گندم کےکاشتکاربوائی،کھادوں اور دیگر جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو یقینی بنائیں،ڈائریکٹر زراعت

144
Wheat Cultivation

فیصل آباد ۔ 13 نومبر (اے پی پی):ڈویژنل ڈائریکٹر محکمہ زراعت توسیع فیصل آباد چوہدری عبدالحمید نے کہا کہ حکومت کاشتکاروں کوگندم کے تصدیق شدہ بیج پر 1500 روپے فی بیگ سبسڈی فراہم کررہی ہے جبکہ کاشتکاروں کا ہر قسم کی معاونت کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جارہا ہے تاکہ گندم کی بروقت کاشت اور کاشت کا مقررہ ہداف حاصل کیا جا سکے اور حکومت کے تخمینہ کے مطابق گندم کی پیداوار کا حصول ممکن ہوسکے تاہم کاشتکاروں کو بھی چاہیے کہ وہ تصدیق شدہ بیج کے ساتھ 20 نومبر تک گندم کی بوائی کی تکمیل، کھادوں کے متناسب استعمال اور دیگر جدید ٹیکنالوجی کو یقینی بنائیں نیزکاشتکاروں کو بلا جواز پانی اور وسائل کے بے دریغ استعمال سے روکنے کیلئے بھی آگاہی دی جارہی ہے تاکہ انہیں کم خرچ پر بہترین فصل مل سکے

کیونکہ اگر گندم کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافے کو یقینی نہ بنایاگیاتوسال2030میں ملکی ضروریات پوری کرنے کیلئے 7 ملین ٹن گندم درآمد کرنا پڑے گی۔وہ 125 گ ب جڑانوالہ میں فارمر ڈے کی تقریب سے خطاب کررہے تھے جس میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں،ترقی پسند کاشتکارمیاں ارشد، یونیورسٹی کے ڈائریکٹر سوائل اینڈ انوائرنمنٹل سائنسز ڈاکٹر غلام مرتضیٰ، پرنسپل آفیسر تعلقات عامہ و مطبوعات زرعی یونیورسٹی ڈاکٹر محمد جلال عارف اور ایسو سی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد نوید و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

اس موقع پر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ پچھلے سال گندم مہم کی وجہ سے صوبے میں تین من فی ایکڑ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر بڑھتی ہوئی آبادی کے تناظر میں گندم کی پیداوار میں اضا فہ یقینی نہ بنایا گیا تو آنیوالے چند سالوں میں گندم کی قلت پیدا ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے زرعی پانی کا 60سے 65 فی صد حصہ گندم اور چاول کی کاشت کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے اگر ان فصلوں میں پانی کی بچت والی ٹیکنالوجی کو اپنایا جائے تو اس سے وافر مقدار میں پانی کی بچت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو بر وقت کاشت، متناسب کھاد اور دیگر جدید ٹیکنالوجی کو رواج دینا چاہیے تاکہ نہ صرف کاشتکار کی خوشحالی ممکن ہو بلکہ اسکے ساتھ ساتھ غذائی استحکام کے اہداف بھی حاصل کیے جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ترقی پسند کاشتکار 60 سے 70 من تک گندم حاصل کر رہا ہے جبکہ ہماری ملکی فی ایکڑ پیداوار 32 من تک محدود ہے۔ڈائریکٹر سوائل اینڈ انوارنمنٹل سائنسز ڈاکٹر غلام مرتضیٰ نے کہا کہ کاشتکاروں کو متناسب کھادوں کے استعمال کو یقینی بنانا ہو گاتاکہ زمین کی زرخیزی اور فصل کی صحت کو بہتر بناتے ہوئے بہترین پیداوار حاصل کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ جڑی بوٹیوں کے خاتمہ کیلئے بھی زرعی سفارشات پر عمل پیرا ہونا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو بلا جواز پانی اور وسائل کا بے دریغ استعمال سے روکنے کیلئے آگاہی پیدا کرنا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ڈرل سوئنگ سے پلانٹ کی پاپولیشن پوری رہتی ہے جبکہ چھٹے کے استعمال سے پیداوار کم اور بیج کا ضیاع ہوتا ہے۔

ڈاکٹر محمد جلال عارف نے کہا کہ پاکستان میں گندم کی پیداوار جمود کا شکار ہے جس کو توڑنے کیلئے عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وائس چانسلر اقرار احمد خاں کی ولولہ انگیز قیادت میں گندم بڑھاؤ مہم بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے تاکہ زیادہ پیداوار کے حصول کو ممکن بنایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ آزادی کے وقت پاکستان کی آبادی ساڑھے تین کروڑ تھی جو کہ اب پچیس کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے۔ ڈاکٹر محمد نوید نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی چک نمبر125کو ماڈل ویلج بنانے کیلئے ٹیکنالوجی اور سفارشات فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمہ وقت کاوشوں کی وجہ سے اس گاؤں کی پیداوار باقیوں سے کافی بہتر ہے۔