وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت پارلیمانی کمیٹی برائے نیشنل سکیورٹی کا اجلاس

اسلام آباد۔5جولائی (اے پی پی):پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی نے علاقائی اور داخلی امن کیلئے افغان حکومت کی معاونت اور سول و فوجی حکام کی قیادت میں آئین کے دائرہ کار کے تحت کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت کے عمل کو آگے بڑھانے اور اس عمل کی نگرانی کیلئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دے دی جبکہ اس امر کا اعادہ کیا گیا ہے کہ دستور پاکستان کے تحت طاقت کا استعمال صرف ریاست کا اختیار ہے، ریاست اپنے شہدا کی قربانیوں اور متاثرہ خاندانوں کی امین و محافظ رہے گی۔ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اہم اجلاس منگل کو پارلیمنٹ ہائوس میں وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔

وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں قومی پارلیمانی وسیاسی قیادت، چیئرمین سینٹ، پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی ، دفاع سے متعلق قومی اسمبلی وسینٹ کی مجالس قائمہ کے اراکین، وفاقی وزرا، صوبائی وزرا اعلی کے علاوہ گلگت بلتستان کے وزیراعلی ، وزیراعظم آزاد ریاست جموں وکشمیر اور عسکری قیادت نے شرکت کی۔ اجلاس کو قومی سلامتی کے امور اور کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ ہونے والی حالیہ بات چیت سے متعلق آگاہ کیاگیا۔

شرکاءنے اعادہ کیا کہ دہشت گردی اور انتہاءپسندی کے خلاف پاکستان نے غیرمعمولی کامیابیاں حاصل کی ہیں جن کا عالمی سطح پر اعتراف کیاگیا ہے۔ اجلاس نے قوم اور سکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا جن کی وجہ سے ملک کے تمام حصوں میں ریاستی عملداری یقینی ہوئی۔ اجلاس نے اعادہ کیا کہ دستور پاکستان کے تحت طاقت کا استعمال صرف ریاست کا اختیار ہے۔ اجلاس نے سانحہ اے پی ایس سمیت دہشت گردی کا نشانہ بننے اور اِس کے خلاف کارروائی کے دوران شہید ہونے والوں کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے واضح کیا کہ ریاست پاکستان اپنے شہداءکی قربانیوں اور متاثرہ خاندانوں کی امین ومحافظ تھی، ہے اور رہے گی۔

اجلاس نے بہادر قبائلی عوام کو بھی زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ اُن کی قربانیوں اورکلیدی حمایت سے شدید مشکلات اور مصائب کے بعد امن واستحکام کی منزل حاصل ہوئی ۔ اجلاس کو بتایاگیا کہ سکیورٹی فورسز کی موثراور عملی کارروائیاں کلیئر ،ہولڈ، تعمیر اور اختیارات کی سول انتظامیہ کو منتقلی کی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ اجلاس نے زور دے کر کہاکہ پاکستان کے عوام کی خواہشات کے مطابق ریاست ان علاقوں کو بااختیار بنانے اور اِن کی خوشحالی کے لئے پختہ عزم پر کاربند ہے۔

افغان حکومت کی معاونت اور سول و فوجی حکام کی قیادت میں حکومت پاکستان کی کمیٹی کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ آئین پاکستان کے دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے بات چیت کررہی ہے تاکہ علاقائی اور داخلی امن کو استحکام مل سکے۔ اجلاس نے قرار دیا کہ حتمی نتائج پر عملدرآمددستور پاکستان کی حدود قیود کے اندر ضابطے کی کارروائی کی تکمیل اور حکومت پاکستان کی منظوری کے بعد ہوگا۔

پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی نے بات چیت کے اس عمل کو آگے بڑھانے کی باضابطہ منظوری دے دی جبکہ ایک پارلیمانی اوورسائٹ کمیٹی تشکیل دینے کی بھی منظوری دی جوآئینی حدود میں اس عمل کی نگرانی کی ذمہ دار ہوگی۔اجلاس نے نیشنل گرینڈ ری کنسیلی ایشن ڈائیلاگ کی اہمیت کی تائید کرتے ہوئے قرار دیا کہ آج کی نشست اس سمت میں پہلا قدم ہے۔