی سلوک برتا جا رہاہے۔گذشتہ چار ماہ سے جاری اسمبلی اجلاس پر ایک کروڑ روپے یومیہ اخراجا ت ہورہے ہیں اور یہ سارا کچھ اس لئے ہے کیونکہ پرویز الہی کے پاس اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے اراکین کی تعداد پوری نہیں ہے اسمبلی اجلاس پر اب تک 120کروڑ روپے خرچ ہوچکے ہیں یعنی 1.2ارب روپے اسمبلی اجلاس پر صرف اس لئے خرچ کردیئے گئے کہ پرویز الہی وزیراعلیٰ کے عہدے پر برقرار رہیں ۔

اگر آپ اعتماد کا ووٹ نہیں لے سکتے اور آپ کے پا س مطلوبہ اراکین کی تعداد موجود نہیں ہے تو آپ گھر کیوں نہیں چلے جاتے ۔پنجاب حکومت ملک دشمن بیانیے کے تحفظ کے لئے استعمال ہورہی ہے،وہ فوج اور عدلیہ کے خلاف بیانیہ بنانے میں استعمال ہورہی ہے ۔کبھی آئی ایم ایف کو لیٹر لکھنے کا کبھی شہباز گل کی حوالگی کا معاملہ آتا ہے ،شہباز شریف کے دور میں لانچ کردہ ای لرننگ پروگرام کی ری لانچنگ کی گئی ہے ۔