کمپیوٹنگ اور مصنوعی ذہانت کے شعبے میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے ، ڈیٹا اور معلومات 21ویں صدی کا نیا سونا ہیں، ،صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا گلوبل ڈیجیٹل سمٹ سے خطاب

کمپیوٹنگ اور مصنوعی ذہانت کے شعبے میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے ، ڈیٹا اور معلومات 21ویں صدی کا نیا سونا ہیں، ،صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا گلوبل ڈیجیٹل سمٹ سے خطاب

اسلام آباد۔19جنوری (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کمپیوٹنگ اور مصنوعی ذہانت کے شعبے میں سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیٹا اور معلومات 21ویں صدی کا نیا سونا ہیں، پاکستان میں انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کا شعبہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور فیصلہ سازوں کو ملک میں آئی ٹی کے شعبے کی ترقی اور فروغ کے لئے فوری طور پر درست فیصلے کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان کو اقتصادی چیلنجوں پر قابو پانے کے لئے اپنی برآمدات کو بڑھانے کی ضرورت ہے اور آئی ٹی سیکٹر میں نسبتاً مختصر مدت میں برآمدات میں تیز رفتار ترقی کی صلاحیت موجود ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو سی ایکس او ڈیجیٹل فورم کے زیر اہتمام گلوبل ڈیجیٹل سمٹ کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر چیف ایگزیکٹو آفیسر سی ایکس او ڈیجیٹل فورم کنول مسرور اور میڈی ٹیک امریکہ کی چیف ایگزیکٹو آفیسر مشیل او کونر نے بھی خطاب کیا۔

تقریب میں آئی ٹی انڈسٹری کے نمائندوں اور آئی ٹی پروفیشنلز نے شرکت کی۔ صدر مملکت نے کہا کہ موجودہ دور میں ڈیجیٹل ہیلتھ نے زیادہ اہمیت حاصل کر لی ہے، یہ ضروری ہے کہ ہم انسانی مصائب کو کم کرنے اور صحت کے مسائل سے نمٹنے کے لئے مصنوعی ذہانت کے استعمال پر توجہ دیں، مصنوعی ذہانت اور امیج اینڈ پیٹرن ریکگنیشن سافٹ ویئر میں ہونے والی پیشرفت مختلف بیماریوں کی بہتر تشخیص میں مدد کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیلی ہیلتھ، آن لائن فارمیسی، آن لائن لیبز، پریکٹس مینجمنٹ سافٹ ویئر اوردیگر آلات نے نہ صرف صحت کی دیکھ بھال کو ہم سب کے لئے قابل رسائی بنایا ہے بلکہ پاکستان میں کاروباری برادری کے لئے اقتصادی راہیں بھی پیدا کی ہیں۔ انہوں نے پاکستان میں ڈیجیٹل ہیلتھ ایکو سسٹم کے فروغ اور نمو پر زور دیا۔صدر عارف علوی نے آئی ٹی ماہرین پر زور دیا کہ وہ ملک کے لئے ڈیجیٹل اور ٹیلی ہیلتھ پلیٹ فارمز کے حوالہ سے پالیسیاں بنانے کے لئے حکومت اپنی تجاویز پیش کریں، ان پالیسیوں کے نفاذ کے لئے نجی شعبے کو مہم چلانے اور ایک فعال شراکت دار بننے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی 60 فیصد آبادی کو صحت کی بہتر سہولیات تک محدود رسائی حاصل ہے اور ڈیجیٹل ہیلتھ کے درست استعمال سے اخراجات میں کمی، کارکردگی میں بہتری، صارفین کی مصروفیت میں اضافہ اور مریضوں کی دیکھ بھال میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی 24 فیصد آبادی کسی نہ کسی قسم کے ذہنی تناؤ کا شکار ہے اور ایسے مسائل کا علاج کرنے کے لئے ذہنی صحت کے ماہرین کی تعداد محدود ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیلی ہیلتھ سروسز اور مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹس زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ذہنی صحت سے متعلق مشاورت کی خدمات فراہم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ پاکستان اپنے بچوں کو پرائمری تعلیم فراہم کرنے میں بھی پیچھے ہے کیونکہ اعدادوشمار کے مطابق صرف 68 فیصد پاکستانی بچے پرائمری سکولوں میں داخل ہیں جبکہ بھارت نے اپنے بچوں کے لئے 100 فیصد پرائمری تعلیم حاصل کی ہے۔انہوں نے کہا کہ روایتی اور غیر روایتی تعلیمی نظام پر توجہ دینے کے علاوہ پاکستان کو آن لائن اور ہائبرڈ سیکھنے کے طریقوں کے ذریعے تعلیم اور ہنر کی فراہمی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوویڈ۔19 کے دوران پاکستان میں آن لائن تعلیم کے فروغ میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف تعلیمی پس منظر سے تعلق رکھنے والے 2.4 ملین افراد نے وزیر اعظم کے ڈیجیٹل سکلز پروگرام سے فائدہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے نوجوانوں اور خواتین کو اہم اور قابل بازار ڈیجیٹل مہارت فراہم کرنے کے لئے ایسے پروگراموں تشکیل دیئے جا سکتے ہیں ۔

چیف ایگزیکٹو آفیسر سی ایکس او کنول مسرور نے کہا کہ پاکستان کو نوجوانوں کی ترقی اور ان کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لئے ڈیجیٹل شعبہ میں پلیٹ فارم اور مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کی چوتھی بڑی فری لانس مارکیٹ ہے۔قبل ازیں صدر مملکت نے پاکستان میں کام کرنے والی اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی آئی ٹی کمپنیوں میں شیلڈز بھی تقسیم کیں۔