غزہ میں فوری جنگ بندی لاکھوں فلسطینیوں کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکی ہے، اقوام متحدہ

International community
International community

اقوام متحدہ۔31اکتوبر (اے پی پی):فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کےکمشنر جنرل فلپ لازارینی کہا ہے کہ غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فوری جنگ بندی لاکھوں افراد کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکی ہے۔

برطانوی اخبار کے مطابق انہوں نےسلامتی کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس میں اسرائیل پر فلسطینیوں کی اجتماعی سزا اور شہریوں کی جبری نقل مکانی کا الزام بھی عائد کیا۔ انہوں نے انتباہ کیا کہ خوراک اور دیگر امداد کی تلاش میں فلسطینیوں کی طرف سے ادارے کے گوداموں میں داخل ہونے کے بعد شہری نظم و نسق میں مزید خرابی ہوئی ہے اور یہ صورت حال غزہ میں اقوام متحدہ کے سب سے بڑے ادارے کے لیے کام جاری رکھنا ناممکن نہیں تو انتہائی مشکل ضرور بنا دے گا۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے غزہ میں اسرائیلی کارروائی کی خوفناک منظر کشی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں شہید بچوں کی تعداد 3400 سے زائد ہے جبکہ 6300 سے زائد زخمی ہوئے ہیں،اس کا مطلب یہ ہے کہ غزہ میں روزانہ 420 سے زائد بچے شہید یا زخمی ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں کہیں بھی کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔انہوں نے متنبہ کیا کہ بنیادی ضروریات تباہ ہو رہی ہیں، ادویات، خوراک، پانی اور ایندھن ختم ہو رہے ہیں اور نکاسی آب کے نظام کو نقسان پہنچنے کے باعث سڑکیں سیوریج کے گندے پانی سے بھرنے لگی ہیں جو بہت جلد صحت کے بڑے خطرے کا باعث بنے گی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یونیسیف اقوام متحدہ کی طرف سے پانی اور صفائی کے معاملات کی نگرانی کرتا ہے لیکن صاف پانی اور صفائی کی کمی ایک تباہی پیدا کرنے والی ہے۔

فلپ لازارینی نے کہا کہ غزہ میں جاں بحق افراد تعداد 2019 کے بعد سے دنیا کے تنازعات والے علاقوں میں سالانہ جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ کولیٹرل نقصان نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں مصر سے رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ میں داخل ہونے والے مٹھی بھر قافلے غزہ میں پھنسے 20 لاکھ سے زائد افراد کی ضروریات کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں امداد دینے کا نظام ناکام ہونے والا ہے جب تک کہ غیر معمولی انسانی ضروریات کے مطابق رسد کے بہاؤ کو بامعنی بنانے کے لیے سیاسی عزم نہ ہو۔