عمران خان آج تک اپنے خلاف بیرونی سازش کا کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکے، وفاقی وزیر مریم اورنگزیب کی پریس کانفرنس

اسلام آباد۔15جون (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان آج تک اپنے خلاف بیرونی سازش کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکے، عمران خان نے بحیثیت وزیراعظم نیشنل سیکورٹی کمیٹی کی پریس ریلیز کی خود توثیق کی جس میں کہا گیا کہ کوئی بیرونی سازش نہیں ہوئی، اُس وقت انہوں نے شواہد کیوں پیش نہیں کئے، اُس وقت جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کیوں نہیں کیا، ان کی رائے اور جھوٹے بیانیہ سے حکومت اور ریاست اپنا آفیشل بیانیہ نہیں بدل سکتی، عمران خان اپنے غلط اور جھوٹے بیانیہ سے اداروں پر حملے کر رہے ہیں، ان کی کرپشن کی کہانیاں سامنے آ رہی ہیں، گزشتہ حکومت کے تمام سکینڈلز میں عمران خان، ان کی اہلیہ اور فرح گوگی کے نام عیاں ہیں۔

بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سابق حکومت کی نالائقی، نااہلی، چوری، کرپشن اور لوٹ مار کی وجہ سے پاکستان کے عوام آج مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں، جن کمزور بنیادوں پر نالائقوں اور نااہلوں نے آئی ایم ایف سےمعاہدے پر دستخط کئے اس کی وجہ سے ملک میں آج مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اتحادی حکومت اور وزیراعظم شہباز شریف پاکستان کے عوام کو مہنگائی کے بوجھ سے بچانے کے لئے دن رات کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ چار سال کے دوران توانائی سمیت دیگر رکے ہوئے منصوبوں کو دوبارہ بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ وہ منصوبے ہیں جو 2018ء میں شروع ہو چکے تھے لیکن پچھلے چار سال کے دوران نااہل اور کرپٹ ٹولے نے اس پر کوئی کام نہیں کیا، ان کی نیت منصوبوں پر کام کرنا نہیں بلکہ ملک سے لوٹ مار کرنا تھی، لوٹ مار سے عمران خان اور فرح گوگی کے اثاثوں میں اضافہ کیا گیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان نے فارن فنڈنگ کی، چندے کے پیسے کی منی لانڈرنگ کی اور اپنے اکائونٹس کو ڈیکلیئر نہیں کیا، جب اسٹیٹ بینک نے الیکشن کمیشن میں ان کے اکائونٹس کو ڈیکلیئر کیا تو انہوں نے الیکشن کمیشن پر حملے شروع کر دیئے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ فرح گوگی عمران خان کی فرنٹ مین تھی جس نے پنجاب میں دونوں ہاتھوں سے لوٹ مار کی، جب فرح گوگی کے خلاف بات کریں تو عمران خان تڑپنا شروع ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے چار سال بنی گالا درحقیقت منی گالا بنا ہوا تھا، عمران خان کے فرنٹ مین پرسنز نے ان کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے ملک اور عوام کا پیسہ لوٹا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کے ترجمان کہہ رہے ہیں کہ انہیں تحریک عدم اعتماد کا پہلے سے پتہ تھا، ایک موصوف نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کا پتہ تھا تو ہم نے معیشت کی بارودی سرنگیں بچھائیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف یہ کہہ رہے ہیں کہ بیرونی سازش ہوئی ہے اور دوسری طرف یہ کہہ رہے ہیں کہ عدم اعتماد کا ہمیں پہلے سے پتہ تھا، یہ اپنے جھوٹے بیانیے کی ترتیب تو ٹھیک کرلیں۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ 8 مارچ کے مراسلہ کے بعد انہوں نے ڈونلڈ لو کو اہم مقرر کے طور پر کیوں مدعو کیا، اگر وہ سازش کر رہے تھے انہیں کیوں بلایا گیا، 8 مارچ سے 28 مارچ تک عمران خان کیوں خاموش رہے؟ عمران خان کے ترجمان اسد عمر اور شیریں مزاری عمران خان کی ہدایات لے کر چینلز پر نمودار ہوئے، وہ ٹاکنگ پوائنٹس اور گائیڈ لائنز لے کر آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جب ان کے کرپشن کے سکینڈل سامنے آئیں تو یہ اس قسم کے بیانات دینے لگ جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب نیشنل سیکورٹی کمیٹی کی پہلی میٹنگ ہوئی تو اس وقت عمران خان وزیراعظم تھے اور انہوں نے میٹنگ چیئر کی، نیشنل سیکورٹی کمیٹی کی پریس ریلیز کی توثیق بھی عمران خان نے کی جس میں کہا گیا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی۔ اگر بیرونی سازش کا بیانیہ اصل بیانیہ تھا تو نیشنل سیکورٹی کمیٹی کی پریس ریلیز کی توثیق کیوں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل سیکورٹی کمیٹی کے تمام ارکان میٹنگ میں موجود تھے، انہوں نے پریس ریلیز نکالی جس کی عمران خان نے توثیق کی، یہ رائے نہیں تھی یہ پاکستان کا بیانیہ تھا، اگر انہیں اس سے اختلاف تھا اور بیرون ملک سازش کے شواہد موجود تھے تو آپ پیش کرتے، آپ کی رائے اور جھوٹے بیانیہ سے حکومت اور ریاست اپنا آفیشل بیانیہ نہیں بدل سکتی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے ترجمانوں کو بھیج کر اپنے جھوٹے سیاسی بیانیہ سے اداروں پر حملہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، عمران خان کی چوری اور ڈکیتی پکڑی جا رہی ہے، انہوں نے ملکی مفاد کوڑیوں کے دام بیچے، جب بھی ان کا کوئی سکینڈل آتا ہے تو یہ ادارے پر حملہ کرتے ہیں، جب ان کے خلاف عدم اعتماد کامیاب ہو رہی تھی تو انہوں نے جیب سے پرچہ نکالا اور کہا کہ بیرونی سازش ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اب بیرونی سازش پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں، انہوں نے نیشنل سیکورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں اس کا مطالبہ کیوں نہیں کیا تھا؟ اس وقت وہ وزیراعظم تھے، انہوں نے کمیٹی میں شواہد کیوں پیش نہیں کئے جس سے بیرونی سازش بے نقاب ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنی نااہلی کو چھپانے کے لئے بیرونی سازش کا بیانیہ اپنایا، ان کو پتہ تھا کہ ان کی چار سال کی نالائقی، چوری، کرپشن اور لوٹ مار کے شواہد موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت بھی نیشنل سیکورٹی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں تمام انٹیلی جنس ایجنسیاں، مسلح افواج کی قیادت موجود تھی، اس اجلاس کی جو پریس ریلیز جاری ہوئی اس میں بھی کہا گیا کہ کسی قسم کی کوئی سازش نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان آج تک کوئی شواہد پیش نہیں کر سکے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے بھی عمران خان کے بیانیہ کی تردید کی، عمران خان نے سیاسی بیانیہ بنانے کی کوشش کی، ان کا سیاسی بیانیہ جھوٹ پر مبنی تھا اس لئے وہ اپنی موت آپ مر گیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اس کے بعد جان کو خطرے کا بیانیہ بنایا، اس کے بعد اب مہنگائی پر بیانیہ بنا رہے ہیں جو ان کی دی ہوئی ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر تمام مسلح افواج کی نمائندگی کرتے ہیں، انہوں نے سازش کے بیانیہ پر واضح بیان دیا، اداروں نے آئینی پوزیشن کو اختیار کیا جو عمران خان کو پسند نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت اور مسلح افواج نے نیشنل سیکورٹی کمیٹی کے اندر ایک ہی بیانیہ دیا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی، عمران خان جب وزیراعظم تھے اس وقت بھی یہی بیانیہ تھا اور جب ہماری حکومت آئی تو نیشنل سیکورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں بھی یہی بیانیہ تھا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے چار سالوں کے دوران سیاسی مخالفین پر کرپشن کے جھوٹے الزامات لگائے اور جب عدالتوں میں ثبوت دینے کا وقت آیا تو یہ بھاگ گئے۔ انہوں نے کئی ریفرنسز بھیجے لیکن کسی بھی کیس میں شواہد نہیں دیئے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی لاہور ہائی کورٹ سے جب ضمانت ہوئی تو عمران خان کی ہدایت پر نعیم بخاری نے ان کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی جب سپریم کورٹ نے شواہد مانگے تو انہوں نے درخواست ہی واپس لے لی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تمام ادارے آئینی دائرہ کار کے اندر کام کر رہے ہیں جو عمران خان کو پسند نہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی کرپشن کا گند عوام کے سامنے آ رہا ہے، انہوں نے ملکی مفاد پر ڈاکہ ڈالا اور لوٹ مار کی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ملک ریاض اور ان کی فیملی اور نیشنل کرائم ایجنسی کے درمیان 50 ارب روپے کی ڈیل میں ٹپک پڑے کیونکہ انہوں نے کمیشن وصول کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اپنا کمیشن لینے کے لئے عمران خان نے غلیظ کام کیا۔ جس منصوبے کی تحقیقات کریں اس میں عمران خان کے فرنٹ پرسنز عیاں ہوتے ہیں، ہر سکینڈل میں عمران خان، ان کی اہلیہ، فرح گوگی، شہزاد اکبر کا نام ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف جب بھی کوئی سکینڈل آتا ہے تو یہ اداروں پر حملہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 25 مئی کو عدلیہ کے احکامات کی توہین کی، سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ عمران خان ایچ نائن میں جلسہ کریں اور واپس جائیں لیکن انہوں نے وہاں پہنچ کر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ڈی چوک جانے کا اعلان کیا، ان کے پاس اتنے لوگ بھی نہیں تھے کہ یہ ایچ نائن میں جلسی تک کر سکتے، ہم انہیں مانیٹر کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان 25 مئی کے بھگوڑے ہیں، اپنے لوگوں کو ڈی چوک بلا کر یہ خود وہاں سے بھاگ گئے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف عمران خان عدلیہ کے فیصلوں کی توہین کرتے ہیں اور دوسری طرف کہتے ہیں کہ عدلیہ ہمیں ریلیف دے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان کا بیانیہ اپنی موت آپ مر چکا ہے، ان کے اعمال نامے، کرتوت اور کرپشن کے سکینڈل پاکستان کے عوام کو پتہ چل گئے ہیں جس کی گرفت میں یہ سب لوگ آنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنی گھٹیا اور جھوٹی سیاست کے بیانیہ میں اداروں کو گھسیٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عمران خان کہتے ہیں کہ پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو پتہ ہی نہیں تھا کہ ملک کے خلاف سازش ہو رہی ہے، اصل میں ایسا بیانیہ ان کے اپنے دماغ کی سازش ہے۔

عمران خان نے ملک کے خلاف سازش کی، ملکی معیشت کو کمزور کیا، ملک کی خارجہ پالیسی کمزور کی، کوئی ایسا شعبہ نہیں جو انہوں نے کمزور نہ کیا ہو۔ یہ کشمیر فروش ہیں، انہوں نے ملک کی بنیادوں کو ہلایا، غریب عوام کو مزید غریب کیا، ملک کے اندر انتشار اور انارکی پھیلانے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ جب انہیں پتہ چلا کہ ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے والی ہے تو انہوں نے معیشت کی راہ میں بارودی سرنگیں بچھائیں، آئی ایم ایف سے کمزور معاہدے کئے، پاکستان کے عوام کی قسمت کو آئی ایم ایف معاہدے کی بھینٹ چڑھایا۔

انہوں نے کہا کہ آج جو کرائے کے ترجمان عمران خان سے ڈائریکشن لے کر آتے ہیں یہ تمام مسترد شدہ لوگ ہیں، عمران خان نے خود انہیں وزارتوں سے نکالا، دوائیوں، پٹرول، آٹا اور چینی سکینڈلز پر ان کے وزیر فارغ ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف ان کی کہانیاں اور داستانیں جب سامنے آ رہی ہیں تو یہ ڈائریکشن لے کر آ جاتے ہیں، انہوں نے پاکستان کے عوام کو بے روزگاری اور مہنگائی کی چکی میں پیسا، ہم ان کا گند صاف کر رہے ہیں، ہم ملک کو معاشی استحکام کی طرف لے جائیں گے، یہ مشکل فیصلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عوام کی فلاح و بہبود کے لئے دن رات محنت کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مشکل حالات اور آئی ایم ایف کی سخت شرائط کے باوجود عوام دوست، آئی ٹی دوست اور زراعت دوست بجٹ پیش کیا تاکہ پاکستان کے نوجوانوں کو مواقع ملیں، زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری اور تجارت ہو۔ یہی ایک طریقہ ہے جس سے پاکستان کی معیشت درست ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اکتوبر 2023ء تک انتظار کریں، جس عوام کو عمران خان نے معاشی مشکلات کا شکار کیا، ادویات پر پیسے کمائے، درختوں سے پیسے کمائے، عوام کے خزانے کو لوٹا، ملکی مفاد کو بیچا، ان سب کا حساب اکتوبر 2023ء میں ہوگا، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ریاست پاکستان کے تمام ادارے آئینی حدود میں رہ کر اپنا کام کر رہے ہیں، یہ عمران خان کی صرف سوچ ہے کہ وہ کسی کو ڈکٹیشن دے سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ملک کو ترقی کی طرف لے کر جائیں گے، ترقی کا سفر 2018ء میں جہاں ختم ہوا تھا اسے دوبارہ بحال کیا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے ٹویٹ میں اپنا تجربہ شیئر کیا ہے، ان کے خلاف کیسز بنے، اقامے بنے، پانامہ سے کہانی شروع ہوئی، کلثوم نواز کا انتقال ہوا، ان کی والدہ فوت ہوئیں، نواز شریف اپنی بیٹی مریم نواز کے ساتھ جیل میں تھے، کلثوم نواز کے انتقال کی خبر ان کو جیل میں ملی، اس کے بعد دوبارہ مریم نواز کو گرفتار کیا گیا، انہوں نے ملکی مفاد کے لئے قربانی دی۔ انہوں نے کہا کہ اسی تناظر میں نواز شریف نے بیان دیا ہے کہ مشرف کے ساتھ ان کا ذاتی عناد نہیں، ان کا بیان اعلیٰ ظرفی ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان آئین پر حملہ کر چکے ہیں، سپریم کورٹ رات کو اس لئے کھلی تھی کہ آئین شکنی ہو رہی تھی، جو شخص آئین شکنی کر سکتا ہے وہ آئین کی خلاف ورزی بھی کر سکتا ہے۔ عمران خان کے دماغ میں یہ بات ہے کہ اداروں پر حملہ کرو گے تو کرپشن کا بیانیہ ختم ہو جائے گا، میڈیا کی توجہ اس طرف ہوگی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کابینہ میں تمام اتحادی جماعتوں کی نمائندگی موجود ہے، کابینہ کے ہر فیصلے پر تمام جماعتوں کی مہر ہوتی ہے، اجتماعی فیصلے ہوتے ہیں۔ ملکی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب وفاق کی تمام اکائیوں کی نمائندگی وفاقی کابینہ موجود میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ میں شامل تمام اتحادی جماعتیں پاکستان کے عوام کو ریلیف دینا چاہتی ہیں۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان نے آئین شکنی کی جس پر سپریم کورٹ سے 5-0 کا فیصلہ آیا جس کے تحت اس قرارداد کو بھی واپس لیا گیا جو ڈپٹی سپیکر نے ایوان میں پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر سے آئین شکنی کروائی، خود بھی آئین شکنی کی، جب انہیں لگا کہ عدم اعتماد کامیاب ہو رہی ہے تو انہوں نے اسمبلیاں تحلیل کر دیں۔

انہوں نے کہا کہ جس وقت عمران خان وزیراعظم تھے اور انہیں پتہ تھا کہ تحریک عدم اعتماد آ رہی ہے تو وہ اسمبلیاں تحلیل کر کے عوام کے پاس چلے جاتے لیکن وہ اقتدار سے چمٹے رہے، جب ان کے اتحادی اور ان کے اپنے ارکان انہیں چھوڑ گئے، تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے لگی اور عمران خان کو لگا کہ اب وہ وزیراعظم کا ووٹ نہیں لے سکتے تو انہوں نے اس وقت اسمبلیاں تحلیل کر دیں، اس وقت نہ آئین تھا، نہ پارلیمنٹ نظر آئی، اقتدار کی بھوک میں یہ اندھے ہو چکے تھے، یہ کرسی سے الگ ہونا نہیں چاہتے تھے۔ اس کرسی پر انہوں نے کرپشن کی، پاکستان کے عوام کا پیسہ لوٹا، وہ کرسی چھوڑنا ان کے لئے بہت مشکل تھا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اب یہ تماشا بند کرنا چاہئے، وہ اکتوبر 2023ء میں ایک مرتبہ پھر عوام کے ہاتھوں مسترد ہونے کا انتظار کریں۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ توانائی کی بچت کے حوالے سے پٹرولیم اور بجلی کے بارے میں مکمل پروگرام کابینہ میں پیش ہوگا جس کی منظوری دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مختلف تجاویز ہیں، انہیں جلد حتمی شکل دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ توانائی اور پانی کی بچت سے متعلق وزارت اطلاعات میں آگاہی پروگرام تیار ہو رہا ہے۔

ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کو ایسی ذہنی بیماری لاحق ہے جس کا افاقہ نہیں ہو سکتا، اس کا علاج ضروری ہے، عمران خان کی ذات ضد، انا اور تکبر میں جکڑی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل سیکورٹی کمیٹی کے اعلامیہ کی توثیق عمران خان نے کی، انہیں اس پر اعتراض تھا تو اس وقت لگاتے، یہ رائے نہیں یہ آفیشل بیانیہ ہوتا ہے۔

ایک اور سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کا بیانیہ اگر مضبوط ہوتا تو وہ اس طرح چیخیں نہ مار رہے ہوتے، ان کی کارکردگی ہوتی تو وہ طاقتور بیانیہ ہوتا، ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر دیئے ہوتے تو آج وہ گھرانے بھی ان کے ساتھ کھڑے ہوتے، جھوٹے بیانیہ وقتی ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی کارکردگی بھی جھوٹ، ان کی حکمت عملی بھی جھوٹ اور ان کا بیانیہ بھی جھوٹا ہے۔