فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے سے پاکستان کی معیشت میں بہتری آئے گی ،  وزیراعظم محمد شہباز شریف کی پریس کانفرنس

لاہور۔22اکتوبر (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے پر قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس سے پاکستان کی معیشت میں بہتری آئے گی، یہ کامیابی تمام اداروں کی اجتماعی کاوشوں کے طفیل حاصل ہوئی، اپنی آنے والی نسلوں اور ملک کی بہتری کیلئے ہر ایک سے بات چیت کیلئے تیار ہیں، ماضی میں ہماری میثاق معیشت پیشکش کو این آر او سے جوڑا گیا، عمران خان سرٹیفائیڈ چور ہے، قوم اس کی کسی کال پر باہر نہیں نکلے گی، موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور گیارہ ماہ ملکی معیشت کو درست سمت پرگامزن کرنے کیلئے ڈٹ کر کام کرے گی، عام انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے،بھارت سے بات چیت ، کشمیر سمیت دیگر تنازعات پر سنجیدگی دکھانے پر ہی ہوسکتی ہے، پنجاب حکومت گندم کی درآمد نجی شعبے کے ذریعے کرنا چاہتی ہے، عوام پر بوجھ نہیں ڈال سکتے اس لئے اس کی اجازت نہیں دے سکتے، وفاق ضرورت کے مطابق گندم درآمد کر رہا ہے۔

ہفتہ کو وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور عطا تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(فیٹف) کی گرے لسٹ سے پاکستان کے نکلنے پر قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اجتماعی کاوشوں اور بصیرت سے پاکستان کو آج یہ کامیابی ملی ہے، جب سے پاکستان گرے لسٹ میں آیا تو ہماری تجارت ، سرمایہ کاری کاروباری حضرات کو بہت مشکلات درپیش آئیں ،اب گرے لسٹ سے نکلنے کے بعد پاکستان کو ان مسائل سے ہمیشہ کیلئے نجات مل جائے گی اس کیلئے شرط یہ ہے کہ ہم ان شرائط پر کاربند رہیں جس کا اعتراف فیٹف کے سربراہ نے کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی افواج، عوام سمیت ہر طبقہ کی قربانیوں کے نتیجہ میں یہ کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان تمام افراد اور اداروں کو مبارکباد پیش کرتے ہیں جنہوں نے اس کیلئے کاوشیں کیں یہ کسی فرد کی نہیں پاکستان کی کامیابی ہے۔ وزیراعظم نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو، وزیرمملکت حنا ربانی کھر، وزارت خارجہ کے تمام افسران کو مبارکباد پیش کی جنہوں نے اس کیلئے دن رات کاوش کی۔ بلاول بھٹو زرداری نے حنا ربانی کھر کے ساتھ مل کر بڑی کاوش کی۔افواج پاکستان کے سپہ سالار نے کمال خاموشی اور ان کے ذیلی اداروں نے عزم کے ساتھ کامیابی کیلئے کردار ادا کیا جس پر ان کے مشکور ہیں۔

انھوں نے کہا کہ جب ہم اپوزیشن میں تھے اس وقت فیٹف کے حوالہ سے قانون سازی ہو رہی تھی اس وقت کے وزیراعظم کی رعونیت اور تکبر کے باوجود 22 کروڑ عوام کی قسمت سے جڑے اور معیشت کی بہتری کیلئے اس رویہ اور اختلاف کو ایک طرف رکھتے ہوئے اس وقت کی اسمبلی میں اس قانون سازی کیلئے بھرپور تعاون کیا۔ ہمیں این آر او کے طعنے ملتے رہے لیکن ہم نے قومی مفاد میں اس کو نظرانداز کیا جس کا نتیجہ گزشتہ روز پاکستان کو فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے کی صورت نکلا۔ جمعہ کے دن ہمارے لئے اس لئے مبارک دن تھا کہ اس روز الیکشن کمیشن کا بھی فیصلہ آیا۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو تقسیم کرنے، گالی کا کلچر عام کرنے اور معیشت کو تباہ کرنے والا عمران خان وزیراعظم ہائوس میں ٹانگ پر ٹانگ رکھے بیٹھے تھے کہ یہ قانون سازی ان کی ذمہ داری نہیں بلکہ اس کی جنہیں ضرورت ہے وہ خود کورم بھی پورا کریں اور قانون سازی کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ یکجہتی اور اتحاد کی وجہ سے یہ دن دیکھنا نصیب ہوا۔

وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں لوگ بے گھر بیٹھے ہیں جہاں تعلیمی ادارے بند ہیں، کاروبار ٹھپ ہیں، کروڑوں افراد متاثر ہیں۔ ان کے مسائل جلسے جلوسوں اور بدتہذیبی کے کلچر سے حل نہیں ہوں گے اس کیلئے اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے جس طرح جوہری پروگرام پر ہم نے اتحاد کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں شدید موسم کا مقابلہ کرنے کیلئے انہیں ونٹر ٹینٹ، گرم بستر اور کپڑے فراہم کرنے ہیں۔ یہ خلوص و کاوش سے ہی ممکن ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ آزادی کے 74 سال گزرنے کے باوجود ہم آجی بھی عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے پریشان ہیں جبکہ ترقی یافتہ ممالک ہم سے کئی دہائیاں پہلے یہ مرحلہ طے کرچکے ہیں۔اس ملک میں میرٹ کی دھجیاں اور سفارش کے علاوہ کوئی کام نہیں کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں پاکستان گرے لسٹ میں نہیں تھا۔ گزشتہ دور میں دوبارہ اس گرے لسٹ میں شامل ہوئے۔

جمعہ کو دوسری اچھی خبر الیکشن کمیشن کی طرف سے آئی جس نے عمران نیازی کو سرٹیفائیڈ اور خائن اور جھوٹا قرار دیا۔ یہ کوئی خوشی کی خبر نہیں ہمارے لئے سوچنے کا مقام ہے۔ یہ مقام عبرت ہے ہمیں اپنے رب سے معافی کا طلبگار ہونا چاہئے جو شخص کئی سالوں سے اپنے مخالفین کو چور اور ڈاکو قرار دیتا رہا انہیں اسی چیف الیکشن کمشنر نے جسے عمران خان خود ایماندار قراردیتے اور ان کی سچائی کی قسمیں کھاتے تھے اور ان کی تعیناتی میں بھی عمران خان کا کردار تھا جنہوں نے ان کا نام تجویز کیا۔انہوں نے نااہل قرار دیا۔

جب نواز شریف کے خلاف پاناما بمقابلہ اقامہ فیصلہ آیا تو اس وقت عمران خان نیازی یہ کہتا تھا اگر اس طرح کا فیصلہ میرے خلاف آئے تو میں سیاست چھوڑ دوں گا، اب ان کے خلاف کرپٹ پریکٹسز کا ٹھپہ لگا، ان کی حکومت بدترین دھاندلی کے نتیجہ میں قائم ہوئی، اس وقت ایوان وزیراعظم سے کٹے اور بھینسیں بیچی گئیں کہ یہ قومی خزانہ کی بچت ہے۔ کفایت شعاری کے نعرے لگانے والا شخص اور روپے کی قدر میں اضافہ اور گیس و بجلی کی قیمتوں میں اضافہ پر حکمران چور کی باتیں کرنے والا دوست ممالک سے مہنگے ترین تحفے بیچ کر پیسے جیب میں ڈال لئے۔

اگر یہ تحائف بیچ کر اس کی رقم قومی خزانہ میں جمع کرائی جاتی تو قوم آپ کو سلام کرتی اور مخالفین آپ کی قدر کرتے تاہم نا صرف وہ تحفے دبئی اور دیگر جگہوں پر فروخت کئے اور جسے یہ گھڑی بیچی گئی انہوں نے بادشاہ کو آگاہ کردیا کہ کہیں یہ نایاب گھڑی چوری تو نہیں ہوئی۔ انہوں نے اس ملک کی عزت دائو پر لگانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ وزیراعظم نے کہا کہ مجھے بھی یہ گھڑی ملی جو وزیراعظم آفس میں موجود ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ ماضی میں بھی میں نے توشہ خانہ سے تحفہ خریدے جانے کی پیشکش پر معذرت کرلی تھی۔ اب ہم نے یہ تحفے وزیراعظم آفس میں آویزاں کروا دیئے ہیں۔ یہ تحائف کسی شخص کیلئے نہیں بلکہ ریاست کے لئے ہوتے ہیں۔

سابق وزیراعظم نے یہ تحائف بیچ کر پیسے اپنی جیب میں ڈال لئے۔ پہلے تحفہ لیا پھر اسے فروخت کردیا۔اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ پہلے اس کا تخمینہ لگایا جائے گا تو پھر اس کی طے شدہ قیمت ادائیگی کے بعد یہ تحفہ حاصل کرسکے گا لیکن سابق وزیراعظم نے تحفہ مارکیٹ میں بیچ کر اس کی قیمت ادا کی۔ انہوں نے کہا کہ امیداوار کی جانب سے کاغذات نامزدگی میں اپنے اثاثوں کی تفصیل جمع کرانا پڑتی ہے جبکہ انتخابات میں کامیابی کے بعد دوبارہ یہ اثاثے ظاہر کرنا پڑتے ہیں تاہم عمران نیازی نے یہ اثاثے ظاہر نہیں کئے۔ سٹیٹ بنک نے کھوج لگائی توانہیں ایک غلط اکائونٹ نمبر دیدیا گیا۔ کمیشن نے اس اکائونٹ کی تفتیش کی تو وہ جعلی تھا۔ اس میں گھڑیاں خریدنے یا بیچنے کی آمدن سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

اس کی منی ٹریل نہیں ملی۔ یہ خائن، جھوٹے اور دغہ باز کی تمام شقیں اس پر لاگو ہوتی ہیں۔ دوسروں کو چور اور ڈاکو کے الزامات لگانے والا خود اس میں ملوث نکلا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم اس پر خوشی نہیں منا رہے لیکن جو دوسروں پر الزام تراشی کرتا رہا ہو تو وہ خود سرٹیفائیڈ چور نکلا۔ احسن اقبال، مریم نواز سمیت سب کو گالیاں دیتے رہے لیکن انہیں عدلیہ نے ان کیسز سے بری کردیا۔ میرے خلاف نیشنل کرائم ایجنسی لندن سے دو سال تحقیقات کرائی گئیں، مجھے نوٹس جاری ہوئے، میں جلاوطنی کے دوران برطانیہ میں روزگار کیلئے کام کرتا رہا۔ یہ کیس لندن کی کورٹ نے ختم کیا۔ عمران نیازی کی جانب سے پوری کوشش تھی کہ وہ میرے خلاف کوئی سزادلوا سکے، انہوں نے اپنی ہمشیرہ کہ این آر او دیا جو نمل یونیورسٹی اور شوکت خانم ہسپتال کے بورڈ آف ڈائریکٹر میں شامل تھیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ بیرون ملک سے قرضے پر کمیشن بنایا گیا اس کی رپورٹ کدھر گئی، دن رات ریاست مدینہ کی باتیں کرنے والا خود سرٹیفائیڈ خائن نکلا۔ انہوں نے کہا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ نے نیب چیئرمین کو بلیک میل کرنے کیلئے ایک خاتون کو استعمال کیا تاکہ مالم جبہ ، بی آر ٹی سمیت دیگر کیس سامنے نہ آسکیں۔ حکومت میں ہوتے ہوئے عدالتوں سے حکم امتناعی لیا۔ ہمارے خلاف فیصلوں کیلئے مرضی کے ریٹائرڈ جج لگائے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ عمران نیازی جھوٹ اور بددیانتی کا مجسمہ ہے، بنی گالہ کا اپنا گھر بچایا اور غریبوں کے گھر گرائے گئے، قوم اس سے آگاہ ہے۔ میری والدہ کا گھر مسمار کرنے رائے ونڈ پہنچ گیا، وہ انتقام کی آگ میں جلتا تھا، جو یہ کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کے خلاف فیصلہ نواز شریف نے لکھوایا وہ یہ بتائیں کہ کیا نواز شریف کے فیصلہ عمران خان نے لکھوایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی بار ان کے دور حکومت میں میثاق معیشت کی پیشکش کی لیکن ہمیں بدلے میں این آر او مانگنے کے طعنے سننے کو ملے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت کی تکمیل کے بعد نئے آرمی چیف کے تقرر کا معاملہ آئینی اور قانونی معاملہ ہے اس کی تقرری کا قانونی طریقہ کار موجود ہے۔ عمران خان نے گزشتہ روز احتجاج اور گھیرائو جلائو کی کال دی لیکن سرٹیفائیڈ چور کیلئے عوام نہیں نکلی تو کال واپس لے لی۔ انہوں نے کہا کہ کھاد بروقت نہ مہیا کرنے کی وجہ سے گندم کی پیداوار کم ہوئی، ہم نے مناسب مقدار میں گندم منگوا لی ہے۔

یہ وفاقی حکومت کی صوابدید ہے، پنجاب حکومت کا مطالبہ تھا کہ گندم درآمد کرنے کا اختیار پرائیویٹ سیکٹر کو دیا جائے اس سے غریب آدمی پر بوجھ پڑنے کا خدشہ تھا اس لئے اس کی اجازت نہیں دی۔ ہم نے سب سے کم بولی دینے والے سے بھی قیمتیں کم کرائیں۔ جس طرح چینی کی برآمد پر پابندی لگائی ہے اسی طرح گندم کی درآمد پر بھی پابندی برقرار رہے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نئے وزیرخزانہ کے آنے کے بعد ڈالر کی قیمت گری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں منی لانڈرنگ کے الزام میں جیل میں ڈالا گیا، میری بیٹیوں کے خلاف کسی کیس سے تعلق نہ ہونے کے باوجود انہیں عدالتوں میں گھسیٹا گیا، ہم کسی کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کریں گے لیکن قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔ پنجاب اسمبلی میں تبدیلی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قانونی طریقے سے تبدیلی ہر ایک کا حق ہے، عمران نیازی نے وفاقی حکومت میں کوئی بھی زور آور آفیسر ایسا نہیں چھوڑا گیا جس کی ڈیوٹی نہ لگائی ہو کہ شہباز شریف کو جیل میں ڈالو، اپنے کیس میں غلط بیانی کی، ہمارے خلاف دو دہائی پرانے کیس بنائے گئے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نوازشریف وطن واپس آئیں گے تو ان کا استقبال کرنے ایئرپورٹ جائوں گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں اس حوالہ سے گھبرانے کی ضرورت نہیں، یہ حکومت آئین اور قانون کے دائرہ میں اپنا کام کرتی رہے گی، پاکستان کے مستقبل اور ملک کی بہتری کیلئے میں ہر دروازہ پر جانے کیلئے تیار ہوں بشرطیکہ اس میں دھوکہ اورفریب نہ ہو، عمران خان کے لانگ مارچ کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سرٹیفائیڈ چور کے پیچھے کوئی نہیں نکلے گا، ہم سے ہماری کئی نسلوں کا حساب لیا گیا لیکن عمران خان اپنے دور کا حساب نہیں دے رہے، کسی سرٹیفائیڈ چور اور ڈکیت کو قانون ہاتھ میں نہیں لینے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے،ہمارے قائدین نے اپنی سیاست کو ریاست پر قربان کیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن خودمختار ادارہ ہے، اس کے کام میں مداخلت نہیں کرسکتے۔ وزیراعظم نے کہا کہ فیٹف کی گرے لسٹ میں ڈالے جانے کی تحقیقات کی جانی چاہئیں کہ اس کا ذمہ دار کون ہے تاہم ہمیں آگے کی طرف جانا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پچاس ارب روپے کے منصوبے کی بند لفافہ میں کابینہ سے منظوری لی گئی، اس بند لفافہ میں ایٹمی پروگرام رول بیک کرنے یا کشمیر کا سودا کرنے کا بھی فیصلہ ہوسکتا تھا، اس سے بڑا قوم کے ساتھ کوئی فراڈ نہیں ہوسکتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ اسمبلیوں کے باقی 11 مہینے ڈٹ کر کام کریں گے اور معیشت کو درست سمت گامزن کریں گے،عام انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے۔ انہوں نے عمران خان کے بیانیئے کی مقبولیت کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہٹلر کا بیانیہ بھی بہت مقبول تھا لیکن اس نے ملک دولخت کردیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارج 300 یونٹ پر ختم کیا، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں لاکھوں فیملیوں کے بل معاف کئے، ہم سستی گیس کے حصول کیلئے کوشاں ہیں تاہم قوم یہ دیکھے کہ جب سستی ترین گیس دستیاب تھی تو کیوں نہیں خریدی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں لیکن جب تک بھارت کشمیر سمیت دیگر حل طلب مسائل کے حل کیلئے آگے نہیں آسکتا تب تک حالات بہتر نہیں ہوسکتے اس کیلئے بھارتی وزیراعظم کو بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے تاکہ یہ وسائل ہم اپنے عوام کی فلاح و بہبود پر لگا سکیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ عوام کو ریلیف کی فراہمی کیلئے کوشاں ہیں، ادارے قانون کے مطابق اپنا کام کر رہے ہیں۔

C:rhn-zaa/P:rhn/L:tam/R:ta