الیکشن کااعلان حکومتی مدت پوری ہونےپرکیاجائےگا،عمران خان صدیوں تک دوبارہ اسلام آباد نہیں آسکتے۔مریم اورنگزیب کی پریس کانفرنس

الیکشن کااعلان حکومتی مدت پوری ہونےپرکیاجائےگا،عمران خان صدیوں تک دوبارہ اسلام آباد نہیں آسکتے۔مریم اورنگزیب کی پریس کانفرنس

اسلام آباد۔27مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان کان کھول کر سن لیں الیکشن کا اعلان حکومت کی مدت پوری ہونے پر کیا جائے گا، 6 دن کا الٹی میٹم نہ دیں، آپ 6 صدیوں تک دوبارہ اسلام آباد نہیں آ سکتے، عمران خان نے اعتراف کر لیا کہ انہیں عوام نے مسترد کر دیا اور وہ ہار کر واپس گئے ہیں

، عمران خان کی تیاری اسلحہ اور ڈنڈے جمع کرنے پر تھی جو ان کے عہدیداروں، کارکنوں اور ٹکٹ ہولڈرز کے گھروں سے برآمد ہوئے، خیبرپختونخوا کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کو 35، 35 لاکھ روپے دینے کے باوجود یہ 35 ہزار لوگ جمع نہیں کر سکے، آئی ایم ایف کے ساتھ آپ کے کئے گئے معاہدوں کی وجہ سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا مشکل ترین فیصلہ دل پر پتھر رکھ کر کرنا پڑا، ہم نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ اور نمائندگی کا حق دیا ہے جس کا طریقہ کار الیکشن کمیشن طے کرے گا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی پریس کانفرنس کے ردعمل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان نے پریس کانفرنس میں حیران کن، پریشان کن اور تہلکہ آمیز انکشافات کئے اور انہوں نے تسلیم کیا کہ ہم ناکام واپس آئے اور عوام نے ہمیں مسترد کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا یہ کہنا کہ وہ تیاری کے ساتھ نہیں آئے تھے یہ ان کی ناکامی کا ثبوت ہے، دراصل عمران خان کی تیاری صرف اسلحہ اور ڈنڈے جمع کرنے پر تھی جو ان کے کارکنوں، ٹکٹ ہولڈرز اور عہدیداروں کے گھروں سے برآمد ہوئے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس کا انکشاف کیا تھا کہ یہ خونی انقلاب کی تیاری کر رہے ہیں لیکن عوام نے انہیں مسترد کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ خان صاحب انقلاب اسلحہ، ڈنڈے، گالی اور تشدد پر اکسا کر نہیں آیا کرتے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف جب عدلیہ بحالی کے لئے نکلے تھے وہ اسلحہ لیکر نہیں نکلے تھے، جب نواز شریف نکلے تو عوام خود بخود باہر آگئے اورعوامی انقلاب ایسا ہوتا ہے۔

وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ جو مایوس اور ناکام ہو کر جاتا ہے وہ پریس کانفرنس نہیں کرتا یہ مشورہ بھی آپ کو کسی نے غلط دیا ہے، ناکام ہوکر آپ کو چاہئے کہ سکون کی گولی کھا کر آرام کریں اورشہباز شریف سے سیکھیں کہ حکومت کیسے کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو مانیٹر کر رہے تھے، اسلام آباد ایف ایٹ داخل ہونے کے بعد 5 مرتبہ رکے اور آوازیں لگاتے رہے کہ پہنچو لیکن لوگ نہیں آئے، آپ سپریم کورٹ کے فیصلہ کی توہین کرتے ہوئے لوگوں کو ڈی چوک پہنچنے کا کہتے رہے لیکن لوگوں نے آپ کی غنڈہ گردی، تخریب کاری اور منفی سیاست کو مسترد کر دیا، املاک کو آگ لگانے، درخت جلانے اور پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ آور ہونے والوں کو عوام نے تسلیم نہیں کیا۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ ایک پولیس اہلکار عمران خان کے ایک عہدیدار کی گولی سے شہید ہوا جس سے اس کے پانچ بچے یتیم ہو گئے لیکن عمران خان تعزیت کیلئے ان کے گھر نہیں گئے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ایک کارکن کی وفات پر بھی افسوس ہے جو خان صاحب کی منفی سیاست کی وجہ سے جاں بحق ہوا، سیاسی کارکن خواہ کسی بھی جماعت سے ہوں وہ سیاستدانوں کیلئے اثاثہ ہوتے ہیں اس لئے ہم سیاسی کارکنوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ہمیں اس کارکن کی وفات پر افسوس ہے۔

وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ سابقہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کئے اور پٹرول کی قیمتیں ہر ماہ بڑھانے کا وعدہ کیا تھا جس کی وجہ سے آج ہمیں مشکل فیصلے کرنے پڑے اور نہ چاہتے ہوئے بھی پٹرول کی قیمت بڑھانا پڑی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان پٹرول کی قیمت بڑھانے پر جو ٹیکس وصول کرتے تھے اسے بھی اپنی جیبوں میں بھرتے رہے اور آخر میں عدم اعتماد کی کامیابی کے خوف سے آپ نے سبسڈی کا اعلان کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد تمام رکاوٹیں دور ہو گئی تھیں لیکن اس کے باوجود آپ ناکام ہوئے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس کوئی ربڑ کی گولی تک نہیں تھی اور تمام اہلکار غیر مسلح تھے جن پر آپ کے لوگوں نے تشدد کیا۔

انہوں نے کہا کہ 18 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں جبکہ میٹرو سٹیشن کو جلایا گیا، درخت جلائے گئے اور اپنی ناکامی کا غصہ آپ املاک پر نکالتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ چار سال کی حکومت کی ناکامی کے نتیجہ میں عوام مہنگائی اور بے روزگاری کو بھگت رہے ہیں، آپ نے چار سال میں عوام کو مافیاز کے رحم و کرم پر چھوڑ رکھا تھا اور وہ بوجھ ہمیں اٹھانا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ تارکین وطن سے چندے منگوا کر کھاتے رہے ہم ان میں سے نہیں اور آج آپ جھوٹ بول رہے ہیں کہ تارکین وطن کو ووٹ کے حق سے محروم کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم نے نہ صرف تارکین وطن کے ووٹ کا حق محفوظ کیا ہے بلکہ ایک قدم آگے بڑھ کر انہیں نمائندگی دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کا طریقہ کار الیکشن کمیشن طے کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کو خود مختار کیا ہے اور 75 سالہ تاریخ میں صحیح معنوں میں تارکین وطن کو ووٹ کا حق اور نمائندگی ملنے جا رہی ہے، الیکشن چوری کرنے والے کو کیا پتہ منصفانہ الیکشن کیا ہوتے ہیں۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ خان صاحب آپ کو اس وقت سکون کی ضرورت ہے جو آپ کی ذہنی حالت ہو گئی ہے اس کیلئے سکون کی گولیاں کھائیں اور گھر پر رہیں، اداروں اور سپریم کورٹ کو دھمکیاں نہ دیں، نیوٹرلز نے بھی نیوٹرلر رہنے اور سپریم کورٹ نے آئین کے ساتھ کھڑے رہنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس میں کوئی شبہ نہیں ہونا چاہئے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوویڈ، فیٹف، چارٹر آف اکانومی اور قومی سلامتی کے ایشوز پر جو مل بیٹھنے کیلئے تیار نہیں تھا وہ آج ساتھ بیٹھنے کی باتیں کر رہا ہے، یہ بات انہیں ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ الیکشن اپنی آئینی مدت پر ہو گا اور اس کا فیصلہ حکومت اور اس کے اتحادی پارلیمان کے ذریعے کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ آئی ایم ایف کے معاہدہ کی کڑی شرائط عمران خان نے طے کی تھیں جس کا خمیازہ مہنگائی کی شکل میں عوام بھگت رہے ہیں، ہم نے مشکل فیصلہ ضرور کیا ہے لیکن اس بات کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں کہ عوام کو کیسے ریلیف دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف وہ وزیراعظم ہیں جو دن رات کام کرتے ہیں، اب پہلے والا وزیراعظم نہیں جسے ٹی وی دیکھ کر ڈالر کی قدر بڑھنے کا پتہ چلتا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو جلسہ نہیں کر سکا وہ لانگ مارچ کیا کرے گا، انقلاب کے پہلے دن عمران خان ہیلی کاپٹر پر معلق رہے اور اگلے دن کنٹینر پر چڑھ کر آئے اور بھاگ گئے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کی طاقت کے بغیر اقتدار رہتا ہے اور نہ انقلاب آتا ہے، جس طرح عوامی طاقت کے ذریعے نواز شریف بار بار اقتدار میں بھی آئے اور انہیں ملک و قوم کی خدمت کا موقع بھی ملا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کے پی کے سرکاری ہیلی کاپٹر کے استعمال کا پہلے ہی عمران خان پر الزام ہے، اب وہ وزیراعلیٰ ہائوس میں رہ رہے ہیں، انہیں خیبرپختونخوا میں رہنا ہے تو کرائے کا گھر لے کر عزت سے رہیں، سرکاری وسائل استعمال نہ کریں۔

انہوں نے نجی ٹی وی چینل کی عمارت اور نجی چینل کے رپورٹر پر مارچ کے شرکاء کی طرف سے حملہ کی بھی مذمت کی اور کہا کہ عمران خان کنٹینر سے خود قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملہ کرنے کا کہتے رہے، ان کے کارکنوں نے بھی یہی رویہ اختیار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایگزیکٹو، عدلیہ، میڈیا اور افواج پاکستان کا اپنا اپنا کردار ہوتا ہے اور تمام کے درمیان رابطہ رہتا ہے اور یہ رابطے کا عمل جاری رہے گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کی تیاری خونی لانگ مارچ کی تھی، خیبرپختونخوا اور وفاق کی پولیس کو آمنے سامنے لایا گیا، عوام نے ٹی وی سکرینز پر مناظر دیکھے کہ کس طرح مارچ کے شرکاء اسلحہ اٹھائے ہوئے تھے۔