چین کی طرح دیگرممالک کوبھی پالیسی سازی میں اپنی سوچ کوعالمی سطح پروسعت دینی چاہیے،صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی کاایف ایم 98 چائنہ میڈیاگروپ کوخصوصی انٹرویو

ڈاکٹر عارف علوی

اسلام آباد۔16مارچ (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے عالمی سطح پر قیام امن سمیت دیگر بنیادی معاملات میں باہمی تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ چین کی طرح دیگر ممالک کو بھی عوامی فلاح و بہبود کیلئے مقامی پالیسیز اور اقدامات کے علاوہ اپنی سوچ کو عالمی سطح پر وسعت دینی چاہیے، چین-پاکستان اقتصادی راہداری کا مقصد خطے میں تعاون کے رجحان کو فروغ دینا ہے اور اس مقصد کیلئے تمام ممالک کی جانب سے سرمایہ کاری دوطرفہ فوائد کی حامل ہوگی، پاک-چین دوستی صرف حکومتوں کے درمیان نہیں بلکہ اس کی جڑیں عوام کے دلوں میں ہیں اور یہ تعلق خطے میں قیام امن کیلئے بہت اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

ایف ایم 98 چائنہ میڈیا گروپ کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ چینی صدر شی چن پنگ کی قیادت نے دنیا میں چین کے تشخص اور انسانوں کے مستقبل کے حوالے سے جو قیادت فراہم کی ہے وہ خاص اہمیت کی حامل ہے۔ چینی صدر نہ صرف ملک کے اندر بلکہ دنیا بھر میں ہر لمحہ بدلتی صورتحال اور مختلف ممالک کے باہمی تعلقات کے حوالے سے بھی نمایاں تجربہ رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ زمانے میں ایک ایسے مستقل مزاج سیاستدان کی ہی ضرورت ہے جو باہمی تعلقات اور دنیا میں امن و امان کی اہمیت سے مکمل طور پر واقف ہے۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے مزید کہا کہ روس-یوکرین تنازع میں چین نے انتہائی مثبت کردار ادا کیا ہے اور پاکستان کی بھی یہی خواہش ہے کہ دنیا بھر میں امن قائم ہو۔

انہوں نے کہا کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی جانب سے متعارف کروائے جانیوالے مختلف منصوبوں اور نظریات پر عملدرآمد میں چینی صدر شی چن پنگ کا کردار انتہائی اہم رہا ہےاور ہمیں یقین ہے کہ گزشتہ 70 سال سے جاری پاک-چین دوستی بھی آنے والے وقت میں مزید مستحکم ہوگی۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ دنیا میں بہت سے ممالک انسانیت کے بجائے صرف اپنے مفادات اور اپنے مستقبل میں بہتری کے خواہشمند ہیں، تاہم گزشتہ 2 دہائیوں میں چند ممالک نے اس امر کا ادراک بھی کیا ہے کہ بہت سے عالمی مسائل حل کرنے کیلئے سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

 انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو اپنے اندرونی مسائل حل کرنے کے علاوہ بین الاقوامی سوچ پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ اس کی ایک مثال عالمی سطح پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں مسلسل اضافہ ہے، جس پر عالمی برادری کی جانب سے مطلوبہ تعاون میں اب تک تیزی نہیں آسکی۔ انہوں نے کہاکہ ایسے ہی مسائل کی وجہ سے پاکستان شدید سیلاب سے متاثر ہوا جبکہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے حوالے سے پاکستان کا حصہ بہت کم ہے لیکن اسے  نقصان بہت زیادہ ہو رہا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ چین نے عوام کی بڑی تعداد کو غربت سے نجات دلانے میں کامیابی حاصل کی ہے، جس کے بعد دنیا کے بہت سے ممالک چین کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے اس معاملے میں پیشرفت کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین میں تعلیم اور صحت کو بنیادی اہمیت دی گئی اور پاکستان بھی انہی خطوط پر چلنے کا خواہشمند ہے۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ چین کی طرح دیگر ممالک کو بھی عوامی فلاح و بہبود کیلئے مقامی پالیسیز اور اقدامات کے علاوہ اپنی سوچ کو عالمی سطح پر وسعت دینی چاہیے ۔

صدر عارف علوی نے کہا ہے کہ چین نے عالمی سطح پر قیام امن کیلئے نمایاں کوششیں کی ہیں، چینی صدر شی چن پنگ کے مطابق ماضی میں دیوار چین کی تعمیر کا مقصد بھی کسی ملک پر حملہ نہیں بلکہ صرف اپنی سرزمین کی حفاظت کرنا تھا۔ چین نے کسی دوسرے ملک پر قبضے کرنے کے بجائے ہمیشہ صرف اپنے دفاع کیلئے اقدامات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیاکے چند ممالک کسی دوسرے ملک کے ساتھ تعاون عموماً صرف اپنے مفاد کیلئے کرتے ہیں، تاہم چین نے بیلٹ اینڈ روڈ اور سی پیک جیسے منصوبے متعارف کروائے جو تمام فریقین کیلئے یکساں فوائد کے حامل ہیں۔

صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ایسی سوچ کے پس پردہ بہت بڑے نظریات کارفرما ہوتے ہیں، جن کا سہرا چین کے سر جاتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ وسطی ایشیائی ریاستیں اور افغانستان بھی تجارت کیلئے سی پیک سے بھرپور فائدہ اٹھانے کا خواہشمند ہے، جس کے پیش نظر چین کی جانب سے افغانستان میں قیامِ امن کیلئے بھرپور کوششیں جاری ہیں۔ افغانستان میں امن قائم ہونےکے بعد چین اور پاکستان اس کی تعمیرِ نو میں بھرپور حصہ لیں گے اور وسطی ایشیائی ریاستوں کیلئے بھی سی پیک تک رسائی آسان ہوجائے گی۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے مزید کہا کہ سی پیک کے تحت غربت کی شرح میں کمی پر بھی کام جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کوویڈ-19 کی وباء کے دوران چین سے بہت کچھ سیکھتے ہوئے اس مہلک بیماری کے خلاف پڑوسی ملک بھارت سمیت دیگر ممالک کی بہ نسبت بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین کے تعاون کی بدولت پاکستان میں کوویڈ سے اموات کی شرح بھی کم رہی۔ صدر مملکت نے مزید کہا کہ چین کی جانب سے صنعتی شعبے میں تعاون کے تحت پاکستان کے خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری جاری ہے، جس کی ابتدا گوادر سے کی گئی ہے۔

صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ان کی صدارت کے دوران دونوں وزراء اعظم نے دورہ چین کے موقع پر سی پیک میں مزید سرمایہ کاری پر مذاکرات کئے، جن کے نتائج آنے والے وقت میں واضح ہو جائیں گے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر اس نظریئے کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ دنیا ہماری ہے اور اس دنیا میں بہت سے وسائل لامحدود نہیں ہیں،  عالمی برادری کو زیادہ پیداوار اور کم استعمال کے رجحان پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں معدنی ایندھن کے بجائے اب قابل تجدید توانائی کے استعمال کو ترجیح دی جارہی ہے، جس کے تحت شمسی توانائی کے علاوہ ہوا اور پانی سے بجلی پیدا کرنے کے مختلف منصوبوں کی تعمیر جاری ہے، جبکہ عالمی سطح پر اب ڈیم صرف بجلی پیدا کرنے کیلئے نہیں بلکہ پانی ذخیرہ کرنے کیلئے بھی تعمیر کئے جارہے ہیں۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ زراعت کے شعبے میں تعاون وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ دنیا سے بھوک کا خاتمہ کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک کی جانب سے عمودی زراعت، کم پانی سے زیادہ پیداوار اور کیڑے مار ادویہ کے عدم استعمال کے رجحان میں بھی پیشرفت جاری ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ اس شعبے میں بھی چین نے عالمی سطح پر بہت بڑا کردار ادا کیا ہے۔  انہوں نے کہا کہ باہمی تعاون کی بدولت آنے والے زمانے میں بہت سی اشیاء وافر مقدار میں دستیاب ہوں گی، جن میں بجلی خاص طور پر قابل ذکر ہے، کیونکہ شمسی پینلز کی صنعت میں تیز رفتار ترقی سے بجلی کی قیمت میں نمایاں کمی کی توقع ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ زرعی شعبے میں ترقی سے غذائی اجناس بھی وافر مقدار میں پیدا کی جاسکتی ہیں اور اس شعبے میں بھی پاکستان کو چین کا بھرپور تعاون حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین کی جانب سے پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھی تعاون فراہم کیا جارہا ہے، جس کے تحت پاکستان میں دستیاب افرادی قوت کو تربیت فراہم کرنے کے بعد انہیں آئی ٹی کے شعبے میں بھرپور مواقع فراہم کئے جائیں گے۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ 50 سال پہلے کی طرح موجودہ وقت میں ایک بار پھر قومیت کے رجحان میں اضافہ اور عالمی تعاون میں کمی آرہی ہے، جو دنیا کیلئے انتہائی خطرناک ہے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ عالمی سطح پر اتحاد و اتفاق پیدا کرنے کیلئے جنگوں کا خاتمہ ضروری ہے۔ مختلف ممالک کے درمیان مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ چین نے کشمیر کے معاملے پر ہمیشہ پاکستان کی حمایت کی ہے، جہاں ظلم اور پریشانی کے باعث ترقی کا سفر رک چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام پریشان ہیں، کیونکہ وہاں تعلیم کے بجائے ظلم اور بربریت کا سلسلہ جاری ہے۔ صدر مملکت نے کہ تنازعات کا خاتمہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے، کیونکہ مسائل حل ہوں گے تو غربت کا خاتمہ ممکن ہوگا اور بنی نوع انسان کو بنیادی حقوق کے ساتھ زندگی گزارنے کا موقع میسر آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری نے بہت سے مسائل مل کر بھی حل کئے ہیں جن میں اوزون کی تہہ خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ون بیلٹ ون روڈ کا منصوبہ کسی ایک ملک کیلئے نہیں، بلکہ یہ عالمی سطح پر باہمی فوائد کیلئے متعارف کروایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی آر آئی کے اقدام کو مشرقِ بعید سے وسطی ایشیا اور افریقہ تک وسعت دی جارہی ہے جبکہ پاکستان کے پڑوسی ممالک کو بھی سی پیک میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 10 سال قبل متعارف کروائے گئے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے علمبردار منصوبے چین-پاکستان اقتصادی راہداری کا مقصد خطے میں تعاون کے رجحان کو فروغ دینا ہے اور اس مقصد کیلئے تمام ممالک کی جانب سے سرمایہ کاری دوطرفہ فوائد کی حامل ہوگی۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی آبادی 22 کروڑ سے زائد ہے، جو خطے اور دنیا کی ترقی میں  حصہ لینے کی خواہشمند ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین ایک قابل اعتماد دوست ہے اور پاک-چین دوستی کی مثال دنیا میں اور کہیں نظر نہیں آتی۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ دونوں ممالک کی یہ دوستی صرف حکومتوں کے درمیان نہیں بلکہ اس کی جڑیں عوام کے دلوں میں ہیں اور یہ تعلق خطے میں قیام امن کیلئے بہت اہم کردار ادا کر رہا ہے۔