بلوچستان سمیت ملک بھر میں سیلاب اور طوفانی بارشوں کے متاثرین کے ریسکیو، ریلیف اور بحالی کے لئے دن رات کوششیں جاری ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف

اسلام آباد۔30جولائی (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ پورے پاکستان میں تقریبا 300 سے زائد لوگ اللہ کو پیارے ہوگئے ہیں، بلوچستان میں 124 لوگ وفات پاگئے ہیں، مالی معاوضہ جانی نقصان کا ازالہ نہیں ہوسکتا، بارشوں اور سیلاب سے جاں بحق ہونے والے افراد کے اہلِ خانہ کیلئے 10 لاکھ امداد فراہم کی جارہی ہے، زخمیوں کے ساتھ ساتھ متاثرہ علاقوںمیں کچے اور پکے گھروں کو پہنچنے والے نقصانات پر امداد کو یکساں کرنے اور بڑھانے کا حکم دیا ہے۔

وزیراعظم شہبازشریف بلوچستان کے سیلاب اور طوفانی بارشوں سے تباہی کا شکار جھل مگسی کے علاقوں اور ا س کے مضافاتی دیہات کے جائزے کے دوران متاثرہ عوام اور میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ملک بھر کی طرح بلوچستان میں طوفانی بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلا دی ہے اور بارش نے گزشتہ 30 سال کے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔وزیراعظم نے کہا ہے کہ بلوچستان سمیت ملک بھر میں سیلاب اور طوفانی بارشوں سے متاثرہ عوام کے ریسکیو، ریلیف اور بحالی کے لئے دن رات کوششیں جاری ہیں، متاثرہ بہنوں، بھائیوں اور بچوں کی مکمل بحالی اور نقصانات کے ازالے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مشکل اور آزمائش کی اس گھڑی میں متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، بلوچستان سمیت صوبائی حکومتوں سے مل کر متاثرین کی امداد اور بحالی کے لئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے۔ وزیراعظم نے متاثرہ علاقوں کا فضائی جائزہ بھی لیا۔

وزیراعظم جھل مگسی کے گائوں شمبانی میں رکے اور سیلاب متاثرین سے ملے اور ان کی شکایات سنیں۔ وزیراعظم کو اپنے درمیان موجود پاکر اور ان کے تسلی دینے پر متاثرین نے وزیراعظم زندہ باد کے نعرے لگائے اور ان کی آمد پر شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے متاثرین سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ میں آج آپ کو یہ یقین دہانی کرانے آیا ہوں کہ وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو اوران کی صوبائی حکومت کے ساتھ ہم مل کر وفاقی حکومت کی طرف سے آپ کی پوری مدد کریں گے۔ بلوچستان سمیت پورے پاکستان میں متاثرین کی مدد کریں گے۔ جہاں جہاں جہاں نقصان ہوا ہے، وہاں ریلیف پہنچا رہے ہیں، ان شااللہ آپ کی پوری پوری مدد کریں گے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ بارشوں سے پچھلے تیس سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے ، ماضی کی نسبت اس مرتبہ کئی گنا زیادہ بارشیں ہوئی ہیں، پورے پاکستان میں تقریباً 300 سے زائد لوگ اللہ کو پیارے ہوگئے ہیں، بلوچستان میں 124 لوگ وفات پاگئے ہیں جن میں خواتین، مرد اور بچے شامل ہیں جبکہ بے شمار لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ مالی معاوضہ جانی نقصان کا ازالہ نہیں ہوسکتا، زندگی بھر لوگ اپنے پیاروں کو ہمیشہ یاد کرتے رہتے ہیں، یہ غم بھلایانہیں جاسکتا اور نہ ہی اس کی کوئی تلافی ہوسکتی ہے، لیکن بہرحال زندگی گزارنی ہے ، حکومت نے متاثرین کی امداد کے لئے حتی المقدورکوشش کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ بارشوں اور سیلاب سے جاں بحق ہونے والے افراد کے اہلِ خانہ کیلئے10 لاکھ روپے امداد فراہم کی جارہی ہے، زخمیوں کے ساتھ ساتھ متاثرہ گھروں میں کچے اور پکے گھروں کو پہنچنے والے نقصانات پر امداد کو یکساں اور بڑھانے کا حکم دیا ہے۔ زخمیوں کی امداد کو 50 ہزارروپے سے بڑھا کر2 لاکھ روپے کردیا ہے جبکہ جزوی طور پر متاثرہ مکانات کی امداد 25 ہزارروپے سے بڑھا کر اڑھائی لاکھ روپے اور مکمل طور پر متاثرہ گھروں کیلئے50 ہزار روپے سے بڑھا کر5 لاکھ روپے کردی گئی ہے۔ وزیراعظم نے حکم دیا کہ فوری طور پر میڈیکل کیمپ قائم کیاجائے، ادویات اور ویکسین فراہم کی جائے۔ انہوں نے جانوروں کے علاج معالجے کے لئے ویٹر نری ڈاکٹروں کی ٹیم بھی فوری بھجوانے کی ہدایت کی اور متاثرہ علاقے میں مزید کشتیاں اور راشن کے تھیلے فراہم کرنے کا بھی حکم دیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے متاثرہ گائوں اور اس کے مضافات میں متاثرین کی مدد کے لئے ٹیمیں روانہ کردی ہیں۔

وزیراعظم شہبازشریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان علاقوں کے دورے پر آیا ہوں جہاں سیلابی پانی نے تباہی مچائی ہے۔ دیہات بری طرح متاثر ہوئے ہیں، آبادی کے علاوہ مال مویشی اور املاک کا بھی نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ابھی میں جھل مگسی کے ایک گائوں سے ہوکر آیا ہوں۔ اس گائوں میں آٹھ سے 10 فٹ تک پانی آیا تھا۔ علاقہ مکینوں نے بتایا ہے کہ اللہ کا شکر ہے کہ یہاں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، ویسے بھی جھل مگسی میدانی علاقہ ہے جانی نقصان زیادہ نہیں ہوا، البتہ گھروں، مال مویشی کا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کوئٹہ، قلعہ سیف اللہ، ژوب لورالائی، لسبیلیہ سمیت دیگر علاقوں میں طوفانی بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچائی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اور ان کی حکومت کے ساتھ مل کردن رات بھرپور کام کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کرمتاثرین کی فوری مدد اور بحالی کے لئے کوششیں جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہاکہ تین چار روز قبل سیلاب اور بارش سے متاثرین اور ان کے نقصانات کے ازالے کے جائزے اور اقدامات کے حوالے سے اسلام آباد میں اجلاس منعقد کیا تھا جس میں وزرائے اعلیٰ اور چیف سیکریٹریز موجود تھے۔ عوام نے خیرمقدم کیا۔

قبل ازیں ہفتے کی صبح وزیراعظم بلوچستان کے لئے روانہ ہوئے ۔ علی الصبح موسم کی خرابی کی وجہ سے ان کی روانگی موخر ہوئی تھی تاہم وزیراعظم کی ہدایت پر موسم بہتر ہوتے ہی وہ بلوچستان کے لئے روانہ ہوگئے۔ وزیراعظم شہبازشریف جیکب آباد پہنچے تو نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)کے حکام اور چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز اوقلی نے بریفنگ دی جس کے بعد وہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے لئے جھل مگسی روانہ ہوئے۔ وزیراطلاعات مریم اورنگزیب، سردار خالد مگسی، سینیٹر مولاناعبدالغفور حیدری، وزیرہاوسنگ مولانا عبدالواسع ، وزیرمملکت پاور محمد ہاشم نوتیزئی ، معاون خصوصی سید فہد حسین اور چئیرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔