شفاف نظام یقینی بنا کر ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جاسکتا ہے،صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا وفاقی ٹیکس محتسب سے متعلق آگاہی سیمینارسےخطاب

شفاف نظام یقینی بنا کر ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جاسکتا ہے، صدر مملکت کا وفاقی ٹیکس محتسب سے متعلق آگاہی سیمینار سے خطاب

اسلام آباد۔13جون (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ٹیکس کلچر کو عام کرنے اور شکایات کے ازالے کے نظام کو مزید بہتربنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ شفاف نظام یقینی بنا کر ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جاسکتا ہے، وفاقی ٹیکس محتسب کے ادارے پر عوام کا اعتبار بڑھ رہا ہے اور شکایت کنندگان کی شکایات کو کم سے کم وقت میں حل کیا جارہا ہے۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے پیر کو یہاں ایوان صدر میں وفاقی ٹیکس محتسب کے ” فوری انصاف آپ کی دہلیز پر“ کے موضوع پر آگاہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار میں وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ، ہراسانی کے خلاف تحفظ کے لیے وفاقی محتسب کشمالہ طارق، وفاقی انشورنس محتسب ڈاکٹر محمد خاور جمیل، سابق وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر شعیب سڈل، ایف بی آر، وفاقی ٹیکس محتسب آفس اور دیگر اداروں کے سینئر افسران اور مختلف چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نمائندوں نے شرکت کی۔

صدر مملکت نے کہا کہ وفاقی ٹیکس محتسب ٹیکس حکام کی زیادتیوں اور ناانصافیوں کے خلاف ریلیف فراہم کرنے میں اپنی خدمات کے بارے میں شعور بیدار کرے، ٹیکس کے محتسب بارے آگاہی میں اضافہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھانے میں مدد دے گا، وفاقی ٹیکس محتسب بارے آگاہی میں اضافے سے ٹیکس گزاروں کو ٹیکس محکموں کے خلاف شکایات کا ازالہ کرانے کی ترغیب ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس محتسب ورکشاپس، سیمینارز اور متعلقہ تجارتی، کاروباری اور سرمایہ کاری کے اداروں کے ذاتی دوروں سے ملک بھر میں آگاہی مہم چلائیں۔

ڈاکٹر عارف علوی نے ٹیکس محتسب کو عوام میں جائز اور قانونی ٹیکس کی ادائیگی کی اہمیت اجاگر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ محتسب کارکردگی میں اضافے ، زیادہ سے زیادہ شکایات کے ازالے کیلئے جدید ترین ٹیکنالوجی اپنائے۔ صدر مملکت نے کہا کہ لوگوں کو قومی ترقی میں ٹیکس کی اہمیت بارے میں آگاہی دینے سے رضاکارانہ طور پر ٹیکس ادا کرنے پر آمادہ کیا جا سکے گا، ٹیکس محتسب اہم اور اثر انگیز فیصلوں کو میڈیا کے ذریعے اجاگر کرے تاکہ ایف ٹی او کی خدمات کے بارے میں آگاہی پیدا کی جاسکے۔

صدر نے کہا کہ ٹیکس محتسب بدعنوانی ، ٹیکس حکام کی جانب سے اختیارات کے ناجائز استعمال کی حوصلہ شکنی کررہا ہے۔ انہوں نے ٹیکس مشینری کی جانب سے ہونے والی غیر ضروری تاخیر کم کرنے میں محتسب کے کردار کو سراہا اور کہا کہ ایف ٹی او کی کوششوں کی وجہ سے ٹیکس حکام کی بدانتظامی کے خلاف درج کردہ شکایات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ ایف ٹی او ٹیکس دہندگان کو 60 دنوں کے اندر طویل قانونی چارہ جوئی کے بغیر فوری اور مفت انصاف فراہم کر رہا ہے، وفاقی ٹیکس محتسب کا ادارہ ٹیکس گزاروں کی سہولت اور ان کے مسائل کے حل کیلئے بہترین کردار ادا کررہا ہے، ٹیکس نظام اور شکایات کے ازالے کے متعلق عوام میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، عوام عمومی طور پر ٹیکس ادا کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی ریاست میں زکوٰة کا نظام اہم ہے، ایک مہذب معاشرے کیلئے ضروری ہے کہ نادار افراد کا معیار زندگی بلند کرے، قومی وحدت کیلئے جعلی خبروں جیسے چیلنجز سے نمٹنا ضروری ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ٹیکس کی شکایات کے حوالے سے تعاون انصاف کا راستہ کھولتا ہے، شکایات کے ازالے کیلئے وقت 60 دن سے کم ہو کر 40 دن پر آ گیا ہے، ٹیکس نظام اور شکایات کے اندراج میں ڈیجیٹلائزیشن سے شفافیت آ رہی ہے، وفاقی ٹیکس محتسب جیسے اداروں کیلئے ٹیکنالوجی مددگار ثابت ہوگی۔

صدر مملکت نے وفاقی ٹیکس محتسب اور ان کی ٹیم کو شکایات کے ازالے کیلئے کی جانے والی کوششوں پر مبارکباد پیش کی۔ صدر مملکت نے کہا کہ شکایات کے ازالے میں غیر ضروری تاخیر سے ٹیکس گزاروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے کرپشن اور بد انتظامی میں کمی لائی جاسکتی ہے، بلاک چین ٹیکنالوجی کی مدد سے فنڈز کی کرپشن، انڈر انویسئنگ اور رشوت کو روکاجاسکتا ہے، جدید آئی ٹی نظام کے ذریئے ٹیکس گزاروں کو جلد ریلیف فراہم کیا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے ٹیکس گزاروں پر زور دیا کہ وہ ٹیکس حکام کی ناانصافی، شکایات کے ازالے اور انصاف کے حصول کیلئے وفاقی ٹیکس محتسب سے رجوع کریں۔

صدر نے کہا کہ غیر ضروری تاخیر سے ٹیکس گزاروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے،جدید ٹیکنالوجی کو اپنا کر بدعنوانی کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے بھی سیمینار سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس محتسب کا ادارہ ٹیکس حکام کی ناانصافی اور بدانتظامیوں کے خلاف عوام کو ریلیف فراہم کر رہاہے، عوام کو جلد انصاف کی فراہمی کیلئے جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا جارہا ہے۔

وفاقی ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) کی جانب سے شرکاءکو بتایا گیا کہ ٹیکس محتسب نے 2021 کے دوران 2867 کیسز کو حل کیا ، شکایات کے حل کے اوسط وقت کو 68 دن سے کم کر کے 57 دن تک کم کیا گیا، 2022 کے پہلے چھ مہینوں کے دوران ایف ٹی او کو 2500 سے زائد شکایات موصول ہوئیں جن میں سے زیادہ تر کو حل کردیا گیا یے جبکہ ایف ٹی او ٹیکس دہندگان کی شکایات کا فوری اور بلا قیمت ازالہ ان کی دہلیز پر کر رہا ہے،

ادارے کے فیصلوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، ٹیکس محتسب کے ادارے نے چینی کی ذخیرہ اندوزی کو روکنے کیلئے ڈیلروں اور ذخیرہ اندوزوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی سفارش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی ٹیکس محتسب کے ادارہ کا مقصد شکایات کے فوری ازالے کے ساتھ ساتھ ٹیکس وصولیوں میں اضافہ کرنا ہے۔ اس موقع پر وفاقی ٹیکس محتسب کی کارکردگی کے بارے میں ایک دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔