توہین عدالت کے مرتکب شخص کو سزا دیئے بغیر نہیں چھوڑا جا سکتا، ریاستی مفادات کے خلاف کام کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کی پریس کانفرنس

توہین عدالت کے مرتکب شخص کو سزا دیئے بغیر نہیں چھوڑا جا سکتا، ریاستی مفادات کے خلاف کام کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کی پریس کانفرنس

اسلام آباد۔31اگست (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ریاستی مفادات کے خلاف کام کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، ملک کے تمام شہریوں کو یکساں انصاف کی فراہمی آئینی تقاضا ہے، توہین عدالت کے مرتکب شخص کو سزا دیئے بغیر نہیں چھوڑا جا سکتا، عمران خان عدلیہ سمیت کسی ریاستی ادارے کو نہیں چھوڑتے، سابق وزیر خزانہ کی صوبائی وزراء سے گفتگو کی فرانزک کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی بالادستی کیلئے جب بھی آواز بلند ہوئی وکلاء نے ہراول دستے کا کردار ادا کیا، قانون سازوں نے عدالتی نظام میں خلل سے بچنے اور آئین و قانون کے مطابق فیصلے یقینی بنانے کیلئے توہین عدالت کا قانون بنایا۔

انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا کہ توہین عدالت کرنے والے کو سزا نہ ملی ہو، یہ تاثر عام ہے کہ عمران خان لاڈلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2012ء میں سید یوسف رضا گیلانی توہین عدالت پر وزارت عظمیٰ سے فارغ اور پارلیمنٹ کی رکنیت سے محروم ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ 2017ء میں تین مقدمات میں طلال چوہدری، دانیال عزیز اور نہال ہاشمی کو توہین عدالت کی سزا سنائی گئی، انہیں اسمبلی کی رکنیت سے ہاتھ دھونا پڑا، نہال ہاشمی نے جیل بھگتی۔ انہوں نے کہا کہ قصور کے ایم این اے وسیم شیخ، کچھ وکلاء اور شہریوں کو توہین عدالت کی سزا سنائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے منصفانہ ہونے چاہئیں اور ان میں تسلسل اور یکسانیت ہونی چاہئے اس سے عدالتی نظام ترقی کرے گا اور اس میں شفافیت آئے گی کیونکہ سب کیلئے انصاف کا معیار یکساں ہونا چاہئے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان کے خلاف سنگین نوعیت کی توہین عدالت کے مقدمہ میں لارجر بنچ تشکیل دیا گیا ہے، معزز عدالت نے نرم دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں جواب داخل کرانے کا ایک اور موقع دیا ہے، طلال چوہدری اور وسیم شیخ کے مقدمہ میں درخواست کے باوجود دوبارہ جواب داخل کرانے کا موقع نہیں دیا گیا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عمران خان نے جس خاتون جج پر تنقید کی وہ پاکستان کی بیٹی ہے، ان پر تنقید کے معاملہ پر خواتین وکلاء نے تشویش ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم کی گفتگو نپی تلی ہونی چاہئے، عمران خان عدالتوں اور چیف الیکشن کمشنر سمیت تمام اداروں کو دھمکیاں دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2015ء میں عمران خان نے عدلیہ پر تنقید کی جس پر ان کو عدالت کی جانب سے وارننگ دی گئی اور ان سے بیان حلفی لیا گیا اس کے باوجود انہوں نے متعدد بار تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملہ پر قانون اپنا راستہ لے گا، عمران خان کے معاملہ کا فیصلہ بھی اسی طرح ہونا چاہئے جس طرح ماضی میں دیگر سیاستدانوں کے مقدمات کا فیصلہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ اور وزراء نے ملکی مفاد کے تحفظ اور آئین و قانون کی بالادستی کا حلف اٹھایا ہوتا ہے، سابق وزیر خزانہ کی صوبائی وزراء سے گفتگو ملکی مفاد کے خلاف تھی، ان کی گفتگو بغاوت کے زمرے میں آتی ہے، ان کی متنازعہ آڈیو کا فرانزک کرانے کا فیصلہ کیا ہے، رپورٹ آنے کے بعد مشاورت سے آئین و قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ریاست پاکستان کی طرف اٹھنے والے ہاتھ اور ملکی مفاد کے خلاف نکلنے والی آواز سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ عمران خان کے مقدمہ کا فیصلہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ماضی کے فیصلوں کو مدنظر رکھ کر کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ سے 54 ارب روپے سے متعلق معاملہ پر کرائم نیشنل ایجنسی سے رپورٹ طلب کی ہے، رپورٹ آنے کے بعد اس پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔