سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں فوری بحالی کے لئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، وزیراعظم شہبازشریف

ٹانک۔4اگست (اے پی پی):وزیراعظم شہبازشریف نے زور دیا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں فوری بحالی کے لئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، خیبر پختونخواحکومت متاثرین کو دیئے جانے والے معاوضہ میں اضافہ کرے، خیبر پختونخوا میں دوسری جماعت کی حکومت ہونے کے باوجود صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر متاثرین کی خدمت کررہے ہیں، اس مسئلہ پر ہمارے درمیان کوئی اختلاف نہیں، یہ پورے پاکستان کا مسئلہ ہے، اس پر کوئی سیاست نہیں ہوگی ۔ جمعرات کو وزیراعظم شہبازشریف نے خیبرپختونخوا کے ضلع ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے سیلاب سےمتاثرہ علاقوں کادورہ کیا ۔

اس موقع پر وزیراعظم کو سیلاب سے ہونے والےنقصانات اور ریلیف اور بحالی کے اقدامات سے آگاہ کیاگیا۔ ڈپٹی کمشنر ٹانک حمیداللہ خان نے وزیراعظم کو بتایاکہ فلڈ ریلیف کیمپ میں خوراک کی فراہمی ، صاف پینے کے پانی کے علاوہ عارضی چھتوں کی فراہمی کی یقینی بنائی گئی ہے۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ امدادی کاموں میں ایف سی، پاک فوج ،ریسکیو 1122 اور پولیس نے حصہ لیا۔ ٹانک اورڈی آئی خان میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے گھر اور فصلیں تباہ ہوئیں ، لائیو سٹاک کو نقصان پہنچا ہے ۔متاثرین کے لئے 3 میڈیکل کیمپ قائم کئے گئے۔ اما خیل میں متاثرین کے لئے ایک عارضی رہائشی کیمپ قائم کیا گیا ہے ۔سیلاب متاثرین کو کھانا دیاجارہا ہے۔ اس ڈویژن میں بارشوں سے 293 گھر متاثرہوئے، 1720 ایکڑ زرعی اراضی متاثرہوئی، 143 گھر مکمل تباہ ہوئے۔

وزیراعظم کو بتایاگیا کہ ضلع ٹانک میں 11ہزار گھروں کو نقصان پہنچا، 2 اموات اور7 افراد زخمی ہوئے۔ اس موقع پر پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم کو ہم نے استدعا کی کہ وہ اس دور دراز کے متاثرہ علاقے کا دورہ کریں ، آج انہوں نے یہاں کا دورہ کیا ہے جس پران کے مشکور ہیں۔وزیراعظم نے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے لئے قائم خیمہ بستیوں کابھی دورہ کیا۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے تبادلہ خیال کیا اور بچوں سے شفقت کااظہار کیا۔ انہوں نے متاثرین کو یقین دلایا کہ وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتیں ان کی فوری بحالی کے لئے اجتماعی کاوشیں کررہی ہیں۔

وزیراعظم نے اس موقع پر سیلاب سے متاثرہ بزرگ افراد سے گلے ملے، متاثرین نے نم آنکھوں کے ساتھ ہمدردی پر وزیراعظم کا شکریہ اداکیا اور کہا کہ وہ پہلے وزیراعظم ہیں جو مشکل کی اس گھڑی میں ان کےساتھ ہیں۔ اس موقع پر وفاقی وزیر مواصلات مولانااسد محمود اور وزیراعظم کے مشیر انجینئر امیر مقام کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ اس موقع پر وزیراعظم سیلاب متاثرین سے گفتگو کرتے ہوئے ان کےدورے کا پروگرام تین بار بنا لیکن خراب موسم کی وجہ سے ممکن نہ ہو سکا۔ آج حاضر ہوا ہوں ۔ انہوں نے یقین دلایا کہ صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر متاثرین کی بحالی اور ریلیف کا پروگرام جاری رہے گا۔

سیلاب اور بارشوں سے جاں بحق اور زخمی ہونے والے کے لئے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر مالی امداد دی جائے گی ۔ گو کہ یہ امداد ان کے دکھوں مادوا نہیں کیونکہ جس کا جگر گوشہ بچھڑ جائے اس کے لئے عمر بھر کا روگ بن جاتاہے تاہم اللہ کی منشا پر راضی ہو کرزندگی صبر وشکر کےساتھ گزارنی پڑتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت اموات پر 10 لاکھ روپے فی کس لواحقین کو اداکررہی ہے ۔ یہاں پر صوبےمیں 8 لاکھ روپے دیئے جا رہے ہیں جو کہ پہلے3 لاکھ روپے تھے۔ میں نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے کہا ہے کہ وہ اسے بڑھا کر 10 لاکھ روپے کریں۔ 10 لاکھ وفاق اور 10 لاکھ صوبے سے لواحقین کو ملنے سے مشکلات کا کچھ ازالہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ زخمیوں کو وفاق 25 ہزار روپے کی بجائے اڑھائی لاکھ روپے دے رہا ہے ۔

مکمل تباہ گھر پر 5 لاکھ جبکہ جزوی نقصان پر 2 لاکھ روپے ادا کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فصلوں کے نقصان پر صوبائی حکومتیں سروے کررہی ہیں۔ این ڈی ایم اے کے چیئرمین کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس پرمشترکہ سروے کریں۔ وزیراعظم نے اس موقع پر این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے اور وزرا کی جانب سے متاثرہ افراد کی بحالی اور فوری ریلیف یقینی بنانے کےلئے ان کی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بات چیت ہوئی ہے کہ افواج پاکستان کی فیلڈ فارمیشن ہر جگہ موجود ہیں۔و ہ اس میں تعاون کریں جس پر آرمی چیف نے کہا کہ یہ قومی ذمہ داری ہے اس میں مکمل تعاون کریں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ معاوضے کی ادائیگی میں کسی کا حق نہیں مارا جائے گا۔ یقینی بنائیں گے کہ قوم کے وسائل ضائع نہ ہوں ، حقدار کو حق ملے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج اس حوالے سے اجلاس رکھا تھا تاہم اسے سیلاب سےمتاثرہ علاقوں کے دورے کی وجہ سے دو دن کے لئے ملتوی کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ صوبوں میں سڑکوں ، پلوں سمیت انفراسٹرکچر کو ہونے والے نقصان کا جلد سروے کیاجائےگا اس میں تاخیر نہیں ہوگی ۔انہوں نے چیئر مین این ایچ اے کے کام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ایسےفرض شناس آفیسر موجود ہیں جو دین دنیادونوں کما رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر متاثرین کی خدمت کررہے ہیں۔ صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر متاثرین کی فوری بحالی چاہتے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں دوسری جماعت کی حکمومت ہے تاہم سیلاب متاثرین کے حوالے سے کوئی اختلاف نہیں ۔ یہ پاکستان کا معاملہ ہے ۔عوام اور بچوں کا معاملہ ہے۔ اس پر کوئی سیاست نہیں ہو گی۔ ہم عوام کے خادم بن کر آخری متاثرہ شخص کے اپنے پائوں پر کھڑاہونے تک خدمت کا سفر جاری رکھیں گے۔