سیاسی استحکام ہی ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرسکتا ہے،سیاسی کشیدگی کو کم کرنے کیلئے کوششیں جاری رکھوں گا،صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی

لاہور۔12نومبر (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ سیاسی استحکام ہی ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرسکتا ہے،ذاتی حیثیت میں تمام فریقین کو ایک میز پر لانے اور ان کے اختلافات کو جمہوری طریقے سے بات چیت، مشاورت اور غور و خوض اور باہمی اتفاق رائے سے حل کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں،بڑے مسائل اور معاملات کا حل وسیع تر قومی مفاد میں سیاسی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ضروی ہے۔ان خیالات کا اظہار صدر مملکت نے ہفتہ کو گورنر ہاؤس لاہور میں صحافیوں کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔

صدر مملکت نے کہا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے وہ اپنی ذاتی حیثیت میں کوشش کر رہے ہیں کہ فریقین کو ایک میز پر لایا جائے اور انہیں بات چیت کا موقع فراہم کیا جائے تاکہ باہمی اتفاق رائے سے مسائل کے حل کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ وہ سیاسی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ ان کی کوششوں سے فاصلے کم کرنے کی طرف کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی استحکام لانے کے لیے آئین و قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے کوششیں کی گئی ہیں اور ہوتی رہیں گی۔صدر مملکت نے کہا کہ ملک کو مضبوط اور موثر اداروں کی ضرورت ہے اور انہیں مضبوط بنانے اور آئین کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دینے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے۔صدر نے کہا کہ تمام فریقین مل بیٹھ سکتے ہیں اور آئندہ عام انتخابات کے لیے باہمی اتفاق سے تاریخ طے کر سکتے ہیں جو آزادانہ، منصفانہ اور شفاف طریقے سے منعقد ہونے چاہئیں جس سے انہیں امید ہے کہ سیاسی درجہ حرارت کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیک ہولڈرز کو انتخابات میں کارکردگی، شفافیت اور منصفانہ بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال پر بھی غور کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ حکومت اور اداروں کو ایک وسیع تر وژن اور مشن پر توجہ دینی چاہیے اور چھوٹے موٹے معاملات اور معمولی نوعیت کے مسائل میں الجھنے سے گریز کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے وقت، توانائیوں اور کوششوں کو نئی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کو اپنانے پر مرکوز کرنے کی ضرورت ہے، مسائل اور چیلنجز کو حل کرنے کے لیے معمول سے ہٹ کرحل تلاش کرنے اور ملک کو آگے لے جانے کے لیے ہر موقع سے فائدہ اٹھانے کی صلاحیت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی، معیشت، خدمات کی فراہمی میں بہتری اور سیاسی پولرائزیشن کو کم کرنے جیسے مسائل اہم ہیں جن کو ان کی رائے میں ترجیحی طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ایک سوال کے جواب میں صدر مملکت نے کہا کہ ارشد شریف نے انہیں اپنی جان کو لاحق خطرات سے متعلق خط بھیجا اور وہ خط اپنے تبصروں کے ساتھ وزیراعظم کو بھجوا دیا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا جمہوری نظام کا ایک لازمی حصہ ہے اور اسے آئین اور قوانین کی متعلقہ دفعات کے تحت بغیر کسی خوف و ہراس کے آزادی سے اپنے فرائض سرانجام دینے چاہئیں۔

صدر نے کہا کہ جعلی خبریں ایک ’’غیبت‘‘ کی طرح ہوتی ہیں، اسی طرح کوئی بھی بیان حوالہ اور سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جاتا ہے جو بعض اوقات سنگین نتائج کا باعث بنتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر خبر کی تصدیق کے لیے خود کو تربیت دینی چاہیے اور جعلی اور غیر تصدیق شدہ خبروں کی تشہیر کا آلہ کار نہیں بننا چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کو معیاری تعلیم فراہم کرنے اور مارکیٹ پر مبنی تحقیق اور ترقی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور 25 ملین سکولوں سے باہر بچوں کو آؤٹ آف دی باکس سلوشنز کا اطلاق کر کے سکولوں میں لانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں صحت مند طرز زندگی کو فروغ دینے، جلد تشخیص کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے، غذائیت کی کمی اور سٹنٹنگ پر قابو پانے اور کمزور آبادی کو متوازن خوراک فراہم کر کے انہیں بیماریوں سے بچاؤ کے لیے اپنی توانائیاں صرف کرنی چاہئیں۔صدر نے یہ بھی کہا کہ ہمیں اپنے لوگوں کو عالمی حدت کا مقابلہ کرنے اور اس کے نقصان دہ اثرات کو کم کرنے اور قدرتی آفات کے اثرات کو کم کرنے کے لیے کم لاگت کے حل کے لیے مہارت، علم اور معلومات فراہم کرنے کے لیے تعلیم دینی چاہیے۔