سانحہ پشاور کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، جو بھی دہشت گردی کرے گا یا ان کو تحفظ دے گا ہم اسے دہشت گرد کہیں گے، وفاقی وزیر شازیہ مری

291
سانحہ پشاور کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، جو بھی دہشت گردی کرے گا یا ان کو تحفظ دے گا ہم اسے دہشت گرد کہیں گے، وفاقی وزیر شازیہ مری

اسلام آباد۔31جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ شازیہ مری نے کہا ہے کہ سانحہ پشاور کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، دنیا ہمارے بارے میں کیا سوچتی ہے اس سے ہمیں کوئی غرض نہیں ہونی چاہئے، ہمیں سب سے پہلے ملک میں امن لانا ہے کیونکہ ہماری سکیورٹی ہماری ریڈ لائن ہے، جو بھی دہشت گردی کرے گا یا ان کو تحفظ دے گا ہم اسے دہشت گرد کہیں گے۔

منگل کو قومی اسمبلی میں سانحہ پشاور پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کی جتنی بھی مذمت اور افسوس کیا جائے وہ کم ہے، مسجد کے اندر جس وحشیانہ طریقہ سے دہشت گردی کا جو عمل ہوا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان آج بھی دہشت گردی کا شکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے قوم نے بہت سی قربانیاں دی ہیں، میری جماعت تو دہشت گردوں کے نشانے پر ہے، ہم نے محترمہ بے نظیر بھٹو اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو کھویا، ہمیں باقاعدہ نام سے دھمکیاں دی جاتی ہیں، ہم نے اس نظام اور جمہوریت کو اپنا لہو دیا ہے، ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان کو امن اور جمہوریت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بنیاد رکھتے ہیں اور ان کے نتیجے میں جو واقعات پیش آتے ہیں تو پرانی باتیں یاد آتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کو کیا سوچ کر یہاں آباد کیا گیا، پاکستان کو امن چاہئے مگر اس کیلئے ایک بیانیہ چاہئے، دہشت گرد ہمارے بچوں کو مار رہے، ہم کیسے ان سے ہمدردی دکھا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ماضی کے سیاہ ابواب نہیں بھول سکتے، ماضی کے حکمرانوں کے اقدامات کے نتائج ہماری نسلوں کو بھگتنا پڑتے ہیں، ہم نے امن کیلئے 70 سے 80 ہزار افراد قربان کئے، میں اس ایوان کا حصہ تھی جب دہشت گردی میں ہمارے لوگ شہید ہو رہے تھے، ہم لہو دے دے کر تھک چکے ہیں، نیشنل ایکشن پلان کے 20 نکات سے ہٹ کر جو بھی بات کرے گا تو وہ امن کا خواہاں نہیں ہے۔

شازیہ مری نے کہا کہ ہمارے پاس تو وہ الفاظ بھی نہیں ہیں جو ہم شہداء کے لواحقین سے بول سکیں، کوئی اچھا ہو یا برا جو بھی پاکستانیوں کو مارے گا وہ قاتل ہوگا، ایسے لوگوں کو اچھے اور برے میں تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کو اتحاد کی ضرورت ہے، یہ انتشار کا متحمل نہیں ہو سکتا، اس ملک کو استحکام کی ضرورت ہے، سب سے پہلے ہمیں اپنے ملک میں امن لانا ہے، دنیا ہمارے بارے میں کیا سوچ رہی ہے اس سے ہمیں کوئی غرض نہیں ہونی چاہئے، اس ملک کی سکیورٹی ہماری ریڈ لائن ہے، جو بھی دہشت گردی کرے گا یا ان کو تحفظ دے گا تو ہم اسے بھی دہشت گرد کہیں گے۔