پاکستان خودداری اورعزت کے ساتھ رہنے اور ترقی و خوشحالی کا انقلاب لانے کیلئے معرض وجود میں آیا، عمران خان نے معاشرے میں دروغ گوئی، الزام تراشی اور سازش کرنے کی روایت پروان چڑھائی ، وزیراعظم شہباز شریف کا مفتی محمود کانفرنس سے خطاب

پاکستان خودداری اورعزت کے ساتھ رہنے اور ترقی و خوشحالی کا انقلاب لانے کیلئے معرض وجود میں آیا، عمران خان نے معاشرے میں دروغ گوئی، الزام تراشی اور سازش کرنے کی روایت پروان چڑھائی ، وزیراعظم شہباز شریف کا مفتی محمود کانفرنس سے خطاب

اسلام آباد۔15اکتوبر (اے پی پی):وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان خودداری اورعزت کے ساتھ رہنے اور ترقی و خوشحالی کا انقلاب لانے کیلئے معرض وجود میں آیا ، بدقسمتی سے سابق وزیراعظم نے معاشرے میں جھوٹ بولنے، دروغ گوئی، الزام تراشی اور دن رات قوم، ملک اور اداروں کے خلاف سازش کرنے کی روایت پروان چڑھائی ہے جس کا عملی مظاہرہ مسجد نبویۖ سمیت مختلف ممالک میں دیکھنے میں آیا، اس رویے نے معاشرہ کو تقسیم در تقسیم کردیا ہے،

مفتی محمود کانفرنس کے شرکاء کے جذبہ سے یہ امید پیدا ہوئی کہ یہ لوگ اس سوچ کے خلاف بندھ باندھنے میں کامیاب ہوں گے۔

وہ ہفتہ کو کنونشن سنٹر میں مولانا مفتی محمود کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ کانفرنس سے جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر امیر حیدر خان ہوتی، پیپلز پارٹی کے رہنما اورسابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی ، وفاقی وزیر مولانا اسد محمود اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

وزیراعظم نے کانفرنس کے بہترین انعقاد پر منتظمین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ عظیم الشان کانفرنس عظیم عالم دین، محقق اور رہبر کی شان میں منعقد کی گئی ہے جنہوں نے ملک و قوم کیلئے گرانقدر خدمات سرانجام دیں، میں علماء کرام کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھنے والا شخص ہوں،

مفتی محمود ایک سادہ طبعیت اور سادہ زندگی بسر کرنے والے شخص تھے۔ ان کی زندگی کا مقصد علم و تدریس کو فروغ دینا تھا۔ قاسم العلوم ملتان سے ہزاروں طالب علموں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا۔ قرآن کی تفسیر سمیت دین اسلام کیلئے بے پناہ دینی خدمات دیں، سیاست میں آئے تو انہوں نے مختلف رہنمائوں اور حکومتوں سے سوچ اور اختلافات کے باوجود کسی سے بات چیت کا دروازہ بند نہیں کیا، بات چیت کو سیاست کا اہم جزو قرار دیا، اسے سیاست کا حسن قرار دیا، یہ وہ طرز سیاست ہے جو مفتی محمود نے راہنما اصول کے طور پر چھوڑا۔

انہوں نے کہا کہ آج سیاست نے کروٹ بدلی اور گالم گلوچ سے آغاز اور اختتام کیا جاتا ہے جس پرجوش طریقے سے آج اس کانفرنس کے شرکا نے نظریاتی اختلاف رکھنے والے مقررین کی بھی بھرپور حوصلہ افزائی کی اس سے یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ یہ مجمع اس گروہ جسے گالی کا راستہ سکھایا جاتا ہے، جسے معاشرہ کو تباہ برباد کرنے کا سبق سکھایا جاتا ہے، جس کا عملی مظاہرہ ہم نے مسجد نبویۖ سمیت مختلف ممالک میں دیکھا ہے، کے راستہ میں بندھ باندھنے اور ایسی سوچ کو دفن کرے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ مفتی محمود غضب کی دھوپ میں شبنم مزاج کے مترادف تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ اتحادی حکومت نے مشکل ترین وقت میں جب اقتدار سنبھالا تو ہمیں یہ علم تھا کہ یہ پھولوں کی سیج نہیں بلکہ کانٹوں سے بھرا راستہ ہے تاہم اتحادی جماعتوں کے سربراہان کی رہنمائی میں خلوص نیت کی وجہ سے اس مشکل صورتحال سے نکل رہے ہیں جب ملک کے ڈیفالٹ ہونے خطرات تھے اور ہمارے راستے میں روڑے اٹکائے جا رہے تھے اور یہ خدشات ظاہر کئے جا رہے تھے ملک سری لنکا بننے جا رہا ہے تاہم نیت میں اخلاص اور خوف خدا سامنے ہو تو اللہ راستے نکالتا ہے، ہچکولے کھاتی معیشت کو ہم نے بہتری کی طرف گامزن کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پنجاب میں دس سال خادم کے طور پر عوام کی خدمت کرنے کے بعد وہ کیسے یہ گوارا کرسکتے تھے کہ عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈالا جائے لیکن گزشتہ حکومت کے معاہدوں اور معیشت ڈبونے والے اقدامات کا بوجھ ہمیں اٹھانا پڑا، مشکلات کے بعد آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پندرہ روز بعد جب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیں ردوبدل کا موقع آتا ہے تو دو راتیں مجھے اس خوف سے نیند نہیں آتی کہ کہیں عالمی منڈی میں قیمتیں بڑھنے سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانی نہ پڑ جائیں۔ اللہ کا کرم ہے کہ گزشتہ کچھ عرصہ سے یہ قیمتیں کم ہو رہی ہیں، ہم نے اتوار کو نئی قیمتوں کا تعین کرنا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ میرا ایمان ہے کہ پاکستان کشکول اٹھانے اور غریب رہنے کیلئے معرض وجود میں نہیں آیا تھا، یہ خودداری اور عزت کے ساتھ رہنے، ترقی اور خوشحالی کا انقلاب لانے کیلئے وجود میں آیا ہے۔

وزیراعظم نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے جلسوں میں جو باتیں کرتے ہیں وہ سمجھ سے بالاتر ہیں، کبھی وہ جاپان اور جرمنی کو ہمسایہ ملک قرار دیتے ہیں تو کبھی یہ کہتے ہیں کہ انہیں فیصلے کرنے کا اختیار حاصل نہیں تھا، اپنے چار سالہ دور حکومت میں وہ یہ بات تسلسل سے کہتے رہے کہ وہ اپنے فیصلے خود کرتے ہیں ایسا جھوٹا شخص میں نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھا، ہم سب انسان اور خطا کے پتلے ہیں اور ہر وقت اپنی خطائوں پر رب سے معافی کے طلبگار رہتے ہیں

لیکن صبح و شام اور سر تاپا جھوٹ بولنا، دروغ گوئی، الزام تراشی کرنا اور دن رات قوم، ملک اور اداروں کے خلاف سازشیں کرنے والا اس سے بڑا مکار دنیا میں پیدا نہیں ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مولانا مفتی محمود کی زندگی اختلاف کے باوجود نرم رویہ ، اچھی گفتار اور مکالمہ کا خیرمقدم پر محیط تھی، یہ آج وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، وہ سادگی، پرہیزگاری اور امانت کا مجسمہ تھے۔اللہ سے دعا ہے کہ پاکستان صحیح معنوں میں اسلامی فلاحی مملکت بنے۔