عمران خان اور شیریں مزاری کے بیان کو اکٹھا کریں تو اس کی تفتیش ہونی چاہیے ، ٹھوس شواہد کے بغیر اداروں کی طرف اشارےمناسب نہیں ، ملک احمد خان

اسلام آباد۔26اکتوبر (اے پی پی):وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ عمران خان مان چکے ہیں کہ انہوں نے ہی ارشد شریف کو ملک سے باہر جانے کا کہا ہے ، عمران خان اور شیریں مزاری کے بیان کو اکٹھا کریں تو جو وہ کہنا چاہتے ہیں اس کی تفتیش ہونی چاہیے ، قتل کے مقدموں میں جب تک ٹھوس شواہد نہ ہو ں تو اداروں کی طرف اشارےمناسب نہیں ہوتے ۔، یہ قتل کی تفتیش پر اثر انداز ہونا ہے ، اگر ارشد شریف کے اہلخانہ چاہیں گے تو اقوام متحدہ ، سکارٹ لینڈ یارڈ سمیت کسی بھی عالمی تحقیقاتی ادارے سے تفتیش کرانے کے لئے تیار ہیں ۔ وہ بدھ کو پی ٹی وی ہیڈکوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔

ملک احمد خان نے کہا کہ ارشد شریف سینئر صحافی اور ہمارے دوستوں میں تھے ،ان کا انتقال ایک اندوہناک واقعہ ہے ، اس واقعہ کے بعد کینیا پولیس کا موقف سامنے آیا تو مختلف نوعیت کی بحث سامنے آئی ، یہ بھی کہا گیا کہ ارشد شریف پاکستان سے باہر کیوں گئے، کل عمرا ن خان نے اعتراف کیا کہ ارشد شریف کو میں نے باہر جانے کا کہا ،کینیا پولیس کے موقف کے بعد تفتیش کا عمل اب یہاں سے شروع ہونا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی اس حوالے سے گفتگو میں اہم بات سامنے آئی کہ اس واقعہ پر ہونے والی بحث کا فائدہ کس کو پہنچ رہا ہے ، یہ قتل کا معاملہ ہے ،اس بارے میں عمران خان کا اعتراف اور بلاجواز پروپیگنڈے کا فائدہ کس کو پہنچ رہا ہے ان دو پہلوئوں پر تفتیش ناگزیر ہوچکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان، شیریں مزاری کے بیان کو اکٹھا کریں تو جو وہ کہنا چاہتے ہیں اس کی تفتیش ہونی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے اور آئی بی کی ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے ، یہ کمیٹی کینیا جائے گی اور باریک بینی سے تحقیقات کریگی ۔

انہوں نے کہا کہ قتل کے مقدموں میں جب تک ٹھوس شواہد نہ ہوں تو اداروں کی طرف اشارے مناسب نہیں ہوتے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے بھی آج کہا ہے کہ ارشد شریف کی میت کے اوپر سیاست کرنا مناسب نہیں ۔وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ ارشد شریف کے اہلخانہ جس قسم کی تفتیش چاہے گی حکومت وہ کرائے گی ۔

معاون خصوصی ملک احمد خان نے کہا کہ دوران سیاست کئی مرتبہ ارشد شریف سے روابط ہوئے او رکسی مخصوص پروگرام بارے بات کی تو کھلے دل سے ارشد شریف نے بات کی اور اپنا موقف دینے کی پیشکش بھی کرتے رہے ، ان کے ساتھ ایک دوستی کا تعلق تھا ،جب ایک ٹی وی چینل کا بائیکاٹ بھی تھا تو ارشد شریف کے ساتھ ہماری دوستی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ارشد شریف ایک قد آور صحافی تھے ، ان کی بات سنی اور مانی جاتی تھی ،دکھ کی اس گھڑی میں ان کی فیملی کے ساتھ ہیں ، ہم سوگوار خاندان کو یقین دلاتے ہیں کہ حکومت ہر طرح کی تحقیقات اور تفتیش کے لئے تیار ہے

۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم دورہ سعودی عرب کے بعد واپس آئیں گے تو ان سے مل کر درخواست کروں گا کہ تحقیقاتی کمیٹی کو اختیار دیا جائے کہ وہ اہلخانہ کے کہنے پرکسی بھی تحقیقاتی ادارے کی خدمات حاصل کرسکیں ۔