حکومت کو موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات کے اثرات کو کم کرنے کے لیے فوری قابل عمل منصوبہ سازی کرنی چاہیے، مہر کاشف یونس

135
مہر کاشف یونس

اسلام آباد۔1مئی (اے پی پی):وفاقی ٹیکس محتسب کے کوآرڈینیٹر مہر کاشف یونس نے کہا ہے کہ پاکستان ان 10 ممالک میں شامل ہے جن کو موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ خطرات لاحق ہیں اور اسے تباہ کن سیلابوں، گرمی کی شدید لہروں اور گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے سمیت انتہائی بدلتے ہوئے موسمی حالات کا سامنا کرنا پڑے گا اس لئے حکومت کو قدرتی آفات کے اثرات کو کم کرنے کے لیےفوری قابل عمل منصوبہ سازی کرنی چاہیے۔

پیر کو یہاں مارول کیبلز کے سی ای او میاں ذیشان الٰہی کی قیادت میں صنعتکاروں اور تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صرف دو ہفتے قبل قدرتی آفات سے لاحق خطرات کی کم از کم دو واضح واقعات رونما ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ طورخم بارڈر پر مٹی کے تودے گرنے سے متعدد افراد اس وقت ہلاک ہوگئے جب ٹرک ڈرائیوروں پر ٹنوں وزنی پتھر اور مٹی گر گئی۔ مقامی لوگوں کا قیاس ہے کہ لینڈ سلائیڈنگ کا سبب علاقے میں حالیہ کنٹرول شدہ بلاسٹنگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ تاریخ کا سب سے بڑا شدید موسمی واقعہ گزشتہ سال کا سپر مون سون سیلاب تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ ملک کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں تیزی سے جنگلات کی کٹائی سے سیلاب کی سنگینی میں اضافہ ہوا ہے۔ مزید یہ کہ جب قیمتی جنگلات کاٹ دیے جاتے ہیں تو پانی کو روکنے کے لیے زمین پر کچھ نہیں ہوتا اور ٹیلے اور چٹانیں لینڈ سلائیڈنگ کی صورت میں گرنے لگتی ہیں۔ دریاوں کے قریب اور بعض اوقات دریاوں کے کنارے پر اور اندر غیر قانونی تعمیرات کے بھی مسائل ہیں جن کے نتیجے میں املاک کی بڑے پیمانے پر تباہی ہوتی ہے۔

گذشتہ سال سوات اور دیگر مقامات پر ہوٹلوں اور عمارات کو بہا لے جانے والے سیلاب کو یاد رکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ برفانی جھیلوں سے آنے والے سیلاب بھی بڑا مسئلہ ہیں جو جی بی اور کے پی کے بالائی علاقوں میں غیر معمولی طور پر زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے رونما ہو رہے ہیں۔ مہر کاشف یونس نے کہا کہ درجہ حرارت میں اضافے کو کم کرنا ایک عالمی ہدف ہے۔ حکومت اس بات کو یقینی بنا سکتی ہے کہ انفراسٹرکچر موسمیاتی تبدیلیوں اور شدید موسمی حالات کے موافق ہو۔

حکومت کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے علاقوں میں پل اور پشتے مضبوط ہوں، دریاﺅں کے ساتھ ایسی تعمیرات کی اجازت نہ دی جائے جو پانی کے قدرتی بہاو میں رکاوٹ ہوں اور درختوں کی غیر قانونی کٹائی کو سختی سے روکا جائے۔