حافظ طاہر محمود اشرفی کی چیف جسٹس آف پاکستان سے 9 رکنی بنچ کی تشکیل پر نظر ثانی کی استدعا

TAHIR MEHMOOD

اسلام آباد۔26فروری (اے پی پی):پاکستان علما کونسل(پی یو سی)کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے چیف جسٹس آف پاکستان ،جسٹس عمر عطا بندیال کو کھلا خط لکھا ہے جس میں انہوں نے 9 رکنی بینچ کی تشکیل پر نظر ثانی کی درخواست کی ہے۔

حافظ طاہر محمود اشرفی، جو بین المذاہب ہم آہنگی اور مشرق وسطی کے بارے میں وزیر اعظم کے خصوصی نمائندے بھی ہیں نے چیف جسٹس کے نام لکھے گئے ایک کھلے خط میں کہا ہے کہ گزشتہ چند دنوں سے سپریم کورٹ کے ایک معزز جج کے حوالے سے بہت سے ایشوز میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آ ئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان مسائل کے پیش نظر معزز عدالت نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کے حوالے سے از خود ایکشن لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ازخود نوٹس لینا آپ کا حق ہے اور تحفظات کے باوجود کوئی اعتراض مناسب نہیں تاہم مختلف حلقوں کے تحفظات کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔

طاہر اشرفی نے کہا کہ یہ بات چیف جسٹس کے علم میں ہے کہ اسلامی شریعت کے اصولوں کے مطابق حالات اور واقعات سے متاثر جج کو کسی بھی کیس کا اخلاقی فیصلہ کرنے کے لیے کسی جیوری کا حصہ نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات میں عدلیہ کا کردار بہت اہم ہے اور سپریم کورٹ آخری دروازہ ہے جہاں سے انصاف کی توقع کی جا سکتی ہے۔ ان حالات میں اگر عدالت عظمی کے معزز ججوں پر اعتماد نہ کیا گیا اور ان کے بارے میں شکوک و شبہات کا ازالہ نہ کیا گیا تو قوم انصاف کے حصول کے لیے کہاں جائے گی؟

انہوں نے کہا کہ ملک و قوم کی بہتری کے لیے ضروری ہے کہ موجودہ حالات میں غصے کے بجائے فہم و فراست سے فیصلے کیے جائیں۔ اشرفی نے کہا کہ پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ موجودہ کیس میں فل بنچ تشکیل دیا جائے۔ انہوں نے چیف جسٹس سے مزید استدعا کی کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران تمام عدلیہ کی توجہ سیاسی مقدمات پر مرکوز تھی جس کی وجہ سے ہزاروں قیدی جن کی ضمانتیں اور رہائی کے مقدمات متاثر ہو رہے ہیں اور ان کے انسانی حقوق غصب ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی مقدمات ضرور چلائے جائیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کے حوالے سے بھی اقدامات کیے جائیں جو جیلوں میں ہیں یا جن کے مقدمات زیر التوا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی مقدمات کے لیے ایک مخصوص دن یا وقت مقرر کیا جائے تاکہ عام لوگوں اور انصاف کے متلاشیوں کے حقوق پامال نہ ہوں۔ حافظ طاہر محمود اشرفی نے خط میں کسی بھی جملے یا چیز کے غیرمناسب استعمال پر پیشگی معافی طلب کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ چیف جسٹس ان کی عرضداشت پر ضرور غور کریں گے۔