عمران خان کو ”لائسنس ٹو کل“ دیا گیا تو بائیس کروڑ عوام کو ”لائسنس ٹو کل دینا پڑے گا، عمران خان کو ریلیف ملک کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہوگی، مریم اورنگزیب

395
مریم اورنگزیب

اسلام آباد۔11مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ اگر عمران خان کو ”لائسنس ٹو کل“ دیا گیا تو بائیس کروڑ عوام کو ”لائسنس ٹو کل“ دینا پڑے گا، ملک دشمنی پر کسی کو ریلیف دینا دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کرنے کے مترادف ہے، عمران خان نیب کی تاریخ میں جسمانی ریمانڈ کا پہلا ملزم ہے جس کی اپیل 48 گھنٹے میں سماعت کے لئے لگائی گئی، مریض، پولیس، مساجد، سکول، ہسپتالوں کو جلانے اور شہدا اور غازیوں کی یادگاروں کی بے حرمتی پر انصاف کون دے گا؟ عمران خان کو ریلیف ملک کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہوگی۔

جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کو 60 ارب روپے کی کرپشن کے کیس میں نیب نے قانونی طریقے سے گرفتار کیا اور احتساب عدالت میں پیش کیا جس پر پچھلے تین دن کے دوران ملک کے اندر چند سو مسلح جتھے اور دہشت گرد حساس اداروں، ریاستی املاک، مساجد، ہسپتالوں اور سکولوں پر حملہ آور ہوئے، پی ٹی آئی کی قیادت نے ان مسلح جتھوں کو تشدد پر اکسایا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور میں اس ملک کے تین مرتبہ کے منتخب وزیراعظم نواز شریف، سابق صدر آصف علی زرداری، شاہد خاقان عباسی، رانا ثناءاللہ، سلمان شہباز، حمزہ شہباز، مفتاح اسماعیل سمیت دیگر لوگوں کی بہنوں اور بیٹیوں کو گھسیٹ کر جیلوں میں ڈالا گیا، ان پر جھوٹے مقدمات قائم کئے گئے، اس وقت کسی نے نوٹس نہیں لیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف جب عدالت سے وارنٹ جاری ہوئے اور پولیس اس پر عمل درآمد کے لئے زمان پارک پہنچی تو پولیس کا پٹرول بموں سے استقبال کیا گیا، اس وقت بھی پولیس اہلکاروں کے سر پھاڑے گئے، پولیس کی گاڑیاں جلائی گئیں، لاہور شہر کو جلایا گیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے سوال کیا کہ ریاست کی حفاظت پر مامور سکیورٹی اہلکار شہید ہوتے اور غازی بنتے ہیں، ان کی بے توقیری پر انصاف کون دے گا؟

مریم اورنگزیب نے کہا کہ حالیہ پرتشدد واقعات میں کور کمانڈر کے گھر کو جلایا گیا، ایمبولینسوں سے مریضوں کو باہر نکال کر ایمبولینسوں کو آگ لگا دی گئی، مسجدوں، سکولوں اور میٹرو سٹیشنوں کو جلایا گیا، اگر اس دہشت گرد کو پہلے سزا مل جاتی تو آج یہ ملک نہ جل رہا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ مسلح جتھوں کی قیادت کرنے والا دہشت گرد ہے، ایک مجرم کی گرفتاری پر مسلح جتھوں نے سڑکیں بند کیں، ایمبولینسوں کو جلایا، مساجد اور ہسپتال جلائے، ریڈیو پاکستان کی عمارت کو جلایا، رانا ثناءاللہ کے گھر کو جلایا گیا، اس پر کسی نے نوٹس نہیں لیا، کیا وہ پاکستان کے شہری نہیں ہیں؟

کیا کور کمانڈر اس ملک کا شہری نہیں ہے؟ کیا پولیس اہلکار جن کے سر پھاڑے گئے، وہ اس ملک کے شہری نہیں ہیں؟ ایمبولینس جلائی گئیں، کیا وہ اس ملک کی نہیں تھیں؟ انہوں نے کہا کہ آج بھارت میں اس ملک دشمنی پر شادیانے بج رہے ہیں، گزشتہ پچہتر سالوں میں جو کام بدترین دشمن نہیں کر سکا وہ عمران خان نے کر دکھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نیب کا مجرم ہے، انہیں القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں گرفتار کیا گیا جو ریمانڈ پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب عمران خان نے اپنے دور میں نواز شریف، ان کی بیٹی اور رانا ثناءاللہ کو سزائے موت کی چکیوں میں رکھا ہوا تھا، اس وقت ہم دہائیاں دے رہے تھے کہ غیر قانونی کیسز بنا کر جھوٹ بولا جا رہا ہے لیکن اس وقت کسی نے نوٹس نہیں لیا اور آج جو ریاست پر بندوق اٹھا کر حملہ آور ہے، اس کو ریلیف دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے قانونی قرار دیا تھا، اس شخص کو احتساب عدالت نے ریمانڈ پر بھیجا، پھر اسے کیوں بلایا گیا؟ انہوں نے کہا کہ تین دن سے میڈیا پر چل رہا ہے کہ ملک کو ایک شخص نے یرغمال بنا رکھا ہے، جتھوں کو استعمال کر رہا ہے، ریاست پر حملہ آور ہو رہا ہے، لوگوں کے گھروں اور ریاستی اداروں پر حملے کر رہا ہے اور اس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اسے گرفتار کیسے اور کیوں کیا؟ اس کی گرفتاری پر تو بات کی جا رہی ہے لیکن اس 60 ارب روپے کی کرپشن پر کوئی بات نہیں کی جا رہی اور یہ نہیں پوچھا جاتا کہ عمران خان صاحب آپ پر کرپشن کا الزام ہے، آپ جواب کیوں نہیں دیتے؟

انہوں نے کہا کہ اس ملک کے تین مرتبہ کے منتخب وزیراعظم، ان کی بیٹی، بھائی اور بچوں نے چالیس سال کا حساب دیا ہے تو عمران خان کیوں نہیں دے سکتا؟ انہوں نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کرپشن کیس اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، عمران خان کو اس کیس میں نیب کے اندر جواب دینے دیا جائے، اس پر تحقیقات ہو رہی ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مسلح جتھوں کے ذریعے ملک کو جلانے کی کوشش جمہوری رویہ نہیں، جمہوری رویے مسجدوں اور سکولوں کو نہیں جلاتے، ریاستی اداروں پر حملہ آور نہیں ہوتے۔ ہم نے اس چور، ڈاکو، نالائق اور کرپٹ فتنے کے خلاف چار سال تک سڑکوں پر احتجاج کیا لیکن کبھی قومی املاک کو نقصان نہیں پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو ریلیف ملک کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہوگی، آج یہ فیصلہ کن گھڑی ہے، ہمیں بحیثیت قوم فیصلہ کرنا ہوگا، یہ صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں، ہر آئینی ادارے اور ہر اس فرد اور منصب کی ذمہ داری ہے جو ملک سے محبت کرتا ہے۔ صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مسلح جتھوں نے ہماری بنائی ہوئی موٹر ویز جلائیں، ہم نے جو ہسپتال بنائے انہوں نے جلائے، سروسز ہسپتال تک کو آگ لگا دی، سکولوں اور مسجدوں کو آگ لگا دی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سے اس جلائو گھیرائو پر پوچھنا چاہئے۔

انہوں نے شہداءاور غازیوں کی بے حرمتی کی ہے، پولیس اہلکاروں کے سر پھاڑے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف فیصلے کرنے والے آج خود کہہ رہے ہیں کہ یہ فیصلے غلط ہوئے تھے، نواز شریف کو جب نااہل کیا گیا تھا تو اس وقت وہ جی ٹی روڈ سے لاہور گئے تھے، اس دوران کسی سرکاری اور عوامی املاک کو نقصان نہیں پہنچا، ایک پتہ تک نہیں ہلا تھا۔

ایک اور سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان کو ریلیف لائسنس ٹو کل ہوگا، اس طرح کے ریلیف کے بعد سب کو مساوی ریلیف دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان جن کو چور کہتا تھا ان کے خلاف ایک پائی کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی لیکن جب اسے جواب دینا پڑا تو اس نے پرتشدد راستہ اختیار کیا، پولیس والوں کے سر پھاڑے، مسجدیں توڑیں اور ہسپتال جلائے۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی بالادستی میں کوئی دخل اندازی نہیں کر سکتا، پارلیمنٹ کی بالادستی میں دخل اندازی آئین توڑنے کے مترادف ہے، اگر پارلیمنٹ کے اندر پی اے سی اور پارلیمانی کمیٹیوں کا ریکارڈ طلب کیا جاتا ہے تو وہ پارلیمنٹ کے قانون کے تحت پیش ہوتا ہے، پارلیمنٹ کی قانون سازی یا کارروائی میں مداخلت آئین کی بے توقیری اور آئین توڑنے کے مترادف ہے۔