زیادہ دیر بیٹھے رہنا یاداشت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے، امریکی ماہرین صحت

84
زیادہ دیر بیٹھے رہنا یاداشت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے، امریکی ماہرین صحت

کیلی فورنیا۔6اپریل (اے پی پی):امریکی ماہرین صحت نے کہا ہے کہ زیادہ دیر بیٹھے رہنا یاداشت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے، امریکی یونیورسٹی آف ساؤتھرن کیلی فورنیا اور یونیورسٹی آف اریزونا کےماہرین صحت نے اس تحقیق کا جائزہ لیا جو سات برس کے دوران 50 ہزار مرد و خواتین پر ہوئی ہے۔

یہ سبھی لوگ 60 سال سے زیادہ عمر کے ہیں۔ ان لوگوں کی کلائیوں پہ ایک خصوصی طبی آلہ لگایا گیا تھا جو انھوں نے چھ ماہ تک ہر ہفتے 24 گھنٹے لگائے رکھا۔ کوئی بھی تب بھولنے کی کیفیت میں مبتلا نہیں تھا۔یہ طبی آلہ یہ شناخت کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا کہ اُسے پہننے والا بیٹھا ہوا ہے یا حرکت کر رہا ہے۔

سو رہا ہے یا جاگتا ہے۔ یوں آلے نے پہننے والے پہ چوبیس گھنٹے نظر رکھی اور اس کی نقل وحرکت نوٹ کرتا رہا۔ اس کی مدد سے محققوں کو پتا چل گیا کہ کون ٹی وی زیادہ دیکھتا، وڈیو گیمز کھیلتا یا میز پہ بیٹھ کر کام کرتا ہے۔

اور کون زیادہ چلتا پھرتا ہے۔50 ہزار مرد و خواتین 6 ماہ تک ہر ہفتے اس معمول سے گزرے، پھر ماہرین ان سبھی کی جسمانی و ذہنی صحت کی صورت حال ہر 6 ماہ بعد نوٹ کرنے لگے۔ اب 6 سال بعد اس انوکھی تحقیق کے ذریعے انکشاف ہوا ہے کہ جو مرد و خواتین دن کے بیشتر حصّے میں بیٹھے رہتے تھے، یعنی 10 گھنٹے سے زیادہ، وہ بھولنے کی بیماری یا ڈیمنشیا کا نشانہ بن گئے۔