پاکستان اور ویتنام کے درمیان حلال سی فوڈ تعاون کومزیدفروغ دینے پر اتفاق، برآمدات میں 20 فیصد اضافہ

19
Pakistan and Vietnam
Pakistan and Vietnam

کراچی۔ 29 جون (اے پی پی):پاکستان اور ویتنام نے حلال سی فوڈ انڈسٹری میں تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات ایک نئے اور مثبت مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں۔اس ضمن میں ویتنام کے سفیر برائے پاکستان فام انہ توان، پاکستان فشریز ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے نمائندگان، پانگاشیئس مچھلی کے درآمدکنندگان اور میرین فشریز ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل، ڈاکٹر منصور علی وسان کے درمیان اہم اجلاس منعقد ہوا۔ڈاکٹر وسان نے اجلاس کو بتایا کہ گزشتہ سال پاکستان کی ویتنام کو سی فوڈ برآمدات نوے لاکھ امریکی ڈالر تک پہنچ گئیں، جو پہلے کی نسبت بیس فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہیں۔

انہوں نے پاکستان کی آبی کاشتکاری اور حلال سرٹیفائیڈ فِش پروسیسنگ کی بڑھتی ہوئی صلاحیتوں کو بھی ذکر کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر پالیسی میں ہم آہنگی، تجارتی سہولیات اور خاص طور پر کولڈ چین نظام اور حلال سرٹیفکیشن کے شعبوں میں بنیادی ڈھانچے کو ترقی دی جائے، تو پاکستان ویتنام کو برآمدات کے اعتبار سے نہ صرف برابری کر سکتا ہے بلکہ اسے پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔ڈاکٹر وسان نے مزید کہا کہ آیندہ پانچ سالوں میں سالانہ 2.5 سے 3 کروڑ ڈالر کی برآمدات کا ہدف قابلِ حصول ہے، جو پاکستان کی میرین ایکسپورٹس کو متنوع بنانے کی جانب ایک مؤثر قدم ہوگا۔

ویتنامی سفیر فام انہ توان نے ضابطہ جاتی ہم آہنگی اور تکنیکی تعاون کے فروغ کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان اسٹیک ہولڈرز کے روابط مزید مستحکم کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ ویتنام پاکستان کو برآمد کیے جانے والی سی فوڈ کی تیاری میں مکمل طور پر حلال معیار کو یقینی بناتا ہے اور ادارہ جاتی شراکت داری میں توسیع کا خواہاں ہے۔

ڈاکٹر وسان نے ویتنام کے آبی کاشتکاری ماڈل کو پاکستان کے لیے ایک کامیاب مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس شعبے میں سیکھنے، سرمایہ کاری اور تعاون کے لیے پوری طرح تیار ہے۔پاکستان فشریز ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن عاصم ابرار نے کہا کہ پاکستان گزشتہ کئی دہائیوں سے خام سی فوڈ برآمد کر رہا ہے، مگر اب جھینگا فارمنگ جیسے ویلیو ایڈڈ شعبوں میں بھی ترقی ہو رہی ہے، جس میں ویتنام کا کامیاب ماڈل قابلِ تقلید ہے۔