مسلح افواج کے ترجمان کے طور پرقومی سلامتی کمیٹی اجلاس سے متعلق وضاحت کی تھی ، ڈی جی آئی ایس پی آر

اسلام آباد۔15جون (اے پی پی):پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر )کے ڈائریکٹر جنرل، میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے مسلح افواج کے ترجمان کے طور پرقومی سلامتی کمیٹی اجلاس سے متعلق وضاحت کی تھی نہ کہ کوئی سیاسی بیان دیا، اس معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا اختیار حکومت کوہے، اگر جوڈیشل کمیشن یا کوئی بھی فورم تشکیل دیاجاتا ہے تو بطور ادارہ فوج اور ایجنسیاں اپنی مکمل معاونت فراہم کریں گی، ایجنسی نے 2 مرتبہ قومی سلامتی کمیٹی کے فورم پر اپنی ان پٹ دی اور واضح کیا کہ سازش کے کوئی شواہد نہیں ہیں۔ وہ بدھ کی شام نجی ٹی وی سے گفتگو کررہے تھے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے بتایا کہ پہلے بھی کئی مرتبہ اور گزشتہ روز قومی سلامتی کے اجلاس سے متعلق مسلح افواج کا ترجمان ہونے کے ناطے وضاحت کی تھی کیونکہ سابق حکومت کے وزیر داخلہ نے ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں کہا تھاکہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کسی نے یہ نہیں کہا تھا کہ سازش نہیں ہوئی، ایسا لگا جیسے کی اجلاس میں شریک سروسز چیف کے نمائندے کے طور پر بات کی جارہی جس کی وضاحت کرنا ضروری تھا اور ہم نے وضاحت کی نہ کہ کوئی سیاسی بیان دیا۔انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس اسی لئے بلایا گیا کہ معاملے کو دیکھا جائے، اسی لئے سروسز چیفس اور ڈی جی آئی ایس آئی کو بلایا گیا۔

سروسز چیفس اور ڈی جی آئی ایس آئی نے اپنی ان پٹ دی، یہ کوئی اپنی رائے نہیں بلکہ انٹیلی جنس بیسڈ انفرمیشن تھی جو شرکاء کے سامنے رکھی گئی۔ دو مرتبہ ڈی جی آئی ایس آئی نے قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے شرکاء کوبتایا کہ سازش کے کوئی شواہدنہیں تھے۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں بھی سازش کا لفظ شامل نہیں تھا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنانا سابق حکومت کا بھی اختیار تھا اور موجودہ حکومت کا بھی اختیار ہے، اگر جوڈیشل کمیشن یا کوئی فورم تشکیل دیا جاتا ہے تو بطور ادارہ فوج اور ایجنسیاں اپنی مکمل معاونت فراہم کریں گی ۔