صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی زیرصدارت ذہنی و نفسیاتی صحت کے حوالے سے اجلاس،مربوط، موثر اور معیاری ذہنی و نفسیاتی صحت کی ہیلپ لائن قائم کرنے کی ضرورت پر زور

اسلام آباد۔20دسمبر (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی سطح پر ایک مربوط، موثر اور معیاری ذہنی و نفسیاتی صحت کی ہیلپ لائن قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں ذہنی صحت اور بہبود کے مسائل سے نمٹنے کے لئے وفاقی اور صوبائی سطحوں پر ایک مربوط اور یکساں نقطہ نظر اپنایا جانا چاہئے جس میں سرکاری اور نجی شعبوں کی شراکت داری ضروری ہے۔

ایوانِ صدرکے پریس ونگ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں ایوان صدر میں ذہنی و نفسیاتی صحت کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں عالمی ادارہ صحت، نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس، پاکستان سائیکولوجیکل ایسوسی ایشن، پاکستان سائیکاٹرک سوسائٹی سمیت دیگر تنظیموں کے نمائندوں کے علاوہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے حکام نے شرکت کی۔

صدر مملکت نے کہا کہ دماغی صحت اور تندرستی سے متعلق وفاقی اور صوبائی سطح پر اور نجی شعبے میں اقدامات اٹھائے گئے ہیں، تمام وسائل اور اقدامات کو ایک قومی ہیلپ لائن بنانے میں شامل کیا جانا چاہئے۔ صدر نے کہا کہ دماغی صحت فراہم کرنے والے اداروں اور پروفیشنلز کا ڈیٹا بیس بنایا جائے، پاکستانیوں کی ذہنی و نفسیاتی صحت پر سرکاری اور نجی شعبوں کے مابین شراکت داری کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پہلی قومی ذہنی صحت کی ہیلپ لائن کے قیام اور آغاز کے لیے 45 ملین روپے کی مالی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے سرکاری اور نجی شعبوں میں نئے راستے تلاش کئے جائیں، ہیلپ لائن کے قیام اور فعال ہونے کے بعد مکمل طور پر مربوط آگاہی مہم چلائی جانی چاہئے۔ صدر مملکت نے قومی ذہنی صحت کی ہیلپ لائن کا ماڈل تیار کرنے کے اقدام کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی، یونیورسٹیوں اور تدریسی ہسپتالوں کو دماغی صحت کی تعلیم میں داخلہ کی حوصلہ افزائی کے لئے اضافی نشستیں پیدا کرنی چاہئیں تاکہ معاشرے میں ذہنی صحت کے بڑھتے ہوئے مسائل کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے ماہرین نفسیات اور سائیکاٹرسٹ تیار کئے جاسکیں۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ہیلپ لائن کی انتظامیہ آخری سال کے طلباءکو نفسیاتی شعبوں میں چھ ماہ کی انٹرن شپ کے لئے شامل کرنے پر بھی غور کرسکتی ہے تاکہ ہیلپ لائن کا استعمال کرنے والے مریضوں کو مشاورت فراہم کی جاسکے۔ صدر مملکت نے گلگت بلتستان کے بعض علاقوں میں خودکشی کی بلند شرح کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ اتنی زیادہ شرح کی وجوہات جاننے کے لئے ایک جامع مطالعہ کرنے اور اس رجحان کو روکنے کے لیے پہلے مشاورت اور تدارک کا نظام وضع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس اس رجحان کا مکمل طور پر خاتمہ کیا جاسکے۔

اس موقع پر عالمی ادارہ صحت کے کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر پالیتھا گناراتھنا مہیپالا نے وفاقی اور صوبائی سطحوں پر بنیادی، ثانوی اور اعلیٰ صحت کے اداروں کو مربوط نظام کا حصہ بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت منصوبے کو شروع کرنے کے لئے 50 لاکھ روپے کی ابتدائی رقم فراہم کرے گا۔ عالمی ادارہ صحت کے کنٹری ڈائریکٹر نے کہا کہ معاشرے میں ذہنی صحت کی بہتری کے لئے ایک پائیدار پروگرام قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ اجلاس کے شرکاءنے قومی سطح کی ذہنی صحت کی ہیلپ لائن کا ماڈل تیار کرنے میں صدر مملکت کی رہنمائی اور کمیٹی کی کاوشوں کا شکریہ ادا کیا۔