سی پیک کا دوسرا مرحلہ روزگار میں اضافہ اور جی ڈی پی کی نمو میں اہم کردار ادا کرے گا،سرمایہ کاری بورڈ

اسلام آباد۔3اکتوبر (اے پی پی):سی پیک کا دوسرا مرحلہ پاکستان میں روزگار میں اضافہ اور مجموعی قومی پیداوار( جی ڈی پی )کی نمو میں اہم کردار ادا کرے گا،پاک چین صنعتی تعاون ملک کو خطے میں پیداواری مرکز بنا دے گا،صنعتی زونز کے قیام سے مقامی صنعت کاروں کےلئے سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے۔سرمایہ کاری بورڈکے حکام کے مطابق چینی صنعتوں کی پاکستان میں منتقلی سے بے روزگاری کا خاتمہ، مختلف شعبوں میں معلومات کا تبادلہ اور مہارت میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ سی پیک کا اب دوسرا مرحلہ شروع ہو گیا ہے ،اس مرحلے میں صنعتی تعاون اور زراعت کے فروغ کے منصوبوں کی وجہ سے پہلے مرحلے سے بھی زیادہ وسیع تر اور نمایاں اثرات مرتب ہوں گے ۔

ان کا کہنا تھا کہ زندگی کا ہر شعبہ کسی نہ کسی طرح سی پیک سے منسلک ہے، اس لئے اگر کہا جائے کہ سی پیک سب کے لئے تو اس منصوبے کے وژن کی بہتر عکاسی ہو سکے گی ۔حکام نے کہا کہ یہ ایک خالص ترقیاتی منصوبہ ہے جو نہ صرف چین اور پاکستان بلکہ پورے خطے کیلئے ترقی اور خوشحالی کا ضامن ہے ،اس لئے پاکستان اور چین دونوں ہی سی پیک کے تمام منصوبوں کو وقت پر مکمل کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں دی جائیں گی، فیصل آباد میں علامہ اقبال خصوصی اقتصادی زون اور رشکئی خصوصی اقتصادی زون پرکام خوش اسلوبی سے جاری ہے اور بڑی تعداد میں سرمایہ کاروں نے ان اقتصادی زونز میں سرمایہ لگانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے، پاکستان سی پیک کے دوسرے مرحلے میں صنعتی و زرعی ترقی اور بہتر سڑک رابطوں کی بدولت فائدہ اٹھانا شروع کرے گا۔

حکام نے کہا کہ حکومتی سازگار پالیسیوں کے ذریعے سرمایہ کاروں کو تمام ممکنہ سہولیات فراہم ہو رہی ہیں، ایک خطہ ایک شاہراہ منصوبہ موجودہ صدی کی تقدیر بدل دے گا جس میں سی پیک اہم منصوبہ ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ملک سی پیک کی مشترکہ تعاون کمیٹی کے دسویں اجلاس کی تیاری کررہے ہیں،اگلے مرحلے میں دونوں ممالک گوادر پورٹ کو ترقی دینے، انڈسٹریل پارکس، زراعت اور سائنس و ٹیکنالوجی وغیرہ کیلئے اقدامات پر توجہ دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ چین پاکستان کو انڈسٹریلائزیشن، اربنائزیشن،ڈیجیٹائزیشن اور زراعت کی ماڈرنائزیشن میں مدد کرے گا،چین پاکستان کی ٹیکسٹائل کی صنعت کی ترقی کے لیے اس کی زیادہ تر منڈیوں تک سستا خام مال پہنچا سکتا ہے جو کہ کاشغر میں اضافی افرادی قوت کو بروئے کار لانے میں بھی مدد گار ثابت ہوگا۔

نئے انڈسٹریل پارکس میں سرمایہ کاری کے لیے کمپنیوں کو متوجہ کرنے کے لیے ترجیحی پالیسیوں کی ضرورت ہوگی،جن شعبوں میں ان ترجیحی پالیسیوں کی ضرورت ہوگی ان میں زمین، ٹیکس، لاجسٹکس اینڈ سروسز اس کے علاوہ انٹرپرائز انکم ٹیکس، ٹیرف میں کمی اور استثنیٰ اور سیلز ٹیکس کی شرح شامل ہیں۔چین کے سرمایہ کار سٹیل مل، سیمنٹ، توانائی، ٹیکسٹائل اور آٹو سیکٹر کے شعبے میں دلچسپی لے رہے ہیں ،ترقیاتی کاموں کی وجہ سے روزگار میں اضافہ ہوگا اور لاکھوں نئے مواقع پیدا ہوں گے جس سے ملک میں خوشحالی آئے گی۔ ان منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچنے کے لئے امن و استحکام ایک لازم عنصر ہے۔