پاکستان رابطہ کاری کے موثرڈھانچہ کے زریعہ انسانی سمگلنگ کی عفریت کے خلاف مہم میں پرعزم ہے، صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی کا انسانی سمگلنگ کے خلاف دن کے موقع پرپیغام

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی

اسلام آباد۔30جولائی (اے پی پی):صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نے کہاہے کہ پاکستان رابطہ کاری کے موثرڈھانچہ،انسانی سمگلروں کوکیفرکردارتک پہنچانے اورمتاثرین کوتحفظ فراہم کرنے کے زریعہ انسانی سمگلنگ کی عفریت کے خلاف مہم میں پرعزم ہے۔صدرمملکت نے یہ بات انسانی سمگلنگ کے خلاف اقدامات کے حوالہ سے عالمی دن کے موقع پراپنے پیغام میں کہی ہے۔

صدرنے کہاکہ پاکستان نے بین الاقوامی معیار کے مطابق قانونی فریم ورک کے نفاذ کے زریعہ انسانی اسمگلنگ کے خلاف سخت اقدامات شروع کیے ہیں۔پاکستان نے افراد خصوصا خواتین اور بچوں کی اسمگلنگ کی روک تھام اور اس سے نمٹنے کے لیے ٹریفکنگ ان پرسن ایکٹ 2018 نافذ کیا ہے۔اس قانون کے زریعہ غیر قانونی کاموں کے مرتکب افراد کے لیے دس سال تک قید کی سزا تجویز کی گئی ہے ۔

صدرمملکت نے کہاکہ وزیرداخلہ کی قیادت میں انسانی سمگلنگ کے تدارک کیلئے قومی رابطہ کمیٹی کی تشکیل بھی ہوئی ہے۔ یہ کمیٹی انسانی سمگلنگ کی تمام صورتوں بشمول جبری مشقت اورسیکس ٹریفکنگ کے خلاف قومی کوششوں کوآگے بڑھانے کی ذمہ دارہے۔ صدرمملکت نے کہاکہ صوبائی سطح پر تمام متعلقہ محکموں بشمول سماجی بہبود، لیبر، پولیس، چائلڈ پروٹیکشن اور این جی اوز کو صوبائی اور ضلعی انسداد انسانی سمگلنگ کمیٹیوں کا حصہ بنایا گیا ہے تاکہ انسانی اسمگلنگ سے متاثرہ افراد کے موثر طریقے سے شناخت اور حفاظت کی جا سکے۔

صدر نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے نے اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) کے ساتھ مل کر انسانی و تارکین وطن کی اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے قومی ایکشن پلان تیار 2021-25 بھی مرتب کیاہے ، ایکشن پلان میں مختلف شراکت داروں کے کردار کو اجاگر اور قومی ردعمل کے لیے ایک جامع فریم ورک فراہم کیاگیاہے ۔

صدر نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ کے متاثرین کی حالت زار کے بارے میں شعور اجاگرکرنے اور ان کے حقوق کے تحفظ کیلئے انسانی سمگلنگ کے خلاف عالمی دن ہر سال 30 جولائی کو منایا جاتا ہے ۔ یہ دن ایک ایسے جرم کی طرف توجہ دلانے کے لیے منایا جا رہا تھا جو انسانی زندگیوں اور مجموعی طور پر معاشرے پر دیرپا اثرات مرتب کرتا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ انسانی اسمگلنگ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں سے ایک ہے جس کے زریعہ انسانی سمگلر غیر قانونی طریقوں جیسے کہ زبردستی، فراڈ یا دھوکہ دہی سے انسانوں کے استحصال کے ذریعے زیادہ منافع کماتی ہے۔ صدر نے وفاقی وصوبائی حکومتوں اور دیگر تمام متعلقہ شراکت داروں کی کوششوں اورکردار کوبھی سراہا۔