پی ٹی آئی حکومت بلا امتیاز پورے ملک کی خدمت پر یقین رکھتی ہے،عمران خان پورے ملک کے وزیر اعظم ہیں اور وہ منفی سیاست پر یقین نہیں رکھتے، پی ڈی ایم کی تباہی کے بعد اپوزیشن کے خواب چکناچور ہوگئے ہیں، وفاقی وزیر اسدعمر

اسلام آباد۔6جون (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی واصلاحات وخصوصی اقدامات اسدعمر نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت بلا امتیاز پورے ملک کی خدمت پر یقین رکھتی ہے،عمران خان پورے ملک کے وزیر اعظم ہیں اور وہ منفی سیاست پر یقین نہیں رکھتے، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی تباہی کے بعد اپوزیشن کے خواب چکناچور ہوگئے ہیں ۔ پیپلز پارٹی اب تعصب کی سیاست کر رہی ہے اور سندھی قوم پرستی کا پرانا کارڈ کھیل رہی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو میڈیا بریفنگ کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت آنے سے پہلے آخری تین سال میں سندھ میں وفاقی حکومت کے منصوبوں کے لیے رکھے گئے پیسے دیکھیں اور پچھلے سال، رواں برس اور اگلے سال کا موزانہ کرلیں تو ہماری حکومت کے تین سال میں ان منصوبوں کے لئے کم از کم 32 فیصد زیادہ رقم رکھی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ سال 2020 اور 2021 کا پی ایس ڈی پی کل این ای سی کے سامنے رکھا جائے گا۔ اسد عمر نے کہا کہ وزیراعلیٰ شاید اس لیے کنفیوژ ہورہے ہیں کہ وہ سندھ کے عوام اور سندھ حکومت میں تفریق نہیں کر پا رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ کو مخاطب کرکے وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ وزیراعلیٰ صاحب آپ سندھی حکومت کا حصہ ہیں لیکن سندھ کے عوام نہیں ہیں اور ہم نے پیسہ سندھ کے عوام پر خرچ کرنا ہے، حکومت سندھ پر نہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کے پاس پہلے جو پیسہ گیا اسے سرے کے اندر شاندار محل بنے، سوئٹزرلینڈ میں ڈائمنڈ کے ہار بھی ملے، ا س سے دبئی میں ٹاور بھی کھڑے ہوئے اور فرانس میں جائیدادیں بنائی گئیں لیکن وہ پیسہ سندھ کے اندر نہیں لگا یا گیا ۔انہوں نے کہاکہ سندھ کے عوام کو پتہ ہے میں کیا بات کررہا ہوں کیونکہ شہری علاقوں اور پاکستان کے دیگر شہریوں کو معلوم نہ ہو کہ اس وقت سندھ کے اندر کیا حالات چل رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے سندھ کے لیے دو تاریخی پیکیج کا اعلان کیا، ا ن پیکیجز میں شہری اور دیہی علاقوں کو بھی شامل کیا گیا اور ان دونوں پیکجز میں مجموعی طور پر 18 اضلاع شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان پیکجز میں وفاقی حکومت پی ایس ڈی اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کے ذریعے جومنصوبے بنا رہی اور وفاقی ادارے اپنے بجٹ سے جو کام کر رہے ہیں وہ ایک ہزار ارب روپے سے زیادہ بنتا ہے اور یہ تین سال کے اندر پورے کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں کے -فور کا منصوبہ ہے جو سالہا سال سے رکا ہوا ہے، اس کی ہم نے ذمہ داری لی ہے، کراچی میں محمود آباد، گجر نالے پر اربوں روپے خرچ کیے جارہے ہیں اور اگلے سال اس کو مکمل کرنے کے لیے مزید اربوں روپے دیے جارہے ہیں۔سندھ میں جاری وفاق کے زیر انتظام منصوبوں پر بات کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ گرین لائن جو ٹرانسپورٹ کا ماڈل منصوبہ ہے وہ ستمبر تک مکمل ہونے جارہا ہے، اس کے لیے فنڈز رکھے گئے ہیں۔

اسد عمر نے کہا کہ ساڑھے 6 ارب روپے سے زیادہ سکھر الیکٹرک کمپنی کے لیے رکھے گئے ہیں جو شمالی سندھ کو بجلی فراہم کرتی ہے، حیدرآباد الیکٹرک کے لیے 5 ارب روپے رکھے گئے جو کراچی کے علاوہ جنوبی سندھ کو بجلی فراہم کرتی ہے اور سندھ کی جامعات کے لیے 8 ارب روپے کی خطیر رقم رکھی گئی ہے اور کئی منصوبوں کے لیے اضافی فنڈز رکھے گئے ہیں۔ وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ جب ہم حکومت میں آئے تو پچھلی حکومت ملتان-سکھر موٹروے کا منصوبہ شروع کرچکی تھی اور اس منصوبے کو ہم نے 98 ارب روپے ادا کرکے مکمل کیا تاکہ سندھ کے اندر حقیقی معنوں میں موٹروے کا منصوبہ مکمل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ حیدرآباد-سکھر موٹروے کی ایکنک سے منظوری مل گئی ہے اور جلد ہی اس کی بولی ہوگی جو تقریباً 200 ارب روپے کا منصوبہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت صرف ان دو منصوبوں میں سندھ میں 300 ارب خرچ کر رہی ہے اور سندھ میں ہماری حکومت نہیں ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سے سوال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبے میں 6 دفعہ اور وفاق میں 4 دفعہ آپ کی حکومت رہی ہے، پیپلزپارٹی کو پہلی دفعہ حکومت کا موقع ملا تھا، اس کو نصف صدی سے زیادہ کا وقت ہوچکا ہے۔انہوں نے کہاکہ پی پی پی کی حکومت نے سندھ میں موٹرویز بنانے کے لیے ایک روپیہ خرچ نہیں کیا اور یہ حکومت ہم سے این ایچ اے پر سوال پوچھ رہی ہے۔اسد عمر نے کہا کہ عمران خان کسی ایک خطے کے وزیراعظم نہیں ہیں، وہ پورے پاکستان کے وزیراعظم ہیں اور وہ تعصب کی سیاست نہیں کرتے، وہ ہر حصے کو دیکھتے ہیں، اسی لیے ایک سال میں دو پیکیجز دیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے لئے بڑی مشکلات پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ سندھ کے عوام کے لیے کوئی کام نہ ہوسکے لیکن سندھ کے عوام کے لیے ضرور کام ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ اس لیے پریشان ہیں اور تعصب کی بات کرتے ہیں کہ جب سے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) تباہ ہوئی ہے اس کے بعد ان کے وزیراعظم بننے کے خواب اور جو امیدیں تھیں وہ چکنا چور ہوگئی ہیں، اس لیے اسلام آباد اور پاکستان انہوں چھوڑ دیا ہے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ پچھلے 2 ہفتوں سے پیپلزپارٹی والے بالکل تعصب کی سیاست پر اتر آئے ہیں، سندھی قوم پرستی کا وہی پرانا کارڈ ہے، جس کو سن سن کر سندھ کے عوام بیزار آچکے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کبھی کہتے پنجاب سے ہمارا پانی چوری کیا، کبھی کہتے ہیں یہ تعصب کی سیاست کر رہے ہیں، سندھ کے عوام کی خدمت ہوگی اور کسی کو اس کے راستے میں آنے نہیں دیا جائے گا۔