گزشتہ دورِ حکومت میں گندم کی طلب اور ذخائر کیلئے جامع منصوبہ بندی نہ کرکے عوام کے ساتھ نا انصافی کی گئی، وزیراعظم

اسلام آباد۔26جولائی (اے پی پی):وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ پونے چار سالوں میں گندم کے ذخائر کے حوالے سے جامع منصوبہ بندی نہ ہونے پر تشویش کا اظہارکرتےہوئے کہا ہے کہ پاکستان جیسے زرعی ملک میں گزشتہ دورِ حکومت میں غذائی بحران آتے رہے جو افسوس ناک ہے،گندم کی طلب اور ذخائر کیلئے جامع منصوبہ بندی نہ کرکے 22 کروڑ عوام کے ساتھ نا انصافی کی گئی۔

منگل کو وزیراعظم آفس کے میڈیاونگ سے جاری بیان کے مطابق ان خیالات کااظہارانہوں نے اپنی زیرصدارت ملک میں گندم کے موجودہ ذخائر، ممکنہ طلب اور درآمد کے ٹینڈرز پر جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اجلاس میں وفاقی وزراء مفتاح اسماعیل، سید نوید قمر، طارق بشیر چیمہ اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ گندم کی آئندہ فصل تک اجراءکے ساتھ ساتھ بفر سٹاک یقینی بنایا جائے،گندم کی درآمد کے دوران معیار اور مقدار کو یقینی بنانے کیلئے بین الاقوامی کنسلٹنٹ سے مدد لی جائے اور گندم کی خریداری میں جس حد تک ممکن ہو قیمت کو کم کروا کر ملک و قوم کا پیسہ بچایا جائے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک میں حالیہ گندم کی پیداوار کا تخمینہ 26.389 ملین میٹرک ٹن لگایا گیا جبکہ پچھلے سال کے 1.806ملین میٹرک ٹن ذخائر موجود ہیں۔ 30.79 ملین میٹرک ٹن کی مجموعی قومی طلب کے مقابلے کل ذخائر 28.199 ملین میٹرک ٹن ہیں۔ طلب اور ذخائر میں فرق کو ختم کرنے کیلئے حکومت نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے ذریعے بروقت گندم کی درآمد کا فیصلہ کیا۔فیصلے کے مطابق پہلی کھیپ کے بعد دوسرے ٹینڈر میں وزیرِ اعظم کی ہدایات کی روشنی اور حکومتی کوششوں کے نتیجے میں 300000 میٹرک ٹن پر فی میٹرک ٹن 34.54 ڈالر اور مجموعی طور پر قومی خزانے کا 1 کروڑ 3 لاکھ امریکی ڈالر بچایا گیا ۔

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ حکومت کے روس کے ساتھ معاہدے کے تحت 20 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد پر پیش رفت جاری ہے جو حتمی مراحل میں ہے۔ اسکے علاوہ اجلاس کو گوادر بندرگاہ کے ذریعے گندم کی درآمد پر پیش رفت پر بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ وزیرِ اعظم نے ہدایات جاری کیں کہ گندم کی گوادر بندگاہ کے ذریعے درآمد کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کو جلد یقینی بنایا جائے۔

وزیرِ اعظم نے خصوصی ہدایات جاری کیں کہ بفر سٹاک متعین کرکے جلد اس پر رپورٹ پیش کی جائے۔ وزیرِ اعظم نے وزراتِ تجارت، وزارتِ فوڈ سکیورٹی اور تمام متعلقہ وزارتوں اور حکام کی ٹینڈر میں فی ٹن لاگت میں کمی کیلئے کوششوں کو سراہا