صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی کی جانب سے کمشنریٹ افغان مہاجرین پشاور کےدواہلکاروں کی”نوکری سےبرطرفی”اور 5 لاکھ جرمانے کی سزا برقرار

243
President Dr. Arif Alvi
President Dr. Arif Alvi

اسلام آباد۔8اکتوبر (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پشاور میں کمشنریٹ افغان مہاجرین کے دو اہلکاروں کو "نوکری سے برطرفی” اور 5 لاکھ جرمانے کی سزا برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے،صدر مملکت نے ادارے کے چیف فنانس آفیسر اور پراجیکٹ ڈائریکٹر کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات ثابت ہونے پر سزا دی۔

ایوان صدر میڈیا ونگ کی جانب سے ہفتہ کو جاری بیان کےمطابق ڈاکٹر عارف علوی نے وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت بمقام ِکار کے فیصلے کے خلاف دونوں حکام کی اپیل کو مسترد کر دیا۔اپنے حکم میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ ایسے افراد نہ صرف اپنے ادارے بلکہ ملک کے تاثر کو بھی داغدار کرتے ہیں ، ایسے واقعات خواتین کے کام کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کرنے کی بڑی وجہ ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ایسے افراد کی وجہ سے خواتین کیلئے عوامی مقامات محدود ہیں اور وہ خود کو غیر محفوظ تصور کرتی ہیں ، ایسے افراد خواتین کو کام کی جگہ پر ہراساں کرتے ، اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہیں۔صدر مملکت نے مزید کہا کہ ریاست کا فرض ہے کہ وہ خواتین کے خلاف ہراسگی کے واقعات کو روکے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جنسی ہراسانی کے صرف چند ہی واقعات رپورٹ ہوتے ہیں۔

اعلامیہ کےمطابق صدر مملکت نے ملزمان کی جانب سے الزامات کا سابقہ دشمنی، رنجش اور عداوت پر مبنی ہونے کا مؤقف بھی مسترد کر دیا۔انہوں نے کہاکہ کوئی بھی خاتون کسی مرد ساتھی کے خلاف جنسی ہراسانی کی جھوٹی شکایت درج کرانے کا خطرہ مول نہیں لیتی ،ایسی شکایت دراصل عورت کی اپنی عزت اور ساکھ کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہیں ۔

صدر مملکت نے کہا کہ دونوں ملزمان کی دو شکایت کنندگان خواتین کے موقف پر جرح نہ کرنے سے خواتین کے مؤقف کو تقویت ملتی ہے ، دونوں خواتین نے ادارے کے کسی دوسرے عہدیدار پر کوئی الزام نہیں لگایا ، دونوں حکام کے خلاف الزامات کی تائید میں ریکارڈ پر شواہد موجود ہیں ۔صدر مملکت نے کہاکہ وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت ریکارڈ پر موجود مواد کو مدنظر رکھ کر فیصلے پر پہنچا ۔

انہوں نے کہا کہ ملزمان اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے نسبتاً کمزور اور جونیئر خاتون شکایت کنندگان کا استحصال کرنے کی غالب پوزیشن میں تھے ۔ان پر عائد جرمانہ اور سزا ریکارڈ پر موجود شواہد کے مطابق اور قانونی طور پر جائز ہے ، وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کے فیصلے کے خلاف ملزمان کی اپیل مسترد کی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ دو خواتین حکام نے ادارے کے چیف فنانس آفیسر (سی ایف او ) اور پراجیکٹ ڈائریکٹر (پی ڈی ) پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا تھا، سی ایف او ایک خاتون کو دفتر میں اکیلے آنے ، تعاون کرنے پر خاتون کا خیال رکھنے کا کہتا تھا، دوسری خاتون نے پی ڈی پر جنسی، ذہنی اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا ، طاقتور افراد غیر قانونی اور غیر اخلاقی احکامات نہ ماننے پر انتقامی کارروائیاں کرتے ، ایک خاتون کو فنڈز کی عدم دستیابی کا بہانہ بنا کر ملازمت سے برطرف بھی کیا گیا،محتسب نے دونوں اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کرنے ، پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا دی ، دونوں ملزمان نے فیصلے کے خلاف صدر مملکت کو اپیل دائر کی۔صدر مملکت نے پورے معاملے اور دونوں اہلکاروں کے خلاف ریکارڈ پر موجود شواہد کو دیکھنے کے بعد اپیل مسترد کر دی۔