اسلام آباد۔27اکتوبر (اے پی پی):وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے انسداد منیشات عطاءتارڑ نے کہا ہے کہ ارشد شریف قتل کی تحقیقات کے لیئے وفاقی حکومت اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیشن بنائے گی ۔ارشد شریف کے قاتل اور سہولت کار قوم کے سامنے آ کر رہیں گے ۔سائیفر ڈرامہ آپنی موت مر چکا ہے ۔کے پی حکومت کا تھریٹ آلرٹ لیٹر جس میں کہا گیا کہ دہشت گرد ارشد شریف کو ہٹ کر سکتے ہیں اس کا سورس بتا یا جائے ۔
جمعرات کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطاءتارڑ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر پاک فوج کے خلاف مذموم مہم چلائی جارہی ہے ۔سابق وزیر اعظم عمران خان نے اقتدار کی ہوس میں تمام حدیں پار کر دی ہیں ۔اداروں کے سربراہان کو میر جعفر اور میر صادق کہا گیا ۔سیکورٹی فورسز ملک کے دفاع کے لیئے جانوں کے نذانے پیش کر رہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت بند کمروں میں ملاقاتوں کا خود اعتراف کر چکی ہے ۔پی ٹی آئی نے اقتدار کے لیئے سودے بازی کرنے کی بھی کو ششیں کی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ سائیفر ڈرامہ بے نقاب ہو چکا ہے سابق وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان جو تفتیش میں آکر باتیں بتا رہے ہیں جو ان سے سوالات ہو رہے ہیں یہ سا ئیفر ڈرامہ اپنی موت مر چکا ۔انہوں نے کہا کہ سائیفر کے منٹس تبدیل کرنے کا کہا گیا اور یہ بھی کہا گیا کہ اس کے ساتھ کھیلو۔یہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو کر رہے گا اس میں اعظم خان اور عمران خان دونوں جواب دہ ہوں گے ۔
انہوں نے کہا کہ اعظم خان نے ایکس پاکستان لیواپلائی کر دی ہے اندازہ لگا لیں ایف آئی اے کاایک نوٹس ملا ہے کہ عمران خان کی حقیقت بتا دی تو وہ ملک سے بھاگنے کی کوشیش کر رہے ہیں انہیں ملک سے بھاگنے نہیں دیا جائے گا۔عطاءتارڑ نے پی ٹی آئی کے رہنماءفواد چوہدری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حقیقی آزادی سے مجھے یاد آیا کہ کہ منسٹر انکلیو کا لاج جس میں آپ اپنی بیوی سمیت رہ رہے ہیں ۔حقیقی آزادی مارچ سے قبل اسے بھی آزاد کر دیں اب آپ وزیر نہیں رہے اور نہ ہی مستقبل قریب میں آپ وزیر بنیں گے۔
منسٹر کالونی میں اپنے دو کتوں سمیت آپ اکثر واک کرتے ہیں آپ آج بھی حکومت پاکستان کے خرچ پر منسٹر کالونی میں رہائش پذیر ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بڑی مشکل سے فواد چوہدری سے وزارت اطلاعات و نشریات کا سویپر اور کک آزاد کرایا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اتنے بے شرم لوگ ہیں کہ کمروں میں ڈیلیں اور منت سماجت کرتے ہیں اور باہر آ کر سینہ چوڑا کر کے گالیاں دیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ان سے بڑا قول و فعل میں تضاد کرنے والا دنیا میں نہیں ملے گا۔
عطاءتارڑ نے کہا آڈیو لیکس کے حوالے سے مزید چیزیں سامنے آنی والی ہیں آئیں گی آپ جو کچھ کر رہے ہیں آپکو بھگتنا پڑے گا ۔انہوں نے کہا کہ میں بڑے بھاری دل کے ساتھ کہ رہا ہوں کہ ارشد شریف شہید کو سرکاری گاڑی میں سرکاری پرٹوکول کے ساتھ ائیر پورٹ پر پہنچایا گیا اور ڈر پیدا کیا گیا ۔انہوں نے کہا کے پی حکومت کا تھریٹ آلرٹ لیٹر جس میں کہا گیا کہ دہشت گرد ارشد شریف صاحب کو ہٹ کر سکتے ہیں اس کا سورس بتا دیں کہ کوئی کال ریکارڑ ہوئی ،کہیں سے انفارمر نے اطلاع دی ،وفاقی حکومت کے نیشنل کرائسز منیجمنٹ سیل ،وفاقی وزارت داخلہ یا کسی اور ادارے کو ارشد شریف کے حوالے سے کوئی ایسی اطلاع موصول نہیں ہوئی کہ انکی جان کو خطرہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ کے پی حکومت نے یہ کہاں تھریٹ الرٹ کہاں سے پیدا کیا ۔
عطاءتارڑ نے کہا کہ کے پی حکومت نے پہلے خوف پیدا کیا اس میں وزیر اعلی کے پی کے شریک جرم ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سرکاری سرپرستی میں سرکاری آفسیر کے ذریعے انہیں بھگایا گیا پھر دبئی میں کس نے کہا کہ کینا چلے جائیں پھر کینا میں رہائش کس نے دی ۔انہوں نے کہا کہ کچھ اطلاعات ہیں کہ وہ فارم ہاوس کس کا ہے خرم اور وقار نامی افراد کون ہیں سلیمان اقبال کا کنیا میں کیا تعلق ہے ۔انہوں نے کہا کہ بے شمار صحافی اور اینکر ہیں جو ڈٹ کر آپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں وہ تو ملک سے نہیں گئے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ جو سوچا سمجھا منصوبہ اور سازش تھی اس میں مورد الزام کسی اور کو ٹھہرانے کی کوششیں کیں ۔انہوں نے کہا کہ آپ نے خود تسلیم کیا کہ ارشد شریف کو بیرون ملک میں نے خود بھیجوایا یہ آپکا اور آپکے چیف منسٹر کا کرنا ہے کہ پوری سہولت کاری کر کے خوف کی فضا پیدا کر کے ایک ملک سے دوسرے ملک آپ کو یہ حرکت کرتے شرم نہیں آئی ۔انہوں نے کہا کہ عوام کو بتا دیں کہ پانچ اگست کا تھریٹ الرٹ کس بنیاد پر دیا گیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ اسد عمر ،فواد چوہدری اور شاہ محمود قریشی صاحب شیخ رشید تو بیمار ہو گئے اللہ انہیں صحت دے آپکی صفوں میں اور بھی بہت سے لوگ بیمار ہونے والے ہیں۔ آپ کی پریس کانفرنس کی بات نہیں بنی ہم تو سمجھے تھے کہ آپ اپنے دفاع میں کچھ کہیں گے آپ نے آ کر اپنی جگ ہنسائی کرائی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ منافقوں کا ٹولہ اپنے بچوں کو کہتا ہے کہ باہر نکلو اور لڑ جائو مر جائواپنے بچے باہر ہیں ۔انہوں نے کہا کہ قاسم اور سلیمان کو بلائیں اور کہیں کہ لانگ مارچ کو لیڈ کریں ۔انہوں نے کہا کہ جو ادارہ دن رات قربانیاں دیتا ہے اس کے خلاف چھوٹ بہتان اور پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے۔ آپ ٹک ٹاک اٹھا کر دیکھ لیں آج بھی سپہ سالار کے خلاف کمپین چل رہی ہے اور ارشد شریف صاحب کو لیکر چل رہی ہیں یہ کون سپانسر کر رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کی وفاقی حکومت کوئی تھریٹ الرٹ نہیں ملا تھا اور ارشد شریف کا اداروں سے رابطہ تھا آپ نے انہیں ملک چھوڑنے پر کیوں مجبور کیا آپ کو کس نے کہا کہ انہیں ملک چھوڑنے پر مجبور کریں ۔انہوں نے کہا کہ اس تحقیقاتی ٹیم کے علاوہ وفاقی حکومت اس ایشو پر ایک اعلی ٰسطحی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دے گی اس کا اعلان بھی کیا جائے گا کہ اس میں کون افراد شامل ہوں گے ۔
انہوں نے کہا کہ آپ دنیا میں کہیں سے بھی تفتیش کرانا چاہتے ہیں ،اقوام متحدہ سے کرانا چاہتے ہیں کرائیں ،سکاٹ لینڈ یارڈ سے کرانا چاہتے ہیں کرائیں مگر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگا ارشد شریف کے قاتل اور سہولت کار قوم کے سامنے آ کر رہیں گے اور آپکو اس ملک میں سر چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی ۔ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ آج کے ایونٹ دیکھنے کے بعد پورا سچ سامنے آنے کے بعد پورا دن پنجاب حکومت نے چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے کل تو بڑی بڑہکیں مار رہے تھے کہ ہم لانگ مارچ کو سہولت فراہم کریں گے ۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد مٹھی بھر لو گ جنہوں نے میرے اوپر حملہ بھی کیا تھا وہ باہر نکل سکے تھے ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی زیادہ لوگ لانے میں ناکام رہے گی ۔اسلام آباد میں مکمل تیاری ہے اور کیس سپریم کورٹ میں بھی زیر سماعت ہے ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا ناکام دھرنہ اور ناکام لانگ مارچ ہو گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے حوالے سے ایف آئی اے متحرک ہے ۔اداروں کے خلاف من گھٹرت اور چھوٹا پراپیگنڈہ چلانے والوں کے خلاف کارروائی ہو گی ۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان گرفتاری کے ڈر سے ارشد شریف کے جنازے میں شریک نہیں ہوئے ۔ایک سوال کے جواب میں عطاءتارڑ نے کہا کہ جب تفیش شروع ہو گی تو فیصل واوڈا کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا اور انکے موبائل فون کا فرانزک بھی کرایا جائے گی ۔ایک سوال کے جواب میں عطاءتارڑ نے کہا کہ فواد چوہدری اور سیکرٹری کو جو تحفہ ملا وہ انہوں نے ڈکلیئر کر دیا لیکن ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ نے ملنے والے تحفے کو ظاہر نہیں کیا ایف آئی اے اس حوالے سے انکوائری کر رہی ہے ۔انہوں نے کہا 2019ءکے بعد جو تحائف ظاہر نہیں کیئے گئے انکی مالیت دو ارب روپے سے زائد ہے ۔