گیس کے ذخائر بڑھانے اور بیرونی انحصار کم کرنے کی جامع حکمت عملی سے ایوان کو جلد آگاہ کریں گے، وزیر مملکت برائے پٹرولیم

گیس کے ذخائر بڑھانے اور بیرونی انحصار کم کرنے کی جامع حکمت عملی سے ایوان کو جلد آگاہ کریں گے، وزیر مملکت برائے پٹرولیم

اسلام آباد۔9جون (اے پی پی):وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے خبردار کیا ہے کہ اگر گیس کے نئے ذخائر دریافت نہ کئے تو 2030ء تک ملکی ذخائر 24 فیصد تک رہ جائیں گے ، گیس کے ذخائر بڑھانے اور بیرونی انحصار کم کرنے کی جامع حکمت عملی سے جلد ایوان کو آگاہ کریں گے، پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر ایران پر لگائی جانے والی پابندیوں کے اثرات کے حوالے سے قانونی ماہرین سے پھر رائے لیں گے، کھاد پر گزشتہ سال 18 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی، ایسا منصوبہ لا رہے ہیں کہ کسی صورت ملک میں کھاد کی قلت نہیں ہوگی ،مستحق گھرانوں کے علاوہ دیگر لوگوں کو بھی کچھ بوجھ اٹھانا پڑے گا۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں عالیہ کامران کے نئے گھریلو گیس کنکشنز اور سی این جی سٹیشنز پر پابندی سے متعلق توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے بتایا کہ یہ اہم معاملہ ہے ، یہ پابندی گزشتہ حکومت نے لگائی تھی، ملک میں جتنی گیس پیدا ہو رہی ہے اس کا 25 فیصد گھریلو، 17 فیصد انڈسٹری اور 32 فیصد بجلی کے کارخانوں اور 19 فیصد یوریا کھاد کے لئے دی جارہی ہے۔ مقامی گیس سے ضروریات پوری نہیں ہو سکتیں۔

گیس کے ذخائرہر سال دس فیصد کم ہو رہے ہیں۔ 2030ء میں 24 فیصد ہماری اور 76 فیصد ایل این جی سے حاصل ہوگی، یہ ہماری گیس سے 4 گنا مہنگی ہے۔ 2030ء تک لوگ اس کی قیمت برداشت نہیں کر سکیں گے۔ ملکی ذخائر سے گیس پر گھریلو صارفین کو سلیب ایک اور دو پر سبسڈی فی یونٹ 68 سے 87 فیصد تک ہے۔ ایس این جی پی ایل 91 فیصد، ایس ایس جی سی 80 فیصد ہے۔

تیسرے سلیب والے کو شامل کریں تو یہ 99 فیصد تک پہنچ جاتی ہے۔ ایل این جی پر گھریلو صارفین کو دو سلیب پر 92 سے 97 فیصد تک ہے۔ اس کے نتیجے میں 1400 ارب روپے کی سبسڈی سرکلر ڈیٹ کے تحت ہو چکی ہے۔ دوسرا حصہ ایل این جی کو گھروں میں فروخت کرنے پر ہے۔ اس وجہ سے گیس کنکشن پر عارضی پابندی ہے۔ 800 ایم ایم سی ایف ڈی اپنے ذخائر سے ملتی ہے۔

ہم اضافی گیس لا رہے ہیں، کچھ مزید ذخائر ملے ہیں، جلد اس کا اعلان کریں گے۔ کابینہ میں یہ معاملہ لے جائیں گے تاکہ کچھ سہولت دے سکیں۔ عالیہ کامران کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ہم نے گیس بیچ دی، حکومت باہر سے گیس لا رہی ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے 14 ماہ میں یہ کام کیا جو تین ادوار میں نہیں ہو سکا تھا۔ عالمی قیمت پر ملنے والی گیس صنعتوں کے مفاد میں نہیں ہے۔ اس کا واحد حل یہ ہے کہ گیس کی قیمت میں اضافہ کیا جائے۔ غریب کو سبسڈی ضرور ملے گی۔ حکومت کے پاس اس وقت وسائل نہیں کہ 100 روپے کی گیس لے کر تین روپے پر دی جائے۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ خزانہ بھریں۔

ہمیں کچھ تنگی برداشت کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کو اپنے ذخائر بڑھانے اور بیرونی انحصار کم کرنے کے حوالے سے حکمت عملی ایک ماہ میں پیش کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایران گیس پائپ لائن کے بارے میں قانونی ماہرین نے بتایا کہ اگر یہ گیس لیں گے تو کئی پابندیاں لگ سکتی ہیں، اس کا پھر جائزہ لیں گے۔ مصدق ملک نے کہا کہ ایس ایس جی سی میں 53 ہزار درخواستیں التواء میں ہیں۔ بڑی بڑی کمپنیاں قابل تجدید توانائی کی طرف جائیں۔ ان کو گائیڈ لائن دی ہے، بیرون ملک سے کوئی ملک ڈسکائونٹ نہیں دے گا۔ روس سے حکومتی سطح پر کوئی معاہدہ نہیں، کوئی میٹنگ منٹس نہیں کہ سستا پٹرول ملے گا۔ گزشتہ وزیر نے جاتے جاتے ایک لیٹر لکھا۔ ہمارے سفیر وہاں انرجی کے وزیر سے ملے کوئی جواب نہیں آیا۔اہم منصب پر رہنے والے کاغذ لہراتے ہیں، ملک کو دائو پر نہ لگائیں۔

محمود شاہ کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ آنے والے وقتوں میں اگر بڑی دریافت نہ ہوئی تو کوئی صوبہ خودکفیل نہیں رہے گا۔ اس وقت 5 ہزار 700 ملین کیوبک فٹ گیس کی ضروری ہے۔ 3 ہزار 460 ایم ایم سی ایف ڈی ہماری پیداوار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ روس سے ایک خط کے علاوہ کوئی ثبوت نہیں ملا۔ پی ایس او ہر 15 دن بعد ٹینڈر کرتا ہے۔ اگر 30 فیصد سستا تیل ملتا ہے تو اس میں سے 20 فیصد کا منافع رکھ لیں اور اسی فیصد پر ہمیں دے دیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب میں آنے والے ڈیڑھ دو سال میں گیس کی پیداوار میں خسارہ ہوگا۔ اس ملک کے ہر فرد تک توانائی پہنچانا ہمارا فرض ہے اس کے لئے جامع حکمت عملی لے کر آئیں گے۔ فرٹیلائزر کو 19 فیصد گیس دی جارہی ہے۔ ایل این جی سے بھی گیس دی جارہی ہے۔ گزشتہ سال 18 ارب روپے کی ایل این جی پر فرٹیلائزر کو سبسڈی دی گئی۔ ایسا منصوبہ لا رہے ہیں جس سے کسی صورت کھاد کی اس سال قلت نہیں ہوگی۔