ہولناک سیلاب نے پاکستان کو 30 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان پہنچاکر ترقیاتی ایجنڈے کو برسوں پیچھے دھکیل دیا ہے،سفیر ڈاکٹراسد مجید خان کابرسلزمیں تقریب سے خطاب

نسٹ میں

اسلام آباد۔27ستمبر (اے پی پی):بیلجیئم، لکسمبرگ اور یورپی یونین میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے باعث شدید بارشوں سے آنے والے ہولناک سیلاب نے پاکستان کو 30 ارب ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان پہنچایا اور ملک کے ترقیاتی ایجنڈے کو برسوں پیچھے دھکیل دیا ہے۔

برسلز میں پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے یورپی پارلیمنٹ کی ڈویلپمنٹ کمیٹی ( ڈی ای وی ای ) میں”پاکستان میں مون سون کے سیلاب کے بعد انسانی صورتحال” کے موضوع پر ہونے والی بحث میں گفتگو کے دوران کیا۔ یہ بحث برسلز میں یورپی پارلیمنٹ میں وائس چیئر ڈیویو کمیٹی، رکن یورپی پارلیمنٹ پیئریٹ ہرزبرگر فوفانا کی زیر صدارت ہوئی۔ پاکستان کے سفیر نے اس قدرتی آفت کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کی تباہی خوراک، صحت اور معاش کے بحرانوں میں بدل رہی ہے۔

اسد مجید خان نے ڈی ای وی ای کمیٹی کو پاکستان میں سیلاب کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کی تباہی خوراک، صحت اور معاش کے بحرانوں میں بدل رہی ہے۔ یورپی یونین اور اس کے رکن ممالک کی حمایت اور فرانس کے صدر کی جانب سے بین الاقوامی ڈونر کانفرنس کے انعقاد کی تجویز پر اظہار تشکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں نہ صرف امداد اور بچائو بلکہ سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے اضافی مدد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی کاربن کے اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ کے باوجود پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے اور اسے انتہائی موسمی حالات کا سامنا ہے جس میں درجہ حرارت میں اضافہ، جنگلات کی آگ اور گلیشیئرز کے پگھلنے میں تیزی شامل ہے۔

انہوں نے اضافی امداد، قرضوں میں ریلیف اور ترجیحی مارکیٹ تک رسائی کے ذریعے پاکستانی عوام کے لیے یکجہتی اور حمایت پر زور دیا۔ یورپی کمیشن کے ڈائریکٹوریٹ جنرل برائے یورپی سول پروٹیکشن اینڈ ہیومینٹیرین ایڈ آپریشنز کی نمائندگی کرتے ہوئے یونٹ کی ڈپٹی ہیڈ ویلنٹینا اورچیو نے کہا کہ یورپی یونین نے پاکستان کو انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے یورپی سول پروٹیکشن میکنزم کو فعال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ملیریا اور ڈینگی کے ساتھ ساتھ سانس کے انفیکشن کے پھیلنے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے 35 لاکھ بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ یورپی یونین انسانی صورتحال سے نمٹنے اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں کو اضافی امداد فراہم کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ کام جاری رکھے گی۔ اس موقع پر اراکین یورپی پارلیمنٹ نے پاکستانی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں اضافی انسانی امداد اور آفات سے نمٹنے کے لیے امداد کے ساتھ ساتھ پاکستان کے لیے قرضوں کی معافی کا مطالبہ کیا۔