پانچ قیراط کی انگوٹھی اور توشہ خانہ کی گھڑیاں بیچنے والوں کو کیا معلوم ملکی مفاد کیا ہوتا ہے،مریم اورنگزیب کی پریس کانفرنس

اسلام آباد۔6جون (اے پی پی): وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پچھلے چار سال خیرات کے طلبگار قیراط کا مطالبہ کرتے رہے، پانچ قیراط کی انگوٹھی اور توشہ خانہ کی گھڑیاں بیچنے والوں کو کیا معلوم کہ ملکی مفاد کیا ہوتا ہے، عمران خان، بشریٰ بی بی، فرح گوگی گٹھ جوڑ نے ملک اور اس کے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا، ملکی معیشت تباہ کی، اختیارات کا ناجائز استعمال کیا، انتشار پھیلانے، ملک پر خودکش حملے کرنے اور اسے تقسیم کرنے کی باتیں کرنے والوں کی کسی سیاسی نظام میں کوئی جگہ نہیں۔

پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے بی جے پی رہنمائوں کی طرف سے حضور اکرمﷺۖ کی شان میں گستاخی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے رہنمائوں نے شرپسندی، فتنہ پسندی اور پست ذہنیت کی عکاسی کی، حضور اکرمۖﷺ کی عزت و حرمت کے لئے ہم مرنے، کٹنے کو تیار ہیں۔ حضور اکرمۖﷺ تمام جہانوں اور انسانیت کے لئے مشعل راہ ہیں، ان کی شان میں گستاخی پر آج ہر مسلمان تکلیف اور کرب سے گذر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی ناظم الامور سے بھی اس معاملے پر احتجاج کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پچھلے چار سالوں کے دوران عمران خان نے اپنے ذاتی مفادات اور دولت کو بڑھانے کے لئے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا، کارٹلز اور مافیا کی جیبیں بھریں اور عوام کی جیبیں خالی کیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک آڈیو لیک بھی منظر پر آئی ہے جس میں فرح گوگی ڈیل کر رہی ہیں کہ بشریٰ بی بی کو 3 قیراط کی نہیں 5 قیراط کی انگوٹھی پسند ہے، یہ کام ایک ڈیل کے تحت کیا جا رہا ہے جس کے عوض بشریٰ بی بی کو پانچ قیراط کی انگوٹھی دینا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ توشہ خانہ کی گھڑی یا بشریٰ بی بی کی انگوٹھی کا معاملہ نہیں ہے، یہ قومی مفادات کو بیچنے کا معاملہ ہے۔ عمران خان، بشری بی بی اور فرح گوگی گٹھ جوڑ نے پنجاب اور وفاق کی سطح پر اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا، عوام آٹا، بجلی، گیس کے لئے ترستی رہی، ملک میں کاروبار اور معیشت تباہ ہوتی رہی لیکن یہ لوگ اپنی آمدن میں اضافے میں لگے رہے، یہ پاکستان کے عوام کا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنی گالا میں روحانی عملیات کی بات ہر زبان پر تھی، اصل میں وہاں کرپشن کے عملیات ہو رہے تھے، پچھلے چار سالوں کے دوران کسی بھی منی ٹریل کو چیک کریں تو اس کے تانے بانے عمران خان، بشریٰ بی بی اور فرح گوگی سے ملتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار سالوں کے دوران ہونے والی ٹرانسفرز، تعیناتیاں، پراجیکٹس اور حکومتی معاملات کا کھرا بنی گالا جا کر نکلتا ہے، عمران خان نے وزیراعظم آفس کو اپنے ذاتی مفادات کے لئے استعمال کیا، چار سال یہ دوسروں پر الزامات لگاتے رہے، دوسروں کی پگڑیاں اچھالیں اور خود سرکاری وسائل کا غلط استعمال کیا، انہوں نے چار سال عوام کو تکلیف کے سوا کچھ نہیں دیا۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ اپنی چوری اور کرپشن سے نظر ہٹانے کے لئے انہوں نے بیرونی سازش کا ڈرامہ کیا، اگر عمران خان الیکشن چاہتے ہیں تو وہ استعفوں کی تصدیق کے لئے سپیکر کے پاس کیوں نہیں گئے؟

نیا الیکشن تو مانگ رہے ہیں لیکن قومی اسمبلی سے استعفیٰ نہیں دے رہے، بیرون ملک سازش کا الزام تو پارلیمنٹ پر لگایا جا رہا ہے لیکن اس سے مستعفی نہیں ہو رہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے نیا پاکستان میں نہ ایک کروڑ نوکری آئی، نہ ملکی معیشت ٹھیک ہوئی، نہ غربت ختم ہوئی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 2018ء میں یہ ملک ترقی کر رہا تھا، عوام خوشحال تھی، لوڈ شیڈنگ ختم ہو گئی تھی، سی پیک جیسے گیم چینجر منصوبے آگئے تھے لیکن انہوں نے اس ترقی یافتہ اور خوشحال ملک کو غریب کر دیا اور خود امیر ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے انگوٹھیوں اور گھڑیوں پر ملکی مفادات کا سودا کیا، ملکی مفاد کی قیمت پانچ قیراط کی انگوٹھی لگائی۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے چار سال میں آٹے اور چینی کی سمریاں بھیج کر قیمتیں بڑھائی گئیں، مصنوعی ڈیمانڈ تشکیل دے کر چینی برآمد کی اور جب قلت پیدا ہوئی تو چینی درآمد کر کے اس کی قیمت 120 روپے فی کلو کر دی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے سفارتی تعلقات کے پچہتر سال پورے ہونے پر اخبار میں اشتہار کے معاملے کو پی ٹی آئی ہائی کورٹ لے گئی، دو ممالک کے درمیان پچہتر سالہ تعلقات کو منایا جا رہا ہے جس پر انہیں تکلیف ہے۔

شہباز شریف کا ترکی میں جس طرح استقبال ہوا اس پر بھی انہیں تکلیف ہوئی۔ انہوں نے اپنے دور میں بیرون ملک سرمایہ کاروں کو ناراض کیا، ان کے منصوبے بند کئے، ترکی کی کمپنیوں کے نمائندوں کو نیب کے ذریعے جیلوں میں ڈالا۔ وزیراعظم شہباز شریف ان کا پھیلایا ہوا گند صاف کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سر اس وقت شرم سے جھک گئے جب ترکی کے سرمایہ کاروں نے چار سال کی داستانیں سنائیں کہ کس طرح دوست ممالک کے سرمایہ کاروں سے سلوک روا رکھا گیا۔

انہوں نے پیغام دیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف پاک ترک دوستی کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی اور پاکستان کے پچہتر سالہ سفارتی تعلقات پر اشتہار دیا گیا، ترکی میں بھی ان تعلقات کو منایا جا رہا ہے، حکومت پاکستان کا استحقاق ہے کہ وہ جو اشتہار بہتر سمجھے وہ دے سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے تین ارب 29 کروڑ کے اشتہارات دیئے، ان کے واجبات تک ادا نہیں کئے، پی ٹی آئی کے جھنڈوں والے اشتہارات کے واجبات ہم ادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چار سال یہ کرپشن کے الزامات لگاتے رہے، جھوٹ بولتے رہے، دوسروں پر انگلیاں اٹھاتے رہے لیکن ان کی اپنی کرپشن کی داستانیں سامنے آ رہی ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ انہوں نے لوگوں کی صحت اور عوام کے مفاد پر بھی پیسہ بنایا۔ انہوں نے اپنی حکومت کے 100 دن پورے ہونے پر اشتہار دیا تھا کہ ”ہم مصروف تھے”۔ یہ کس چیز میں مصروف تھے؟ پانچ قیراط کی انگوٹھیاں لینے میں مصروف تھے؟ فارن فنڈنگ میں مصروف تھے؟ بجلی گیس اور کارٹلز اور مافیاز کی جیبیں بھرنے میں مصروف تھے؟

انہوں نے مہنگائی میں اضافہ کیا، معیشت کو برباد کیا، عوام سے روزگار چھینا، یہ اس کام میں مصروف تھے، فرح گوگی عمران خان اور بشریٰ بی بی کیلئے پیسے بٹورنے میں مصروف تھیں، ہر تعیناتی، ٹرانسفر اور ہر ڈیل سے انہوں نے کرپشن کی، یہ آٹا، بجلی، گیس چوری کرنے میں مصروف تھے، یہ انڈے، کٹے اور مرغیوں سے معیشت ٹھیک کرنے میں مصروف تھے، یہ منفی پروپیگنڈا کرنے اور جھوٹ بولنے میں مصروف تھے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پہلے ایف ایٹ سے ان کا انقلاب بھاگا، کل ہیلی کاپٹر کے ذریعے عمران خان دوبارہ بنی گالا پہنچ گئے ہیں، انہیں اپنے کرتوتوں پر عوام سے معافی مانگنی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ آج حکومت عوام کے مسائل حل کر رہی ہے، معیشت کو درست کر رہی ہے، نوجوانوں کو روزگار کے مواقع دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ جو بارودی سرنگیں اور معاشی گند پھیلا کر گئے تھے، ہم عوام کو اس سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اپنے ناجائز اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے عمران خان، فرح گوگی اور بشریٰ بی بی نے نیا پاکستان بنانے کی جس طرح کی کوشش کی، عوام بخوبی جانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خیرات کے طلب گار قیراط کا مطالبہ کر رہے ہیں، یہ کسی اور گیم میں تھے۔ انہوں نے کہا کہ تمام اشتہارات کی تفصیل ریکارڈ کا حصہ ہے، جو ان کا ریکارڈ تھا یہ وہی ریکارڈ ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان اس خوف میں مبتلا ہیں کہ وزیراعظم شہباز شریف اور اتحادی جماعتیں جو 90 فیصد آبادی کی نمائندگی کرتی ہیں، ملک کو ترقی دے دیں گی، مہنگائی کم کرلیں گی، عوام کو روزگار دیں گی اور معیشت ٹھیک ہو جائے گی، دوست ممالک کے ساتھ تعلقات ٹھیک ہو جائیں گے تو عوام ان کے منہ پر طمانچے ماریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ نام نہاد معاشی ماہرین کی زور زور سے چیخوں کی آوازیں آ رہی ہیں، انہیں ان کی اپنی حکومت میں عمران خان نے کارکردگی کی بنیاد پر وزارت سے بے دخل کیا تھا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ وزیراعظم ہائوس میں پری بجٹ بزنس کانفرنس منعقد ہو رہی ہے جس میں پوری بزنس کمیونٹی کو مدعو کیا گیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کانفرنس کی صدارت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بزنس کیونٹی سے عوام کا روزگار اور ملکی ترقی جڑی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام طبقات کو بجٹ کے ذریعے فائدہ پہنچایا جا سکتا ہے جو ملکی ترقی میں حصہ ڈالیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت غیر معمولی بحران سے گذر رہی ہے، اس کو درست کرنے کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کا کردار ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس سے جو تجاویز آئیں گی انہیں بجٹ کا حصہ بنایا جائے گا، اس سے تمام شعبوں کو تقویت ملے گی اور ملکی ترقی میں حصہ ڈالنے کا موقع بھی ملے گا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ استعفے دینے والے ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر انقلاب لانے میں مصروف ہیں۔ پہلے یہ انگوٹھیاں بٹورنے میں مصروف تھے، انہیں تین قیراط نہیں پانچ قیراط کی انگوٹھیاں چاہئیں تھیں، انہوں نے ملکی معیشت اور ملکی مفاد کا مذاق بنا رکھا ہے، انہوں نے خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچایا، ان کے دور میں سرمایہ کار عمران خان سے ملاقات کے لئے انتظار کرتے رہتے لیکن ان کے پاس ملاقات کیلئے وقت نہیں تھا کیونکہ ان کا مقصد ملک کی آمدن بڑھانا نہیں اپنے اثاثوں میں اضافہ کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ فرح گوگی کو ٹائم دیا جاتا تھا کہ پتہ چلے کہ کتنی گھڑیاں، کتنی انگوٹھیاں اور گاڑیاں آئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف ملکی معیشت تباہ ہوئی، آمدن کم ہوئی اور دوسری طرف یہ ٹرائیکا امیر ہوا۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ نیشنل ڈائیلاگ اور چارٹر آف اکانومی وقت کی ضرورت ہیں، ریاست کے تمام ستونوں اور اداروں کو سوچنا ہوگا کہ ملک کو آگے لے جانے کے لئے کیا حکمت عملی اختیار کرنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ چارٹر آف اکانومی کے لئے فول پروف حکمت عملی ہونی چاہئے، ایسی ریڈ لائنز ہونی چاہئیں کہ کوئی اپنے ذاتی مفادات اور سیاست کے لئے ملکی معیشت سے کھلواڑ نہ کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں، یہ جمہوریت کا حصہ ہے لیکن پہلی مرتبہ دیکھا ہے کہ ایک حکومت معیشت کو آگ لگا کر گئی، اب بھی چاہتی ہے کہ پورا گائوں جل جائے، عمران خان چاہتے ہیں کہ جس کرسی پر میں نہیں اس پر کوئی اور بھی نہیں۔ یہ ان کی ذاتی اناء اور ضد ہے، اس لئے ایسی ریڈ لائنز ہونی چاہئیں کہ کوئی ملکی معیشت سے نہ کھیل سکے۔

ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی نیب کی ترامیم کو غلط طریقے سے پیش کر رہی ہے، ان ترامیم سے نیب کے اندر کسی سیاسی کیس پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ فرح گوگی نیب کو مطلوب ہیں، اگر انہوں نے چوری نہیں کی تو وہ نیب میں پیش ہوں اور جواب دیں۔ انہوں نے کہا کہ کل جو آڈیو لیک آئی ہے وہ بھی اس کیس کا حصہ بنے گی۔ یہ کارروائی ہونی چاہئے، ہم چالیس سال کا حساب دے سکتے ہیں تو ان سے چار سال کا حساب لینا تو بنتا ہے۔

پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی عطاء اللہ خان کے خودکش حملے کی دھمکی سے متعلق صحافی کے سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے خونی مارچ کا اعلان کیا، مسلح جتھوں کے ذریعے خیبر پختونخوا کی پولیس کو استعمال کر کے وفاق پر حملے کا منصوبہ بنایا، انہوں نے 25 مئی کو لانگ مارچ سے ایک دن پہلے ڈنڈے تقسیم کئے اور اب کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کو کچھ ہوا تو ہم خودکش حملہ کر دیں گے، کیا ایسا بیان آزادی اظہار رائے یا جمہوریت کے ضمرے میں آتا ہے؟ جب ایسے بیانات پر کارروائی ہوتی ہے تو پھر کہتے ہیں کہ ہم سے سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو شخص ملک پر خودکش حملہ کرنے، ملک کو تقسیم کرنے، ایٹمی پروگرام چھن جانے کی بات کرے اور خونی مارچ کا اعلان کرے، اس کی ملک کے سیاسی نظام میں کوئی جگہ نہیں۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ پرائیویسی کے حوالے سے قوانین موجود ہیں، ایف آئی اے کا ادارہ بھی موجود ہے، رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ بھی موجود ہے جبکہ ایف آئی اے میں میکنزم بھی موجود ہیں، اس سے تفصیلات لی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی معاملہ میں ذاتی مفاد کو ترجیح دی گئی اور قومی مفاد کو نقصان پہنچایا گیا، اس کے لئے بھی قوانین موجود ہیں، نیب اور ایف آئی اے میں درخواست دی جا رہی ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پچھلی حکومت کی کابینہ میں ایک خط سیل کر کے شہزاد اکبر نے وزیراعظم کو پیش کیا جسے کابینہ کے ارکان کو ڈی سیل کئے بغیر منظور کرنے کا کہا گیا، اس وقت کچھ وزراء نے کہا کہ یہ کیا چیز ہے جسے ہم منظور کر رہے ہیں تو انہیں کہا گیا کہ اس پر خاموش رہیں۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کے اندر اس خط کی تفصیلات آنا ضروری ہیں، اگر اس پر کوئی قانونی کارروائی ہونی ہے تو ایکشن لیا جائے گا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس وقت کابینہ میں موجود تمام وزراء اپنا اپنا کام بہتر طریقے سے کر رہے ہیں، تمام وزراء اپنی وزارتوں سے متعلق موقف بھی عوام کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں تمام اتحادی جماعتوں کا ملکی ترقی میں برابر حصہ ہے، ہم پچھلی حکومت کا گند صاف کر رہے ہیں۔ لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم نے لوڈ شیڈنگ پر برہمی کا اظہار کیا ہے، اتوار کو بھی تمام متعلقہ وزارتیں اس پر کام کرتی رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2018ء میں ن لیگ کی حکومت جب ختم ہوئی تو ڈیمانڈ کے مطابق بجلی موجود تھی، ٹرانسمیشن بھی ہو رہی تھی، زیرو لوڈ شیڈنگ تھی لیکن پچھلے چار سال کے دوران بجلی کا ایک منصوبہ بھی نہیں لگایا گیا بلکہ جو منصوبے پہلے سے چل رہے تھے، وہ بھی مناسب مرمت نہ ہونے کی وجہ سے بند پڑے تھے، ان کی مرمت تک نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ڈیمانڈ اور سپلائی میں فرق کو پورا کرنے کے لئے وزیراعظم نے ایک ٹاسک فورس تشکیل دی ہے جس نے ہفتہ اور اتوار کو بھی اپنا کام کیا، اس سے متعلق اہم اعلان بھی کیا جائے گا۔