چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کا برطانوی ہائی کمشنر تھامس ڈریو سے ملاقات میں اظہار خیال

اسلام آباد ۔ 15 فروری (اے پی پی) چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں امن عامہ کی صورتحال یکسر تبدیل ہو گئی ہے اور پاکستان میں سرمایہ کاری کےلئے سازگار ماحول موجود ہے جس سے غیر ملکی سرمایہ کار فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔انہوںنے خاص طور پر بلوچستان اور گوادر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں سرمایہ کاری کی وسیع گنجائش موجود ہے اور گوادر خطے کی ترقی کا مستقبل ہے ۔ چیئرمین سینیٹ نے ان خیالات کا اظہار برطانوی ہائی کمشنر تھامس ڈریو سے پارلیمنٹ ہاﺅس میں ملاقات کے دوران کیا ۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان اوربرطانیہ کے تعلقات کی اپنی ایک تاریخ ہے اور ہماری خواہش ہے کہ ان تعلقات کو پارلیمانی، سیاسی ، تجارتی و معاشی سطح پر مزید وسعت دی جائے ۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ جہاں پاکستان اور برطانیہ کے مابین دیگر دوسرے شعبوں میں مثالی تعاون رہا ہے وہاں تعلیم کے شعبے میں روابط کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے اور اس مقصد کےلئے پاکستانی طلباءکو زیادہ سے زیادہ سکالر شپس دی جائیں تاکہ نوجوان نسل کو برطانیہ کے تعلیمی اداروں میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے موقع ملیں اور واپس آکر ملک کی ترقی و خوشحالی میں اپنا کردار ادا کریں ۔ صادق سنجرانی نے دونوں ملکوں کے پارلیمانی اداروں کے درمیان ایک دوسرے کے تجربات سے مستفید ہونے کےلئے ادارہ جاتی تعاون کو فروغ دینے پر زور دیا کہ اور کہا کہ قانون سازی ، انتظامی امور ،تحقیق ، لائبریری سروسز، تعلقات عامہ اور دیگر شعبوں میں برطانیہ کے تجربات سے بھرپور استفاد ہ کیا جا سکتا ہے ۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ برطانیہ کی جمہوریت کی اپنی ایک تاریخ ہے اور جمہوری قدروں اور روایات کو مزید فروغ دینے کےلئے برطانوی تجربات سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے ۔ برطانوی سفیر نے چیئرمین سینیٹ کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں امن و امان کی صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے اور یہی وجہ ہے کہ برطانیہ کی صف اول کی ایئر لائن برٹش ایئر ویز نے پاکستان سے اپنی پروازیں دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ اس عمل سے سرمایہ کاروں کااعتماد بحال کرنے میں مددملے گی ۔چیئرمین سینیٹ نے برطانوی ہائی کمشنر کو گوادر کا دورہ کرنے بھی دعوت دی ۔انہوں نے کہا کہ گوادر میں سرمایہ کاری کےلئے وسیع گنجائش موجود ہے اورہائی کمشنر خود سرمایہ کاری کےلئے زمینی حقائق کا جائزہ لے سکتے ہیں ۔برطانوی ہائی کمشنر نے بتایا کہ برطانیہ اور پاکستان ایک دوسرے کےلئے ناگزیر ہیں ۔برطانیہ پاکستان میںسالانہ سماجی شعبے کی ترقی میں اربوں روپے کی امداد دے رہا ہے جبکہ تعلیم کے شعبے میں دولت مشترکہ سکالر شپس سکیم اور چیونگ پروگرام کے تحت طلباءکو برطانیہ کے تعلیمی اداروں میں تعلیم کے مواقع فراہم کر رہا ہے ۔ برطانیہ کے سفیر نے وفود کے بتادلوں میں تیزی لانے پر بھی زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں اس وقت 12 اراکین پارلیمنٹ پاکستانی نژاد ہیں۔ چیئر مین سینیٹ نے برطانوی دارالعوام میں کشمیر کے مسئلے کو بھر پور طور پر اُجاگر کرنے کے لئے برطانیہ کی حکومت ، سیاسی جماعتوں اورعوام کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کا برطانیہ اور بالخصوص برطانوی دارالعوام کا دورہ کشمیر کے مسئلے کو مثبت طور پر اُجاگر کرنے اور بھارتی فوج کی جانب سے کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق باور کروانا تھا ۔چیئر مین سینیٹ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اور کشمیریوں کی حق خود ارادیت کےلئے تحریک کی بھر پور حمایت پر برطانیہ کے حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے ممنون ہیں ۔ چیئرمین سینیٹ نے اس موقع پر برطانیہ کے دارالاُمراءکے لارڈ سپیکر کو پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی ۔