جدید دور میں غلامی کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد میں حالیہ برسوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے،گلوبل سلیوری انڈیکس

صدر فیصل آباد چیمبر

لندن۔24مئی (اے پی پی):لندن میں شائع ہونے والی ایک تازہ تحقیق کے مطابق جدید دور میں غلامی کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد میں حالیہ برسوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم واک فری کے ذریعے جاری کردہ ’’گلوبل سلیوری انڈیکس‘‘ کے مطابق 2021 میں 50 ملین افراد جدیددور کی غلامی میں زندگی گزار رہے تھے۔

اگر پانچ برس قبل کے تخمینوں سے اس کا مقابلہ کیا جائے تو اس میں 10 ملین کا اضافہ ہوا ہے۔ اس کے بہت سے اسباب ہیں تاہم دیگر عوامل کے ساتھ ہی، بڑھتے ہوئے اور پیچیدہ مسلح تنازعات، ماحولیات سے متعلق مسائل اور کورونا وائرس کی وبا کے وسیع تر اثرات کے پس منظر میں صورتحال کچھ زیادہ ہی بگڑتی جا رہی ہے۔

واک فری نے جدید دور کی غلامی کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اس میں جبری مشقت، قرض دے کر غلام بنانا، جبری شادیاں اور انسانی سمگلنگ شامل ہے۔ تنظیم کے مطابق جدید غلامی دنیا کے ہر کونے میں زندگی کے ساتھ گہرے طور پر مربوط ہے، ہر روز لوگوں کو دھوکہ دیا جاتا ہے، انہیں مجبور کیا جاتا ہے، یا پھر استحصال کے ایسے حالات میں انہیں مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ اس سے انکار یا اسے ترک نہیں کر سکتے۔

اس سے متعلق تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ہم ہر روز کوئی پروڈکٹس خریدتے ہیں یا ان کی خدمات کو استعمال کرتے ہیں، جنہیں بنانے یا پیش کرنے میں مجبور کیا گیا ہو، بغیر اس بات کے احساس کہ اس کے پیچھے کس قدر انسانی قیمت صرف ہوئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جدید غلامی میں رہنے والوں میں سے 27.6 ملین افراد جبری مشقت کا شکار ہیں جبکہ 22 ملین جبری شادیوں سے دوچار لوگ ہیں۔ یعنی دنیا کے ہر 150 افراد میں سے تقریباً ایک جدید غلامی سے متاثر ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا ایک ہزار کی آبادی میں (104) افراد، اریٹیریا (90.3) اور موریطانیہ میں فی ایک ہزار کی آبادی کے (32) افراد جدید غلامی کا شکار ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بہت سے علاقوں میں تنازعات، سیاسی عدم استحکام اور آمریت کا دور دورہ ہے جبکہ کئی دیگر ممالک میں پناہ گزینوں اور تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد رہتی ہے جنہیں شہریوں کی طرح کے قانونی تحفظات حاصل نہیں ہیں اور ان کا بہت زیادہ استحصال کیا جاتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ کئی ممالک میں حکومتیں اپنے شہریوں کو مختلف شعبوں جیسے کہ جیلوں میں یا پھر جبری بھرتی کے ذریعے کام کرنے پر مجبور کرتی ہیں۔تاہم اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ جی 20 ممالک میں بھی بہت سے لوگ ایسے ہیں، جن کا استحصال کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت میں 11 ملین، چین میں 5 ملین اور روس میں 18 لاکھ افراد انسانی استحصال کا شکار ہیں۔