فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے خلاف یواین قرارداد میں بھارت کاحصہ نہ لیناجموں و کشمیر میں اس کے جرائم کو بے نقاب کرتا ہے، وہ مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے اسرائیلی ماڈل پر عمل پیرا ہے،پاکستانی مندوب منیر اکرم کا اے پی پی کو انٹرویو

پاکستان اور کیریبین ملک سینٹ کٹس اینڈ نیوس کے درمیان باضابطہ سفارتی تعلقات قائم

اقوام متحدہ۔2جنوری (اے پی پی):پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے اسرائیلی ماڈل پر عمل پیرا ہے،یہی وجہ ہے کہ اس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین پر اسرائیل کے غیر قانونی قبضے کے خلاف عالمی عدالت انصاف سے قانونی رائے مانگنے کی قرارداد پر رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

یہ بات اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے پاکستان کے قومی خبررساں ادارے (اے پی پی )کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے قرارداد میں رائے شماری میں عدم شرکت جموں و کشمیر پر قبضے کی بھارتی پالیسیوں، کشمیریوں کی زمینوں پر قبضے، آبادیاتی تبدیلی اور حق خود ارادیت سے انکار کی عکاسی کرتی ہے، اسرائیلی قبضے کےمسائل پر جنرل اسمبلی نے آئی سی جے سے مشاورتی رائے طلب کی ۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطین میں اسرائیلی جرائم بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر میں بھارت کے جرائم کی بھی تصدیق کریں گے۔

قرارداد میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ رواں سال ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قراردادپرعملدرآمد سے متعلق رپورٹ پیش کریں۔سفارت کار نے کہا ہے کہ بھارت کی طرف سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے غیر قانونی قبضے کے قانونی نتائج بارے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) سےرائے مانگنے کی قرارداد رار داد میں رائے شماری میں حصہ نہ لینا بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں آبادیاتی انجینئرنگ کے اسرائیلی ماڈل کو آگے بڑھانے کی نئی دہلی کی مہم کی عکاسی کرتا ہے جس کا مقصد جموں و کشمیر کے مسلم اکثریت والے علاقے کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جنرل اسمبلی میں فلسطین اسرائیل تنازعے پر عالمی عدالت انصاف سے قانونی رائے مانگنے کے حق میں قرارداد اکثریت رائے سے منظور کی گئی ،قرارداد کے حق میں 87 اور مخالفت میں 26ووٹ پڑے جبکہ 53ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ قرارداد کے حق میں ووٹ دینے والے ممالک میں چین، روس، پاکستان، متحدہ عرب امارات، اور دیگر مسلمان ممالک شامل ہیں، اسرائیل، امریکا ، برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک نے قرارداد کی مخالفت کی جبکہ بھارت اور جاپان سمیت 53ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

اقوام متحدہ میں فلسطین کے مستقل مبصر ریاض منصور نے قرارداد کی حمایت کرنے والے ان ممالک کو سراہا جنہوں نے دھمکیوں اور دبائو کے باوجود حمایت میں ووٹ دیا۔ انہوں نے کہا کہ قرارداد پر ووٹنگ نئی اسرائیلی حکومت کی تشکیل کے ایک روز بعد کی گئی جس نے فلسطینی شہریوں کے خلاف نسل پرستانہ اور آبادیاتی پالیسیوں کو فروغ دینے پر زور دیاہے۔ واضح رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت نے اگست 2019میں آئین کے آرٹیکل 35اے کو منسوخ کر کے مسلمان باشندوں کی آبادی کم کرنے کے منصوبے کے تحت جموں و کشمیر میں اسرائیلی طرز کی بستیوں کی تعمیر شروع کر دی تھی۔