آئین کے مطابق کام کر رہا ہوں، میرا مواخذہ ہو سکتا ہے اور نہ ہی مجھ پر آرٹیکل 6 لگ سکتا ہے،صدر مملکت کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

262

اسلام آباد۔12اکتوبر (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق کام کر رہا ہوں، میرا مواخذہ ہو سکتا ہے اور نہ ہی مجھ پر آرٹیکل 6 لگ سکتا ہے، نئے آرمی چیف کی تعیناتی کیلئے آئین میں مشاورت لازمی نہیں، اگر مشاورت ہو جائے تو اچھی بات ہے، لانگ مارچ نہ ہو اس لئے چاہتا ہوں کہ بات چیت ہو، قومی اسمبلی میں آنے یا نہ آنے کا فیصلہ عمران خان نے کرنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ سائفر سے متعلق میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر بیان کیا گیا، میں نے کہا تھا کہ عمران خان فرسٹریٹ ہوئے، میرا مطلب تھا کہ عمران خان غصے میں تھے اس لئے وہ عوام کے پاس گئے، جب بات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر دیکھیں گے تو اس سے اپنی مرضی کا مطلب نکالیں گے، ایک بڑے اخبار نے مجھ سے منسوب ہیڈ لائن لگائی کہ عمران خان مایوس ہو گئے۔

صدر مملکت نے کہا کہ میں نے سپریم کورٹ کو خط لکھا کہ سائفر کی تحقیقات ہونی چاہئیں، اب بھی اپنے اس مؤقف پر قائم ہوں، سمجھتا ہوں کہ اس معاملہ پر شواہد کا جائزہ لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ تعصبات کی بنیاد پر واقعات کا تجزیہ کرتے ہیں اور میرا خیال ہے کہ عمران خان سچا آدمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر کوئی الیکشن کا مطالبہ کر رہا تھا، الیکشن کے مطالبہ کو محسوس کرتے ہوئے میں سمجھا کہ اسمبلی تحلیل کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب قانون اور ای وی ایم سے متعلق قانون پر دستخط نہیں کئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا احترام کرتا ہوں مگر اپنی رائے ختم نہیں کر سکتا، قاضی فائز عیسیٰ کے معاملہ کو درست فورم پر بھجوا دیا تھا، عمران خان کی جانب سے یہ ریفرنس میرے پاس آیا تھا۔ صدر مملکت نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ مجھ پر آرٹیکل 6 لگ سکتا ہے، کوئی غلط کام نہیں کیا اور سمجھتا ہوں کہ میرا مواخذہ بھی نہیں ہو گا، جہاں بھی رائے درکار ہوتی ہے اپنی رائے کا اظہار کرتا ہوں، آئین کے مطابق اپنا کام کر رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کیلئے آئین میں مشاورت لازمی نہیں، اگر مشاورت ہو جائے تو اچھی بات ہے، نئے آرمی چیف کی تعیناتی کی سمری آئی تو آئین کے مطابق دستخط کر دوں گا۔

انہوں نے کہا کہ صدر کی حیثیت سے آئین پر عمل کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن جتنی جلدی ہو جائیں معیشت کیلئے اچھا ہے، آزادانہ اور شفاف انتخابات ملک کو درپیش تمام چیلنجز کا حل ہے، انتخابات سے متعلق بات چیت ہونی چاہئے، دو، چار ماہ سے فرق نہیں پڑتا، کوشش ہے کہ سب کی بات چیت کرائوں، اس حوالہ سے محنت کر رہا ہوں، لانگ مارچ نہ ہو اس لئے چاہتا ہوں کہ بات چیت ہو۔

انہوں نے کہا کہ آڈیو لیک اہم معاملہ ہے، میری ریکاڈنگ بہت پہلے سامنے آئی تھی، اس وقت آدھی ریکارڈنگ کو سامنے لایا گیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں آنے یا نہ آنے کا فیصلہ عمران خان نے کرنا ہے۔