پاکستان چین اقتصادی راہداری سی پیک معاہدے کے دس سال مکمل، چین کی جانب ابتدائی سرمایہ کاری 46 ارب ڈالر اب 62 ارب ڈالر تک بڑھ گئی

چین پاکستان اقتصادی راہداری کی مشترکہ رابطہ کمیٹی کا 12 واں یادگاری اجلاس منگل کو بیجنگ میں منعقد ہوگا

پشاور۔ 08 جولائی (اے پی پی):پاکستان چین اقتصادی راہداری سی پیک معاہدے کے10سال مکمل ہو گئے اور اس عرصے میں چین کی جانب ابتدائی سرمایہ کاری 46 ارب ڈالر اب 62 ارب ڈالر تک بڑھ گئی ۔ ا

یک حالیہ رپورٹ کے مطابق سی پیک سے پیدا ہونے والے معاشی ترقی و تبدیلی کے حوالے چین اور پاکستان سی پیک 10 سالہ شراکت داری کا جشن منارہے ہیں،پاکستان میں سی پیک کے دس سالہ ثمرات کی رپورٹ کے مطابق سی پیک کے تحت مالی سال 2015 اور مالی سال 2030 کے درمیان سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی62 ارب ڈالر ہے،جس میں 27.4 ارب ڈالر کے منصوبے پہلے ہی مکمل ہو چکے ہیں اور ان منصوبوں نے 200,000 ملازمتیں پیدا کیں اور اہم ہائی وے اور ٹرانسمیشن لائن کی تنصیبات کے ساتھ ساتھ 6,000 میگاواٹ سے زیادہ بجلی قومی گرڈ میں شامل کی۔

واضح رہے کہ سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ کے تحت شروع کیا گیا ایک منصوبہ ہے اور تقریبا ایک دہائی سے پاکستان اور چین کے درمیان تعاون کو فروغ دے رہا ہے۔ چین کی ابتدائی سرمایہ کاری 46 ارب ڈالر تھی جو بعد میں 62 ارب ڈالر تک بڑھ گئی اور یہ دوستی اور تعاون کا ایک ایسے وقت میں اہم اشارہ تھا جب کوئی دوسرا ملک پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں تھا۔ 2013 میں تاریخی سی پیک پروگرام کا آغاز ہوا ۔رپورٹ کے مطابق 2023 سی پیک کا ایک عشرہ ہے، سی پیک کے اگلے مرحلے کا مقصد صنعتی تعاون اور کاروبار سے کاروباری روابط کو فروغ دینا ہے۔ پشاور کے نجی ہوٹل میں منعقدہ عالمی سیمینار میں

گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے سی پیک سے متعلق اہم معلوماتی و آگاہی سیمینار کے انعقاد پر امجد عزیز ملک کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین ہمارا دوست ملک ہے جس پر سب متفق ہیں،ہمیں ملکی 75 سالہ تاریخ اور چائینہ کی تاریخ پر بھی نظر ڈالنی ہو گی، ایک وقت میں ہماری سوچ، ویژن بہت مضبوط تھی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں سوچنا ہو گا کہ ہم کیوں ترقی میں پیچھے رہ گئے، بحثیت پاکستانی بن کر ہمیں ملک کی ترقی، خوشحالی کیلئے متحد ہو کر آگے بڑھنا ہو گا، تمام سیاسی جماعتوں کو ملکی اقتصادی بہتری کیلئے ایک سوچ اپنانی چاہئے۔

سیمینار میں مقررین نے سی پیک اور بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی اہمیت کو اجاگر کیا اور اسے پاکستان کی اقتصادی و معاشی ترقی کے لیے ناگزیر قرار دیا۔واضح رہے کہ چین پاکستان اقتصادی رہداری منصوبے کو شروع ہو ئے دس سال مکمل ہو گئے جس کی خوشی میں ملک کی دیگر حصوں کی طرح پشاور میں چائنہ ونڈو اور ہائیر ایجو کیشن کمیشن اور دیگرکے اشتراک سے ڈیکیڈ آف سی پیک اینڈ بی آر آئی کے عنوان سے بین الاقومی سیمینارکا انعقاد کیا گیا ۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے حاجی غلام علی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر کی بزنس کمیونٹی کو سی پیک سے استفادہ کرنے کیلئے تجارتی ترقی کی منصوبہ بندی کرنا چاہئے،ملکی انڈسٹری بعض پالیسیوں، انرجی بحران اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال نہ ہونے کے باعث مشکلات سے دوچار ہے، ملک میں محنت کش، دلیر نوجوان ہیں جنکی صلاحیتوں کو استعمال میں لانا ہے،

سی پیک کے تمام منصوبوں کا تحفظ ہم نے یقینی بنانا ہے، پاکستانی قوم کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے خیبرپختونخوا کے نگران وزیر اطلاعات و اوقاف بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل کا کہنا ہے کہ پاک چین دوستی لازوال ہے، سی پیک کی پہلی جھلک سلک روٹ میں نظر آئی تھی،اقتصادی راہدری منصوبے کے تحت خیبرپختونخوا میں 6 بڑے منصوبے لگائے گئے ہیں ۔ بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل کا کہنا ہے کہ سی پیک سے خیبرپختونخوا کے نوجوانوں کو روزگار مل رہا ہے،، گزشتہ دور حکومت میں سی پیک کے کئی منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے، سی پیک منصوبوں میں تاخیر اور روکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ قومی ترقی کے منصوبے سیاسی معاملات سے متاثر نہیں ہونے چاہیں،رہنما اسی قوم کا عکس ہوتے ہیں،بچوں کو سکول سے یونیورسٹی تک بہترین ماحول فراہم کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ آج سے10سال قبل اوورسیز پاکستانیوں کے لیے کوئی پالیسی موجود نہیں تھی،اس ملک کو مخلصی کے ساتھ آگے لے کر جانے کی ضرورت ہے، گزشتہ کچھ سالوں میں ہماری تہذیب اور روایات کو تباہ کر دیا گیا،اپنی نوجوان نسل کی بہترین تربیت کرنی ہے۔ واضح رہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہدری اور وسیع معنوں میں بی آرآئی( ون بیلٹ اینڈ روٹ انیشیٹیو)دنیا بھر کے انسانوں کے فائدہ مند منصوبہ ہے تاہم اس کے باوجود استعماری قوتیں

جنہوں نے ہمیشہ دنیا کو جنگوں کے غذاب میں مبتلا کئے رکھا اس منصوبے کے درپے نظر آتی ہیں جس کا مقابلہ کرنے کے لئے دنوں برادر ممالک کو انتہائی ثابت قدمی کا مظاہر ہ کرنا ہو گا تاکہ ان عناصر کی تمام چالوں کو ناکام کیا جاسکے، یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ چین نے موجودہ معاشی و اقتصادی بحران سمیت ہر مشکل دور میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور یہی وجہ ہے ہمیشہ دنیا میں پاکستان و چین کی لازوال دوستی کی مثال دی جاتی ہے، جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ چین وپاکستان نے ملکر خطے کے بہت سے مسائل کرنے کے لئے شانہ بشانہ کام کیا ہے اورمستقبل میں بھی دونوں کی یہ مثالی دوستی کوہ ہمالیہ کی طرح قائم و دائم رہے گی۔چین کی پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ہے جن میں قابل ذکر چائنہ ونڈو پشاورہے،پشاورمیں چائنہ ونڈو کے نام سے ایک ایسا مرکز قائم کیا گیا ہے،

جہاں پر کوئی بھی جا کر چین کی تہذیب، ثقافت، ترقی اور دیگر حوالوں کے بارے میں تصاویر کے ذریعے معلومات حاصل کرسکتا ہے۔شاید کم ہی لوگوں کو معلوم ہو کہ پشاور میں چائنہ ونڈو کے نام سے ایک ایسا مرکز بھی موجود ہے، جہاں پر کوئی بھی جا کر چین کی تہذیب، ثقافت، ترقی اور دیگر حوالوں کے بارے میں تصاویر کے ذریعے معلومات حاصل کرسکتا ہے،اس ونڈو میں چھ گیلریز بنائی گئی ہیں۔ پہلی گیلری میں چین کے مشہور شہروں اور سیر و سیاحت کے لیے مشہور مقامات کی تصاویر اور اس کے حوالے سے معلومات موجود ہیں۔اسی طرح دوسری گیلری میں وہ تصاویر لگائی گئی ہیں، جن سے یہ پتہ چلتا ہے کہ چین جو تقریبا پاکستان کے ساتھ ہی آزاد ہوا تھا، اس نے ترقی کی منازل کس طرح طے کی ہیں۔اس گیلری میں چین کے ٹرین اور فضائی نظام سمیت بڑے بڑے پروجیکٹس کی تصاویر نصب ہیں۔

چین اور پاکستان کی دوستی، جو 1951میں شروع ہوئی اور پاکستان کے وزیر اعظم نے پہلی مرتبہ وہاں کا دورہ کیا، تو اس حوالے سے بھی اس گیلری میں تصاویر موجود ہیں۔ اسی طرح چائنہ ونڈو میں کتابوں کی ایک گیلری بھی موجود ہے جو چین اور پاکستان کے حوالیسے لکھی گئی کتابوں پر مشتمل، جس میں لگ بھگ 400کے قریب کتابیں موجود ہیں۔ اس گیلری کا مقصد یہ ہے کہ بچے یا جو لوگ بھی یہاں مطالعے کے لیے آئیں اور چین اور پاکستان کے حوالے سے کتابیں پڑھنا چاہیں تو وہ یہاں پر پڑھ سکیں۔ 400کے قریب کتابیں ہم نے مختلف جامعات کو بھی عطیہ کی ہیں۔ سی پیک کے حوالے سے چائنہ ونڈو میں ایک الگ گیلری موجود ہے، جہاں پر سی پیک کے تحت جاری منصوبوں کے حوالے سے تصاویر موجود ہیں۔اسی ونڈو میں ایک گیلری چین کے مختلف صوبوں کے حوالے سے بھی ہے، جس میں چین کے 23صوبوں میں سے کچھ کی تصاویر لگائی گئی ہیں اور ساتھ میں ایک پاکستان-

چین دوستی دیوار بھی موجود ہے جہاں پر وزیٹرز آ کر دستخط کرتے ہیں۔ اسی ونڈو میں بچوں کے لیے ایک چھوٹا سا تھیٹر بھی موجود ہے جس میں بچوں کو مختلف دستاویزی فلمیں دکھائی جاتی ہیں جبکہ بالغ افراد کو چین میں سرمایہ کاری اور دیگر پروجیکٹس کے حوالے سے معلومات سکرین پر دکھائی جاتی ہیں۔ گیلری میں چین کے ثقافتی لباس کے نمونے بھی رکھے گئے ہیں اور بچے وہ لباس پہن کر تصاویر بھی بناتے ہیں۔چائنہ ونڈو میں چینی زبان سیکھنے کے لئے کلاسز کا اہتمام بھی کیا گیا ہے،

جہاں جمعے اور ہفتے کو کلاسز ہوتی ہیں اور چینی زبان سیکھنے کے شوقین افراد آکر 45دن پر مشتمل چینی زبان کا کورس کرتے ہیں۔ اس کورس میں 45طلبہ کو ایک بیچ میں مفت داخلہ دیا جاتا ہے اور صرف ان سے قابل واپسی سکیورٹی فیس لی جاتی ہے۔یہ چینی زبان کا ایک بنیادی کورس ہے، جس میں روزمرہ معاملات میں استعمال ہونے الفاظ چینی زبان میں سکھائے جاتے ہیں۔ اب تک مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے یہ کورس مکمل کیا ہے جس میں صحافی، کاروباری طبقے کے افراد اور سرکاری افسران بھی شامل ہیں۔