عمران خان کا مسئلہ سیاسی نہیں نفسیاتی ہے، وہ الیکشن نہیں سلیکشن چاہتے ہیں، مریم اورنگزیب

عمران خان الیکشن نہیں اپنی سلیکشن چاہتے ہیں ،بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے نام کی تختی بدل کر اسے احساس پروگرام بنایا ،د نوازشریف کے صحت کارڈ کو انصاف کارڈ بنالیا ، مریم اورنگزیب

لاہور۔26مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان کا مسئلہ سیاسی نہیں نفسیاتی ہے، وہ الیکشن نہیں سلیکشن چاہتے ہیں، عمران خان کے تمام تماشے انجام کو پہنچ گئے، لاہور کے عوام نے گزشتہ روز پی ٹی آئی کو مسترد کردیا ہے، ہاکی گرائونڈ کی تصویریں جوڑ کر کام چلانا پڑا، تصویریں جوڑتے جوڑتے مینار پاکستان ہی غائب کر دیا، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے نام کی تختی بدل کر اسے احساس پروگرام بنایا، نواز شریف کے صحت کارڈ پروگرام کو بدل کر انصاف کارڈ بنا لیا، یوتھ پروگرام کا نام بدل کر کامیاب جوان پروگرام رکھ لیا، صرف تختیاں بدلیں، وہ پروگرام بھی چلا لیتے تو ملک میں لنگر خانوں کی ضرورت نہ پڑتی۔

اتوار کو یہاں ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ لاہور کے عوام نے کل عمران خان کو مسترد کر دیا ہے، پی ٹی آئی نے پہلے ہاکی اسٹیڈیم اور پھر مینار پاکستان کی تصاویر لگائیں، ہاکی گرائونڈ اور جلسے کی تصاویر کو جوڑتے جوڑتے مینار پاکستان ہی غائب ہو گیا۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان اپنے 10 نکاتی ایجنڈے میں کہتے ہیں کہ وہ ملک کی گورننس ٹھیک کر دیں گے، پھر کہتے ہیں معیشت ٹھیک کر دیں گے، معیشت ٹھیک کرنی تھی تو 10 سال خیبرپختونخوا میں کیوں نہیں کی۔

وفاقی وزیر نے کہاکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور نواز شریف کے یوتھ لون اور صحت کارڈ کے منصوبوں پر عمران خان نے اپنی تختیاں لگائیں، تختی بدل کر احساس پروگرام بنالیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے 10 نکاتی ایجنڈے میں ہائوسنگ سکیم کیلئے قرضے دیں گے، انہوں نے 50 لاکھ گھر بنانے کا جو وعدہ کیا تھا، وہ کہاں گیا، اپنے چار سالوں میں وہ ایک کروڑ نوکریاں دینے کی بجائے لوگوں کو بے روزگار کر کے چلے گئے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ ایک شخص جب ننھی منی جلسی میں جاتا ہے تو بلٹ پروف جیکٹ پہن کر، بلٹ پروف گاڑی میں جاتا ہے اور بلٹ پروف کنٹینر کے پیچھے سے تقریرکرتا ہے اور کہتا ہے کہ خوف کے بت توڑ دو، عمران خان نے پارلیمنٹ اور آئین کو توڑنے کے لئے تمام حربے استعمال کئے، اس کے بعد عالمی سازش کا بیانیہ بنایا اور وہ عالمی سازش چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باوجوہ سے ہوتی ہوئی شہباز شریف تک پہنچی، تھوڑی دیر کیلئے پھر دوبارہ وہ جنرل باجوہ پر آئی اور انہیں تاحیات توسیع دینے کی پیشکش کی گئی، اس کے بعد سائفر آ گیا،

کاغذ لہرایا کہ یہ ملک کے خلاف عالمی سازش ہے، سوشل میڈیا ٹرولز نے مان لیا کہ عالمی سازش ہو گئی ہے اور کہا کہ امپورٹڈ حکومت آ گئی، یہ بیرونی سازش نواز شریف اور شہباز شریف سے ہوتی ہوئی محسن نقوی پر اختتام پذیر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے سارے مسئلے نفسیاتی ہیں، حیران ہو ںکہ وہ کون لوگ ہیں جو اس شخص اور اس کی کہانی پر یقین کرتے ہیں وہ کہانی جو پانچ دس دن بعد جھوٹی ثابت ہوتی ہے، کل لاہور کے لوگوں نے تو اس کو مسترد کیا ہے یہاں تک مسترد کیا ہے کہ ہاکی گرائونڈ اور مینار پاکستان کی تصویریں آپس میں جوڑ دی گئیں پھر اس کے درمیان سے مینار پاکستان ہی غائب کردیا گیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان کا سائفر کا بیانیہ جب ڈوبنے لگا تو کہا کہ وہ لانگ مارچ کریں گے، انہوں نے اپنے لانگ مارچ کو اسلامی ٹچ دینے کی کوشش کی، اس کے بعد انہوں نے جیل بھرو تحریک شروع کی جو جیل بچو تحریک بن گئی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے سائفر، لانگ مارچ، جیلو بھرو تحریک، الیکشن، زمان پارک، عدالتوں پر دھاوا بولنے، گالی دینے، دھمکی دینے کے تمام تماشے کرلئے، پولیس والوں کے سر پھاڑے، پولیس کی گاڑیاں جلائیں، پولیس اہلکاروں کو زخمی کیا، ان پر پٹرول بم پھینکے، زمان پارک سے دہشت گرد نکلے، پٹرول بم بنانے کے تمام لوازمات نکلے، اسلحہ، غلیلیں، بنٹے اور ڈنڈے نکلے، اس کے بعد انہوں نے کہا کہ میں نے جلسہ کرنا ہے، عدالت نہیں جانا، میری جان کو خطرہ ہے، مجھے گولی مار دیں گے، میں بیمار ہوں، بزرگ ہوں۔ مینار پاکستان پر جلسہ کرتے وقت وہ نہ بزرگ ہیں، نہ بیمار، نہ ان کی جان کو خطرہ ہے، صرف عدالت نہیں جانا جہاں انہیں فارن فنڈنگ، توشہ خانہ اور اپنی بیٹی ٹیریان کا جواب دینا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایک شخص ماچس لے کر پورے جنگل کو آگ لگانا چاہتا ہے، اس شخص کی مرضی اور شیطانی ذہنیت پر اس ملک کا آئین اور قانون نہیں چل سکتا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اس ملک میں آئین اور قانون چاہتے تھے تو انہوں نے قومی اسمبلی کیوں توڑی، جب انہیں پتہ چلا کہ ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو رہی ہے تو قومی اسمبلی توڑ دی، سپیکر، ڈپٹی سپیکر اور صدر سے آئین شکنی کروائی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو سیاسی نہیں ذہنی مسئلہ ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان نے دس نکاتی ایجنڈا پیش کیا جس کے تحت وہ ملک کی گورننس ٹھیک کرنا چاہتے ہیں، وہ کیسے ٹھیک کریں گے جب انہوں نے دس سال خیبر پختونخوا اور چار سال وفاق اور پنجاب میں حکومت کی اور ملک کی گورننس فرح گوگی اور پنکی پیرنی کے حوالے کر دی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ملک کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، 25 ہزار ارب کا قرضہ 44 ہزار ارب پر لے گئے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پرائیویٹ جیٹس کے ذریعے پیسے بھیجے اور منگوائے اور کہتے ہیں کہ منی لانڈرنگ پر قابو پائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 190 ملین بند لفافے میں کابینہ سے منظور کروائے، اس کا ان کے پاس کوئی جواب ہے؟ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں مہنگائی کی شرح 2 فیصد تھی جسے یہ 18 فیصد تک لے گئے۔ عمران خان اپنے دس سالوں میں کون سا تعلیم اور صحت کا سونامی لائے؟ کون سے موٹر ویز کا جال بچھایا؟ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور پاکستان میں لوٹ مار کر کے عوام کو مہنگائی اور بے روزگاری میں پھنسا کر ملک کے اندر دہشت گردی واپس لا کر آپ کون سا دس نکاتی ایجنڈا دے رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے جلسے سوشل میڈیا پر فوٹو شاپ کی نظر ہو گئے، اسے پتہ ہے کہ ان کا بیانیہ اور سیاست دفن ہو گئی ہے اب صرف یہ نوٹنکی کر رہے ہیں کہ انہیں ٹیریان، فارن فنڈنگ اور توشہ خانہ میں جواب نہ دینا پڑ جائے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ سب کو قانون کی گرفت میں لائیں گے، پہلے پنکی پیرنی اور فرح گوگی کو قانون کی گرفت میں تو لائیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی تمام سازشیں ناکام ہو چکی ہیں، اب آپ اس ملک میں نہ سلیکٹ ہو کر آ سکتے ہیں اور نہ ہی الیکٹ ہو کر، آپ کا سیاہ دور پاکستانیوں پر قیامت بن کر گذرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے لسبیلہ ہیلی کاپٹر حادثہ پر مہم چلائی، ان کی تمام سازشیں ناکام ہو چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اس وقت ہیومن رائٹس کی خلاف ورزیاں کیوں یاد نہیں آئیں جب وہ دوسروں کی بہنوں اور بیٹیوں کو گھسیٹ کر جیلوں میں ڈالتا تھا، طیبہ گل کو اغواءکر کے وزیراعظم ہائوس میں رکھا اور چیئرمین نیب کو ویڈیو دکھا کر سیاسی مخالفین پر جھوٹے مقدمات بنائے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس والوں کے سر پھاڑنے، ان پر پٹرول بم پھینکنے والے کے منہ سے انسانی حقوق کی باتیں اچھی نہیں لگتیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہیومن رائٹس کی ہی رپورٹ ہے کہ تاریخ کی بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عمران خان کے دور میں ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے ورکرز کی لاشوں کا انتظار کرتے ہیں اور ان پر سیاست کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو شخص کہتا تھا کہ امریکہ نے میری حکومت گرائی، آج وہ کشکول لے کر یو این کے سامنے کھڑا ہے کہ مجھے بچائو۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے صدر مملکت کو خط لکھا کہ وہ اپنے آئینی منصب کا خیال رکھیں، ہیومن رائٹس کی خلاف ورزی اس وقت کیوں یاد نہیں آئی جب شہباز شریف کو دو بار جھوٹے مقدمات میں جیل بھیجا گیا، جب مسلم لیگ (ن) کی پوری قیادت کو جھوٹے مقدمات میں جیل بھیجا گیا، جب رانا ثنا اللہ پر ہیروئن کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا، عرفان صدیقی کو کرایہ کے گھر کے مقدمہ میں جیل بھیجا گیا۔

انہوں نے کہا کہ میر شکیل الرحمان کو صرف اس لئے جیل بھیجا کہ میڈیا کو پیغام ملے کہ وہ اپنا منہ بند رکھے۔ ابصار عالم کو پیٹ میں گولیاں ماری گئیں، اس وقت انسانی حقوق کہاں تھے۔ انہوں نے کہا کہ صدر، پاکستان کا عہدہ ہے تحریک انصاف کا نہیں، اس فرق کو سمجھنا چاہئے۔\