پاکستان بلیو اکانومی سے سالانہ اربوں ڈالر کا زر مبادلہ کما سکتا ہے، افتخار علی ملک

9

لاہور۔29جون (اے پی پی):سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ہزار کلومیٹر طویل ساحلی پٹی، بحیرہ عرب تک رسائی اورتین بڑی تجارتی بندرگاہوں سے فائدہ اٹھا کر اپنی بلیو اکانومی سے سالانہ اربوں ڈالر کا زر مبادلہ کما سکتا ہے۔

اتوار کو یہاں ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان علاقائی اور عالمی بحری معیشت میں اہم مقام پر واقع ہے، اس دور میں بلیو اکانومی سے فائدہ اٹھانا اختیاری نہیں بلکہ سٹریٹجک ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ سیاسی عزم، علاقائی تعاون اور ویژنری قیادت کے ساتھ پاکستان اپنے سمندر سے بھر پور فائدہ اٹھا سکتا ہے، اس مقصد کے لیے جامع قومی میری ٹائم حکمت عملی، سمندری سائنسی تحقیق میں سرمایہ کاری ، پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن اور وزارت سمندری امور جیسے اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک کے تحت بڑھتی ہوئی میری ٹائم سکیورٹی اور بین الاقوامی تعاون بھی ترقی کو تیز تر کر سکتا ہے، بلوچستان اور سندھ کے پسماندہ ساحلی علاقوں میں جدید سٹوریج، پراسیسنگ اور برآمدی سہولیات کے ذریعے ماہی گیری اور دیگر صنعتوں کو فروغ دے کر بلیو اکانومی سے اربوں ڈالر کمائے جا سکتے ہیں، لاکھوں ملازمتیں پیدا اور جامع ترقی کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔

افتخار علی ملک نے کہا کہ پاکستان کا خصوصی اقتصادی زون سمندری وسائل، معدنیات اور ہائیڈرو کاربن کے ذخائر سے مالا مال ہے، سرمایہ کاری، تحقیق اور جدید انفراسٹرکچر کو فروغ دے کر اس سے بھر پور استفادہ کیا جا سکتا ہے۔