بھارتی عدلیہ کسی کشمیری کو حقوق نہیں دیتی،پرامن تحریک کے رہنما کو دہشت گرد قرار دیا گیا،، مشال ملک

اسلام آباد۔22جون (اے پی پی):حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشال ملک نے کہاہے کہ پرامن تحریک کے رہنما کو دہشت گرد قرار دیا گیا،کسی زمانے میں نیلسن منڈیلا کو دہشت گرد قرار دیا گیا مگر بعد میں نوبیل انعام سے نوازا گیا،جس کے خلاف کوئی انکوائری چل رہی ہو تو اسے ڈیفنڈ کرنے کا حق دیا جاتا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر بارکے صدر شعیب شاہین، سیکرٹری سعد راجپوت اور دیگر بھی موجودتھے۔

مشال ملک نے کہاکہ یاسین ملک کو بولنے کی اجازت نہیں دی گئی اور آن لائن سزا سنائی گئی، یاسین ملک کو بولنے کا حق نہیں دیا گیا، جب وہ بولنے لگے تو آواز میوٹ کردی گئی،بھارتی عدلیہ کسی کشمیری کو حقوق نہیں دیتی،بھارتی عدلیہ سسٹم کنٹرول ہے، مودی عدلیہ ہے، یاسین ملک کا فیصلہ آنے سے پہلے میڈیا ٹرائل شروع کیا گیا،کس بات پر اور کس ثبوت پر یاسین ملک کو سزا دی گئی،پرامن حریت رہنما کو دہشت گرد بنایا گیا،یاسین ملک کے خلاف دہشت گردوں کی معاونت، قتل عام جیسے بے وقوفانہ الزامات لگائے گئے،

یاسین ملک کہتے ہیں کہ کشمیریوں کی جدوجہد کے لیے زندگی بہت چھوٹی ہے، بھارتی حکومت نے یاسین ملک کو بنیادی حقوق سے بھی محروم رکھا،یاسین ملک کو فیملی سے ملاقات کی کوئی اجازت نہیں دی گئی،یاسین ملک نے نیلسن منڈیلا اور گاندھی جی کی طرح سیاسی پرامن تحریک چلائی،عدالت نے یاسین ملک سے سزا میں کمی کے حوالے سے پوچھا تو یاسین ملک نے بھیک نہ مانگنے کا جواب دیا،بھارت نے ہمیشہ کشمیری رہنمائوں کا جوڈیشل قتل کیا، کشمیریوں کی آزادی کے لیے تمام رہنمائوں کو قتل کیا گیا، یاسین ملک کو سزا کے بعد کشمیری نوجوانوں کا قتل عام کیا گیا،کشمیری کبھی بھی بھارتی نہیں تھے اور نہ چاہتے ہیں،بھارت اقوام متحدہ اور جنیوا کنونشن کے قوانین کی خلاف ورزی کررہاہے۔

انہوں نے کہاکہ ڈریکونین قوانین کو کشمیریوں کے اوپر مسلط کیا جارہا ہے،اقوام متحدہ یاسین ملک کے معاملے پر کمیشن آف انکوائری بنائے، کشمیریوں پر ہونے والے مظالم پر کمیشن آف انکوائری بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کس قسم کی بھارتی عدالتیں ہیں کہ جس کے جج اور وکیل آر ایس ایس کے نمائندے ہیں،ایک مودی کی عدالت ہے، ایک دنیا کی عدالت ہے اور ایک اوپر اللہ کی عدالت ہے،یاسین ملک نے کہا تھا کہ مجھے ان عدالتوں سے بھیک مانگنے کی ضرورت نہیں،بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ جو ہورہا ہے اس سے بھارت ٹوٹنے والا ہے،سچ اور حق کے ساتھ کھڑے رہنے والے لوگ کم ہوتے ہیں مگر تاحیات یاد رکھے جاتے ہیں۔

قبل ازیں بار کے صدر شعیب شاہین نے اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے یاسین ملک کو عمر قید سزا کے خلاف قرارداد پاس کی۔ شعیب شاہین نے کہاکہ کہ کشمیریوں نے اپنے حق خودارادیت کے حوالے سے بڑی جدوجہد کی ہے، بھارتی عدالت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوچکا، مشال ملک کشمیریوں کی جدوجہد کے لیے توانا آواز ہے۔

بار کی جانب سے پاس کی گئی قرارداد میں کہاگیا کہ بھارتی عدالت کی جانب سے یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائے جانے کی بھرپور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں،یاسین ملک کی جدوجہد ایسی ہے جیسی نیلسن منڈیلا کی تھی، حریت رہنما یاسین ملک کو حق خودارادیت کے لیے جدوجہد پر سزا دی گئی،5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کردیا گیا،کشمیریوں کو جبری طور پر لاپتہ کیا جارہا ہے،بھارت کی جانب سے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔