یورپی یونین نے گزشتہ سال 134ملین میٹرک ٹن گندم کی پیداوار کے ساتھ دنیا بھر میں پہلی، چین نے 125 ملین میٹرک ٹن کے ساتھ دوسری پوزیشن حاصل کی،پاکستان ساڑھے 23ملین میٹرک ٹن کے ساتھ نویں نمبر پررہا

77

فیصل آباد ۔16جنوری (اے پی پی):یورپی یونین نے گزشتہ سال 135ملین میٹرک ٹن گندم کی پیداوار کے ساتھ دنیا بھر میں پہلی، چین نے 128 ملین میٹرک ٹن کے ساتھ دوسری، بھارت نے 97ملین میٹرک ٹن کے ساتھ تیسری، امریکہ نے 72ملین میٹرک ٹن کے ساتھ چوتھی، فرانس نے 47ملین میٹرک ٹن کے ساتھ پانچویں، روس نے 39ملین میٹرک ٹن کے ساتھ چھٹی، آسٹریلیا نے 34ملین میٹرک ٹن کے ساتھ ساتویں، کینیڈا نے 28.5ملین میٹرک ٹن کے ساتھ آٹھویں جبکہ پاکستان نے 24ملین میٹرک ٹن سے زائد پیداوار کے ساتھ نویں پوزیشن حاصل کی نیزدنیا بھر میں گندم کی فی ایکڑ پیداوار 60 من جبکہ پاکستا میں اوسط پیداوار 29 من ہے تاہم جڑی بوٹیوں کی بروقت تلفی سے پیداوار میں اضافہ کیاجاسکتاہے۔جامعہ زرعیہ کے ماہرین زراعت نے بتایا کہ گندم کی فصل میں 50 سے زائد جڑی بوٹیاں پائی جاتی ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ چوڑے پتوں والی جڑی بوٹیوں میں باتھو، پوہلی، پیازی، جنگلی پالک، جنگلی مٹر، ہالوں، ریواڑی، سنجی، کرنڈ، شاہترہ، کاشنی، مینا، لہلی، بلی بوٹی، لیہا، اونٹ چرا، درانک جبکہ نوکیلے پتوں والی جڑی بوٹیوں میں دومبی سٹی، جنگلی جئی،جنگلی سوانک،گھاس وغیرہ شام ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ یہ جڑی بوٹیاں گندم کی پیداوار کا 14 سے 42فیصد تک نقصان کرتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اگر باتھو کا ایک پودا گندم کے کھیت میں پک جائے تو اس ایک پودے کے ایک لاکھ 89ہزار بیج بنتے ہیں۔ اسی طرح جنگلی پالک کاایک پود اایک لاکھ 42ہزار بیج پیدا کرتاہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جڑی بوٹیاں گندم کی فصل کیلئے انتہائی خطرناک اور فی ایکڑ 5 سے7من تک پیداوار کانقصان کرتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت پنجاب نے اس مرتبہ 16.7ملین ایکڑ سے زائدرقبہ پر گندم کی کاشت سے 19.4ملین ٹن سے زائد پیداوار کاہدف مقر ر کیاہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر فرسودہ و روائتی طریقوں سے نجات حاصل کرکے جدید پیداواری ٹیکنالوجی سے استفادہ کیاجائے تو گندم کی شاندار فصل حاصل ہو سکتی ہے۔