ای سی سی کی سٹیل ملزکوگیس کی فراہمی کی مد میں بقایاجات کی ادائیگی کیلئے 620 ملین روپے کی منظوری

اسلام آباد۔3جون (اے پی پی):کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی )نے پاکستان سٹیل ملزکوگیس کی فراہمی کی مدمیں بقایاجات کی ادائیگی کیلئے 620 ملین روپے کی منظوری دیدی،اجلاس میں مختلف وزارتوں اورڈویژنوں کیلئے تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری بھی دے دی گئی ۔ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس جمعہ کویہاں وزیرخزانہ ومحصولات ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کی زیرصدارت منعقدہوا۔وفاقی وزیر برائےقومی غذائی تحفظ طارق بشیر چیمہ،وزیرتجارت سیدنویدقمر،وزیرمملکت محصولات ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا،وفاقی سیکرٹریز اور سینئر افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے پاکستان سٹیل ملز کوگیس کی فراہمی کی مد میں فنڈزکے اجراء سے متعلق سمری پیش کی گئی۔اجلاس کوبتایاگیاکہ سٹیل ملز میں پیداواری سرگرمیاں بند ہونے سے کم شعلہ کی حامل دو ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی جارہی ہے تاکہ کوک اوون بیٹری اور ریفریکٹریز بھٹیوں کومحفوظ بنایاجاسکے۔اس کا اوسط ماہانہ بل 80 ملین روپے کے قریب بنتاہے۔

ای سی سی نے بحث کے بعد جولائی سے لیکر فروری 2022 تک کی مدت کے بقایا جات کی ادائیگی کیلئے 620 ملین روپے کی منظوری دیدی۔اجلاس میں وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق کی جانب سے سال 2022-23 کیلئے تمباکوسیس کی شرح پر نظر ثانی سے متعلق سمری پیش کی گئی۔ای سی سی بحث کے بعدفلوکیورڈ ورجینیا،پلین ایریا اورنیم پہاڑی علاقوں میں تمباکو سیس کی شرح 6،6 روپے فی کلوگرام،ڈارک ائیرکیورڈ ٹوبیکو3روپے 60پیسے فی کلوگرام،وھائیٹ پتا 3روپے،برلے 5 روپے اورنسوار وحقہ برانڈ تمباکو کیلئے 5روپے فی کلوگرام مقررکرنے کی منظوری دیدی۔

وزارت مواصلات کی سمری پرای سی سی نے پاکستان پوسٹ آفس ڈیپارٹمنٹ کی یوٹیلیٹی کمپنیوں اور ایجنسی کے واجبات کی ادائیگی کیلئے 37 اعشاریہ33ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کی منظوری دیدی۔اجلاس میں وزارت تجارت کی جانب سے موٹرسپرٹ کی درآمدات پر ریگولیٹری لیوی سے متعلق سمری پیش کی گئی۔

اجلاس کوبتایاگیاکہ کسٹم ایکٹ کے پانچویں شیڈول کے تحت موٹرسپرٹ کی درآمدپر10 فیصد کی کسٹم ڈیوٹی عائد ہے تاہم چین پاکستان آزادانہ تجارت معاہدے کے تحت اس پر کوئی ڈیوٹی نہیں جبکہ دیگرممالک سے درآمدات پر10فیصد ڈیوٹی ادا کررہے ہیں ۔ای سی سی نے بحث ومباحثہ کے بعد موٹرسپرٹ کی درآمدپر10 فیصد کسٹم ڈیوٹی عائدکرنے کی منظوری دیدی تاہم یہ ڈیوٹی اداکرنے کے بعدریگولیٹری لیوی کا اطلاق نہیں ہوگا۔اجلاس میں آنریریم سے متعلق سمری کی منظوری بھی دی گئی۔

اجلاس میں وزارت تجارت کیلئے 40اعشاریہ 5 ارب روپے،وفاقی نظامت تعلیمات کیلئے 2اعشاریہ 214 ارب روپے،نیشنل کمیشن فار ہیومن ڈویلپمنٹ کیلئے 300ملین روپے،ہائیر ایجوکیشن کمیشن کیلئے3 اعشاریہ960 ارب روپے،طلباء کے تعلیمی وظائف کیلئے 70 ملین روپے،گلگت بلتستان کونسل کیلئے227اعشاریہ 924ملین روپے،وزارت ہاؤسنگ کیلئے 201 اعشاریہ 091ملین روپے،وزارت داخلہ کیلئے 1812اعشاریہ 437 ملین روپے اور 13785 ملین روپے،جیالوجیکل سروے کیلئے 81اعشاریہ 791ملین روپے،اورمحکمہ موسمیات کیلئے 242 اعشاریہ 37 ملین روپے کے تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری دیدی گئی ۔