حضور اکرمؐ کی سیرت طیبہ اور ربیع الاول کی مناسبت سے 11اور 12ربیع الاول کو عالمی سیرت کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا ،حافظ محمد طاہر محمود اشرفی

384

فیصل آباد۔5اکتوبر (اے پی پی):چیئر مین پاکستان علما کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پروزارت مذہبی امور کے زیر اہتمام حضور اکرم ؐ کی سیرت طیبہ پر پورے ملک میں سیمینارز،محافل اور کانفرنسز منعقد کی جا رہی ہیں جبکہ ملک بھر میں پاکستان علماکونسل کی طرف سے بھی پیغام کانفرنسز کا انعقاد کیا جا رہا ہے نیز حضور اکرمؐ کی سیرت طیبہ اور ربیع الاول کی مناسبت سے اسلام آباد میں 11اور 12ربیع الاول کو عالمی سیرت کانفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمدبن عبدالکریم العیسیٰ سمیت سعودی عرب سے بھی علمائے کرام تشریف لا رہے ہیں ۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے بدھ کی دوپہر ضلع کونسل ہال فیصل آباد میں علما و مشائخ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہاکہ ملک میں اس وقت سیلاب کی وجہ سے جو صورتحال ہے اس سے 70فیصد علاقہ سیلابی تباہ کاریوں کی وجہ سے مختلف مسائل کا شکار ہو چکا ہے لہٰذا تمام سیاسی جماعتوں کو اکٹھا ہو کر ان کی آباد کاری اور دیگر ضروریات زندگی کو پورا کرنے کیلئے ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ ایسی صورت میں صرف حکومت یا فوج کو نہیں بلکہ تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں کو بھی اپنا کلیدی کردار ادا کرنا ہو گاکیونکہ جیسا کہ ہمارے نبی آخرالزماں ؐ نے فرمایا کہ تمام مسلمان ایک جسم کی طرح ہیں اسلئے اگر جسم کے کسی ایک حصے میں تکلیف ہو تو پورے جسم کو تکلیف ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی فوج اور مذہبی جماعتوں نے ابتک کی صورتحال میں اپنا بھرپور رول ادا کیا ہے اور آئندہ بھی کرتی رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ پیغام رحمت اللعالمین ؐ امن محبت اور رواداری کا ثبوت ہے تاکہ ہم اپنے اخلاق اور رویوں کو بہترکرنے سمیت پاکستان میں رہنے والے غیر مسلموں کا بھی خیال کریں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہرمسلمان کو دوسرے غیر مسلمانوں کا بھی خیال رکھنا چاہیے لیکن موجودہ صورتحال میں افسوس ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنا بھی پسند نہیں کیا جا رہا۔

انہوں نے کہاکہ سیاسی قیادت کو مل بیٹھ کر پاکستان کو درپیش چیلنجز سے نمٹنا ہو گاجبکہ پاکستانی عوام سیاسی اور مذہبی قیادت کا فرض ہے کہ وہ سر جوڑ کر بیٹھے اور حالات کو مزید خراب ہونے سے بچائے۔ٹرانس جینڈر ایکٹ کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ وفاقی وزیرقانون اوروزیر مذہبی امور کی طرف سے کہا گیا ہے کہ جو ترامیم آئیں گی ان پر غور کیا جا ئے گا یہی وجہ ہے کہ جوآرءا مولانا فضل الرحمن کی طرف سے ملی ہیں اور جو جماعت اسلامی کی طرف سے فراہم کی گئی ہیں ان پر بھی کام جاری ہے تاہم پاکستان میں کوئی ایسا کام نہیں کیا یا کوئی قانون نہیں بنا یا جا سکتا جو پاکستان کے آئین و قانون اور شریعت کے خلاف ہو۔

علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ سینیٹر مشتاق کی طرف سے پیش کی جانے والی ترامیم اور اسلامی نظریاتی کونسل کی طرف سے پیش کردہ تجاویزپر بھی عمل کیا جا رہا ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ ٹرانس جینڈر ایکٹ کے حوالے سے یہ بات سب کو ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ پاکستان کے آئین کے برعکس کوئی قانون پاس نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہاکہ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ میڈیا اورمذہبی طبقے کے ذریعے بھی یہ بات قوم کے سامنے نہیں آئی کہ ہم خواجہ سراؤں کے حق میں ہیں کیونکہ وہ مظلوم ترین طبقہ ہے لیکن خواجہ سراؤں کی آڑ میں صحت مند مرد و خواتین اگر خواجہ سرا بننا چاہیں گے تو یہ کام نہیں ہو نے دیا جائیگاکیونکہ اس سے شر اور ہم جنس پرستی عام ہو گی جس کو روکنا بھی ہماری ذمہ داری ہے اوریہ رکے گا کیونکہ پاکستان علما کونسل، جماعت اسلامی اور جے یو آئی ف کی طرح ہر دینی و مذہبی جماعت اس کی مکمل تائید کرتی ہے نیزکسی بھی مرحلے میں اسلامی نظریاتی کونسل نے اس کی تائید نہیں کی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ متحدہ علما بورڈ کے حوالہ سے جوعدالت کا فیصلہ ہو گا وہ سب کو منظور ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ متحدہ علما بورڈہو یا اسلامی نظریاتی کونسل اسے سیاست سے بالا ترہونااوران اداروں میں کسی قسم کی سیاست کا کوئی عمل دخل نہیں ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے بارے علما بورڈکوبعض شکایات موصول ہوئیں جن پر اسلام کی روح کے مطابق عمل کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ متحدہ علما بورڈ کا عہدہ اعزازی عہدہ تھا جس کی انہوں نے نہ تو تنخواہ لی اور نہ ہی کوئی دیگر سہولت حاصل کی۔