وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس، سیکرٹری خارجہ کی وزیراعظم کے دورہ سمرقند اور دورہ نیویارک پر تفصیلی بریفنگ

اسلام آباد۔28ستمبر (اے پی پی):وفاقی کابینہ نے تین لاکھ میٹرک ٹن یوریادرآمد کرنے اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے جامع لائحہ عمل کی منظوری دے دی جبکہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین میں نقد رقوم کی تقسیم کے پروگرام میں شفافیت کو یقینی بنایا جا رہا ہے، تقسیم کےعمل میں شکایات کا فوری ازالہ کرکے کابینہ کو آگاہ کیا جائے۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس بدھ کو یہاں منعقد ہوا۔ اجلاس کے آغاز میں سیکرٹری خارجہ نے کابینہ کو وزیراعظم کے دورہ سمرقند اور دورہ نیویارک پر تفصیلی بریفنگ دی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر وزیراعظم کی قلیل مدت میں 10 سربراہانِ ممالک جن میں چینی صدر شی جن پِنگ اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے علاوہ وسط ایشیائی ممالک کے صدور و سربراہان سے ملاقاتیں شامل تھیں۔ روسی صدر سے ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں بشمول توانائی میں وسیع تعاون پر اتفاق ہوا۔ اس کے علاوہ وزیراعظم نے روس سے کم لاگت پر گندم خریدنے میں پاکستان کی دلچسپی سے آگاہ کیا جس کا روسی صدر نے خیر مقدم کیا۔

مزید برآں، روس اور پاکستان کے درمیان بین الحکومتی کمیشن کو مزید متحرک کرنے اور پاکستان کی طرف سے جلد ایک اعلیٰ سطحی وفد کے روس کے دورے پر اتفاق ہوا۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں وزیراعظم کی شرکت اور خطاب بھی دورے کا اہم حصّہ تھے۔ فورم اور دو طرفہ ملاقاتوں میں بھرپور طریقے سے پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں آنے والے تاریخی سیلاب اور سیلاب متاثرین کی مصیبتوں کو اجاگر کیا گیا۔

جس پر تمام ملکوں نے حمایت اور تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ توانائی کے شعبے، علاقائی رابطوں، تجارت و سرمایہ کاری اور لوگوں کے لوگوں سے روابط کے حوالے سے تعاون پرٹاسک فورسز کا قیام عمل میں لایا جاچکا ہے جن کے مثبت نتائج جلد متوقع ہیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے شرکاء نے افغانستان میں ناگزیر و دیرپا امن کے لئے بین الاقوامی اقدامات میں اضافے اور خطے میں دہشت گردی کی روک تھام اور جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن و ترقی کے لیے مسئلہ کشمیر، کشمیری لوگوں کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کے پاکستان کے موقف کی تائید کی۔

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس میں وزیراعظم محمد شہباز شریف کی شرکت کے حوالے سے کابینہ کو آگاہ کرتے ہوئے سیکرٹری خارجہ نے بتایا کہ وزیراعظم کی ترقی یافتہ ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات کی ذمہ داری لیتے ہوئے پاکستان جیسے ایسے ممالک جن کا عالمی کاربن فٹ پرنٹ میں حصہ انتہائی کم ہے ، کی مدد کے لیے آگے بڑھنے کے مؤقف کی عالمی سطح پر پذیرائی ہوئی۔

پاکستان کے سیلاب زدگان کے لیے حمایت اور مدد کی اپیل دنیا بھر تک پہنچانے میں معاونت کے ساتھ ساتھ اس موقع پر مختلف ممالک کے سربراہان سے ملاقاتوں میں پاکستان کو سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے بڑھ چڑھ کر حصہ ڈالنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔ اس موقع پر فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون سے وزیراعظم کی ملاقات میں فرانس، پاکستان کے دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ فرانسیسی صدر کی طرف سے فرانس میں پاکستان کے سیلاب زدگان کی مدد کے لیے ڈونرز کانفرنس کے انعقاد کی پیش کش کی گئی جو کہ نہ صرف سیلاب زدگان کی مدد کے لیے ایک خوش آئند اقدام ہے بلکہ فرانس پاکستان کے تعلقات میں مزید استحکام کا باعث ثابت ہوگی۔

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مجموعی طور پر پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں آنے والے حالیہ سیلاب پر حمایت و مدد کی یقین دہانی اور سیکرٹری جنرل اقوامِ متحدہ کی طرف سے پاکستان کو بھرپور تعاون حاصل ہوا۔ اس کے علاوہ کشمیر پر پاکستان کا مؤقف ایک دفعہ پھر سے واضح کرنے اور دنیا کو یہ باور کروانے کہ پُر امن جنوبی ایشیاء اور خطے کے لوگوں کی معاشی ترقی کے لیے مسئلہ کشمیر کا پائیدار و مستقل حل ناگزیر ہے، میں اہم پیشرفت ہوئی۔

وزیراعظم نے کابینہ کو اپنے دورہ برطانیہ کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم نے آنجہانی ملکہ الزبتھ دوئم کی آخری رسومات میں شرکت کے ساتھ ساتھ بادشاہ چارلس سوئم سے ملاقات کی۔ ملاقات میں بادشاہ چارلس سوئم نے وزیراعظم سے سیلاب کی تباہ کاریوں پر افسوس اور ہمدردی کے اظہار کے ساتھ ساتھ برطانیہ کی طرف سے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

وزیراعظم نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت جاری وزیراعظم فلڈ ریلیف کیش پروگرام کی مد میں 20 لاکھ خاندانوں کو 50 ارب روپے کی تقسیم مکمل ہونے پر وزارت تخفیفِ غربت و سماجی تحفظ، بی آئی ایس پی ا ور متعلقہ حکام کی پذیرائی کی اور اس امر پر زور دیا کہ تقسیم کے مرحلے میں آنے والی شکایات کا فوری ازالہ کرکے کابینہ کو اس حوالے سے آگاہ کیا جائے۔

مزید برآں وزیراعظم نے کہا کہ فلڈ ریلیف کیش پروگرام میں شفافیت کا عنصر نہایت اہمیت کا حامل ہے جس کو وفاقی حکومت یقینی بنا رہی ہے۔ وزیراعظم نے سندھ کے اضلاع میں موجود سیلابی پانی کے اخراج کے لئےاین ایف آر سی سی ، پی ایم ایز، این ڈی ایم اے ،صوبائی حکومت اور متعلقہ محکموں کو فوری طور پر جامع منصوبہ بندی اور عملی اقدامات کرنے کی بھی ہدایات جاری کیں۔ اس حوالے سے کابینہ کو فرانس کی طرف سے اضافی واٹر پمپس کی فراہمی سے بھی آگاہ کیا گیا جس پر وزیراعظم اور کابینہ نے حکومت ِ فرانس اور پاکستان میں فرانس کے سفیر کا شکریہ ادا کیا۔

وفاقی کابینہ نے سرمایہ کاری بورڈ کی سفارش پر 27 جولائی 2021 کو وفاقی کابینہ میں لئے گئے فیصلے کی روشنی میں موجودہ اور مستقبل کی دوطرفہ سرمایہ کاری معاہدے (بی آئی ٹی)/ٹریٹیز ود انویسٹمنٹ پروویژنز(ٹی آئی پی ایس )کے حوالے سے جامع لائحہ عمل کی منظوری دی۔ اس حوالے سے 3 بڑے معاہدے خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ مختلف ممالک سے معاہدوں کے حوالے سے ایک جامع، پائیدار اور مستقل لائحہ عمل پاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔

وزیراعظم نے ترجیحی بنیادوں پر اس لائحہ عمل کے اطلا ق اور عملدرآمد کی ہدایت جاری کی۔ وفاقی کابینہ نے وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کی سفارش پر لیونگ انڈس انیشیٹیو کے تحت تمام متعلقہ وفاقی وزارتوں، صوبائی حکومتوں بشمول حکومتِ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر مشتمل سٹیئرنگ کمیٹی کی تشکیل کی اصولی منظوری دی۔ کابینہ نے اس بات پر زور دیا کہ لیونگ انڈس انیشیٹیو میں پارلیمان کی طرف سے تجاویز کی شمولیت انتہائی ضروری ہے۔

مزید برآں منصوبے کے حوالے سے گراس روٹ لیول پر آگاہی کے لیے اس کو اسکولوں اور کالجوں کے نصاب میں شامل کیا جائے۔لیونگ انڈس انیشیٹیو مجوزہ اقدامات سے دریائے سندھ اور اس کی معاون دریاؤں سے منسلک قدرتی وسائل اور اقتصادی سرگرمیوں کے لئے موسمیاتی تبدیلی سے مستقبل میں بچاؤ کی خاطر انفراسٹرکچر کی تعمیر اور ضروری اقدامات یقینی بنائے گا۔ وفاقی کابینہ نے وزارتِ صنعت و پیداوار کی سفارش پر ربیع فصل کے لئے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کو حکومت سے حکومت کی بنیاد پر 3 لاکھ میٹرک ٹن یوریا درآمد کرنے کی اجازت کی منظوری دی۔

وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (سی سی او پی )کے 7 ستمبر 2022 کے اجلاس میں لئے گئے فیصلے کی توثیق کی۔ وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے 21 ستمبر 2022 کے اجلاس میں لئے گئے فیصلے کی بھی توثیق کی جو رواں سال 22 جولائی ، 19 اگست اور 23 اگست کو وزارت تجارت کی طرف سے آفس میمورنڈم کی روشنی میں رکی ہوئی کنسائنمٹس کی کلیئرنس سے متعلق ہے۔