سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں بھرپور طریقے سے جاری ہیں، مخیر حضرات سیلاب زدگان کی دل کھول کر مدد کریں، وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمن کی وفاقی وزیر سید نوید قمر اور وزیر مملکت سینیٹر شہادت اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس

261

اسلام آباد۔31اگست (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمن نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں بھرپور طریقے سے جاری ہیں، مخیر حضرات سیلاب زدگان کی دل کھول کر مدد کریں، سیاست سے بالاتر ہو کر سیلاب زدگان کی مدد کیلئے متحد ہونا ہو گا، سیلاب کے کھڑے پانی سے وبائی امراض پھیل رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو وفاقی وزیر برائے تجارت سید نوید قمر اور وزیر مملکت برائے قانون و انصاف سینیٹر شہادت اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ اتنے تواتر سے مون سون کی بارشیں کبھی نہیں ہوئیں، غیر معمولی بارشیں اور سیلاب موسمیاتی تبدیلیوں کا نتجہ ہیں، کاربن اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی حدت سے موسمیاتی تغیرات وقوع پذیر ہو رہے ہیں، پاکستان گلوبل وارمنگ سے شدید متاثرہ ملکوں کی فہرست میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ 9 ہفتوں سے سیلاب نے تباہ کاریاں مچا رکھی ہیں، ملک کا آدھے سے زیادہ حصہ سیلاب سے متاثر ہے، حالیہ سیلاب کی ماضی میں مثال نہیں ملتی، سیلاب سے ذرائع مواصلات بھی متاثر ہوئے، سیلاب کے کھڑے پانی سے وبائی امراض پھیل رہے ہیں، سیلاب متاثرہ علاقوں میں صحت کے مسائل سامنے آ رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ بارشیں معمول سے تین گنا زیادہ ہوئیں، سیاحوں کو سیاحتی مقامات پر کچرا نہیں پھینکنا چاہئے، گلوبل وارمنگ میں پاکستان کا حصہ بہت کم ہے، جو ملک اس کے ذمہ دار ہیں انہیں اس کی ذمہ داری اٹھانی چاہئے، اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے تسلیم کیا کہ پاکستان گلوبل وارمنگ سے متاثر ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک اور اداروں کی جانب سے امداد کی فراہمی جاری ہے، سیلاب جیسی قدرتی آفت کے اثرات پاکستان پر مرتب ہو رہے ہیں، بلوچستان، سندھ، خیبرپختونخوا میں زراعت اور لائیو سٹاک کو شدید نقصان پہنچا ہے، سندھ میں اب بھی پانی کھڑا ہے، سیلاب کے دوران دالخراش مناظر دیکھنے میں آئے ہیں، ایک ہزار سے زائد لوگ جاں بحق ہو گئے ہیں، لاکھوں لوگ متاثر ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مچھروں کی بھرمار سے متعدد موذی بیماریاں پھیلنے کا خطرہ ہے، مخیر حضرات اپنا اپنا حصہ ڈالیں اور وزیراعظم ریلیف فنڈ سمیت دیگر اداروں کو عطیات دیں، پاکستان عطیات دینے والا بڑا ملک ہے، پورے ملک میں امدادی کارروائیاں بھرپور انداز میں جاری ہیں، متاثرین کی بحالی کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت فی خاندان 25 ہزار روپے فراہم کئے جا رہے ہیں، سیلاب سے ملک کو شدید نقصان ہوا ہے، ہمیں اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی قائدین کو ایک دوسرے پر تنقید کی بجائے اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہو گا، پوری دنیا یکجہتی کا اظہار کر رہی ہے لیکن اس حوالہ سے بے جا تنقید نہیں کرنی چاہئے۔ شیری رحمن نے کہا کہ عمران خان کی میرا تھون اور فنڈز اکٹھے کرنا خوش آئند ہے، ہمیں خندہ پیشانی کا مظاہرہ کرنا چاہئے، 1971ء کے بعد اس وقت ملک کو نازک صورتحال کا سامنا ہے، ہم نے ملکی مفاد میں مشکل فیصلے کئے، ان کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی، انہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل میں روڑے اٹکائے۔

وفاقی وزیر برائے تجارت سید نوید قمر نے کہا کہ سیلابی صورتحال کے باعث سنگین صورتحال کا سامنا ہے، دریائے سندھ میں سیلابی ریلوں سے مزید نقصان کا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بڑا اقدام اٹھایا اور دوستی کا ہاتھ بڑھایا، ہمیں پاکستان اور عوام کیلئے سوچنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کے باعث رسد میں مشکلات سے پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، رسد میں بہتری سے عوام کو ریلیف ملے گا، بیرون ملک سے پیاز اور ٹماٹر کی درآمد کے حوالہ سے غیر ضروری تنقید کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ سابق حکومت کے معاہدے کا احترام کیا، عوامی اور قومی امور پر ہمیں یکساں سوچ کا مظاہرہ کرنا چاہئے، ہم سب عوام کی بھلائی چاہتے ہیں، ہمیں مل کر ملکی معیشت کے استحکام کیلئے کام کرنا چاہئے، منفی سوچ ملک کیلئے نقصان دہ ہے، اقتدار کی خاطر سیلاب میں پھنسے لوگوں سے زیادتی نہیں ہونی چاہئے۔

وزیر مملکت برائے قانون و انصاف سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ ملکی مفاد کو نقصان پہنچانا آئین شکنی ہے، صوبوں کو وفاق کی پالیسیوں پر عمل کرنا چاہئے۔ وزیر مملکت نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ نے ملک کے خلاف سازش کی،

انہیں مشکل کی اس گھڑی میں عوام کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے، ہم ملک کو کسی طور پر نقصان پہنچانے کی کوشش کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں متحد ہو کر عوام کو مسائل سے چھٹکارا دلانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے حلف کا پاس رکھتے ہوئے آئینی اور قانونی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہئے۔