تنازع جموں وکشمیر کو سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کئے بغیر جنوبی ایشیاء میں پائیدا رامن قائم نہیں ہو سکتا،وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے موسمیاتی تبدیلیوں اور پاکستان میں متاثرین سیلاب کے مسائل کو اجاگر کیا

نیویارک۔23ستمبر (اے پی پی):وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس سے خطاب میں مسئلہ کشمیر کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ جموں وکشمیر کے دیرینہ تنازعے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کئے بغیر جنوبی ایشیاء میں پائیدا رامن قائم نہیں ہو سکتا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ جاری ہے اورآبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ مقبوضہ علاقے میں بھارت نے نولاکھ سے زائد قابض فوجی تعینات کر رکھے ہیں جس کی وجہ سے وہ دنیا کا واحد علاقہ ہے جہاں اتنی بڑی تعداد میں فوجی تعینات ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ بھارتی فوجیوں کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل ، پیلٹ گنز سمیت طاقت کا وحشیانہ استعمال ، ظلم و تشدد اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں جاری ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ بھارت مسلم اکثریتی مقبوضہ کشمیر کو ہندو اکثریتی علاقہ بنانا چاہتا ہے اور اس مقصد کیلئے25لاکھ غیر کشمیریوںکو ڈومیسائل سرٹیفکیٹس جاری کئے گئے ہیں ، کشمیریوں کی املاک اور زمینوں پر قبضہ کیا جارہاہے اور کشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے نام نہاد حلقہ بندیاں کی گئی ہیں اور یہ تمام اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں ،بین الاقوامی قوانین کے علاوہ چوتھے جنیوا کنونشن کی صریحا ً خلاف ورزی ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ طویل عرصے سے حل طلب ہے۔ شہبا زشریف نے کہاکہ بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے پر امن تعلقات چاہتے ہیں، خطے میں پائیدار امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غیر قانونی یکطرفہ اقدامات سے امن عمل متاثر ہوا ہے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں پانچ اگست 2019 کو غیر قانونی اقدام اٹھایا۔

بھارت کو سمجھنا ہو گا جنگ کوئی آپشن نہیں۔ شہباز شریف نے مظلوم کشمیریوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے انکے حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد میں ان کی مکمل حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے ایک بار پھر واضح کیاکہ مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کئے بغیر جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہاکہ ہم بھارت سمیت اپنے تمام ہمسایوں کے ساتھ امن چاہتے ہیں۔ ہم ہمسایہ ہیں اور ہمیشہ ہمسایہ رہیں گے، یہ فیصلہ ہم نے کرنا ہے کہ امن کے ساتھ رہیں یا جنگ لڑیں، ہم نے تین جنگیں لڑیں جس سے خطے میں غربت اور بے روزگاری بڑھی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنے وسائل اسلحہ خریدنے کی بجائے آئندہ نسلوں کے بہتر مستقبل،عوام کی تعلیم ، ترقی اور انہیں روزگار کی فراہمی پر صرف کرنے چاہیئں ۔ یہ وقت ہے بھارت پیغام کو سمجھے جنگ کوئی حل نہیں ، صرف پر امن مذاکرات سے ہی مسائل حل ہوسکتے ہیں تاکہ دنیا میں امن قائم ہو سکے۔

انہوں نے بھارت میں انتہاپسند گروپوں کی طرف سے مسلمانوں کی نسل کشی پر بھی تشویش ظاہر کی ۔ وزیراعظم نے کہا کہ 20 ویں صدی کے معاملات سے توجہ ہٹا کر 21ویں صدی کے مسائل پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے ورنہ جنگیں لڑنے کیلئے زمین ہی باقی نہیں بچے گی۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق رائے دہی یقینی بنانے تک مسئلہ کشمیرحل نہیں ہوگا۔

وزیر اعظم نے اقوام متحدہ اور اسکے رکن ممالک کواسلامو فوبیا اور بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے کردار ادا کرنے پر زوردیا۔شہبازشریف نے کہا کہ اسلاموفوبیا ایک عالمی رجحان ہے اقوام متحدہ اس سے متعلق اپنائی گئی قرارداد پر عمل درآمد یقینی بنائے۔ انہوں نے اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اورمسجد اقصیٰ کی بے حرمتی بند کرنے پر بھی زوردیا۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان 1963سے قبل والی سرحدوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کا حل چاہتا ہے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو ۔افغانستان کے بارے میں شہباز شریف نے کہاکہ پاکستان ایک پر امن افغانستان کا خواہاں ہے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے کیونکہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتااور اس کی بنیادی وجہ غربت اور بے روزگاری ہے ۔