افواج پاکستان، رینجرز ، ایف سی، این ڈی ایم اے اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر خدمات انجام دے رہی ہیں، جی ایچ کیو میں ہونے والی 6 ستمبر کی تقریب منسوخ کر دی گئی ، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کی پریس کانفرنس

افواج پاکستان، رینجرز ، ایف سی، این ڈی ایم اے اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر خدمات انجام دے رہی ہیں، جی ایچ کیو میں ہونے والی 6 ستمبر کی تقریب منسوخ کر دی گئی ، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کی پریس کانفرنس

اسلام آباد۔3ستمبر (اے پی پی):مسلح افواج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ  افواج پاکستان، رینجرز ، ایف سی، این ڈی ایم اے اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر خدمات انجام دے رہی ہیں، پاکستان ائیر فورس کی جانب سے متاثرین سیلاب کو خوراک اور بنیادی ضرورت اشیا ء فراہم کی گئیں اور پاکستان نیوی نے 10 ہزار سیلاب متاثرین کو ریسکیو کیا۔

جی ایچ کیو میں ہونے والی 6 ستمبر کی تقریب منسوخ کر دی گئی ہے۔ ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ حالیہ بارشوں سے پیدا ہونے والے مسائل کے آغاز سے ہی افواجِ پاکستان اپنے بہن بھائیوں کی مدد کے لئے متاثرہ علاقوں میں پچھلے2ماہ سے دن رات مصروفِ عمل ہیں۔افواجِ پاکستان کا ہر ایک سپاہی اور آفیسر اسے ڈیوٹی کی بجائے ایک مقدس فریضہ سمجھ کر عوا م کے مسائل کو کم کرنے کیلئے کوشاں ہے۔

یہی وہ جذبہ تھا جِس کے تحت گزشتہ ماہ لیفٹیننٹ جنرل سرفرازعلی، میجر جنرل امجد حنیف، بریگیڈئیر محمد خالد، میجر سعید احمد، میجر محمد طلحہٰ منان اور نائیک مدثر فیاض بلوچستان کے علاقے لسبیلہ (وِندر) میں سیلاب سے متاثرہ اپنے بہن بھائیوں کی مدد کے دوران ہیلی کاپٹر حادثے میں جام شہادت نوش کیا ۔

انہوں نے کہا کہ جولائی اور اگست میں ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس میں بھی سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کرنے کا عزم کیا گیا اور اس حوالے سے آرمی چیف نے خصوصی ہدایات دیں۔ آرمی چیف کی ہدایات کے مطابق مشکل کی اس گھڑی میں ہم عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے چاہے اس کے لئے کتنا ہی وقت اور کوشش درکار ہو۔

آرمی کی سطح پر کمانڈر آرمی ائیر ڈیفنس کمانڈ کی سر براہی میں آرمی فلڈ ریلیف کوآرڈینیشن سینٹرقائم کیا گیا ہے اورکمانڈر آرمی ائیر ڈیفنس کمانڈ نیشنل فلم رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر کے کوآڈینیٹرکے فرائض بھی انجام دے رہے ہیں۔ ریلیف، ریسکیو اینڈ ری ہیبلیٹشن کے تحت افواجِ پاکستان سول ایڈمنسٹریشن، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیزاور دیگر فلاحی اداروں کے ساتھ مل کر ایک جامع حکمت عملی کے تحت خدمات انجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے سندھ، بلوچستان،خیبر پختونخوا اور پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے تفصیلی دورے کئے ہیں اور وہاں پر جاری امدادی کارروائیوں کا جائزہ بھی لیا ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاکستان آرمی کی تمام فارمیشنز اور سینئر کمانڈرز موجود ہیں اور امدادی کارروائیوں میں مصروفِ عمل ہیں۔میجر جنرل بابر افتخار نے بتایا کہ پاکستان آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز مسلسل متاثرہ علاقوں میں مصروف ہیں۔ اب تک276 ہیلی کاپٹر پروازویں مختلف علاقوں میں چلائیں گئیں۔خراب موسم اور دیگرچیلنجزکے باوجودپاکستان آرمی ایوی ایشن کے پائلٹس نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر نا صرف لوگوں کوریسکیو کیا بلکہ اُن تک ضروری ریلیف سامان کی دستیابی کو بھی یقینی بنایا۔

انہوں نے بتایا کہ کمراٹ اور کالام میں بھی جو لوگ سیلاب کی وجہ سے مختلف علاقوں میں پھنس گئے تھے ان سے فوری رابطہ کر کے انہیں پاک آرمی نے محفوظ مقامات تک منتقل کیا۔کسی بھی ہنگامی صورتحال میں کے پی کے کی ہیلپ لائن1125جبکہ باقی صوبوں کے لئے آرمی ہیلپ لائن1135پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ اس وقت ملک بھر میں پاک افواج کے 147 ریلیف کیمپس میں 50ہزار سے زائد متاثرین کو ریلیف مہیا کیا گیا ہے جبکہ 250میڈیکل کیمپس جس میں آرمی ڈاکٹرز، نرسنگ اور پیرامیڈیکس سٹاف اب تک 83ہزار سے زائد مریضوں کو فری طبی امداد فراہم کر چکے ہیں۔

اس کے علاوہ سندھ کیلئے آرمی کے اضافی میڈیکل اور ریسکیو انجینئرزکو بھی بھیجا گیا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ آرمی نے سیلاب متاثرین کیلئے 3دن کا راشن جو کہ تقریبا ً1685ٹن اور کثیر تعداد میں ٹینٹس بھی سیلاب سے متاثرہ خاندانوں میں تقسیم کئے گئے ہیں۔ملک بھر میں284 فلڈ ریلیف کیمپس قائم کئے گئے ہیں۔ ان میں 2294ٹن راشن جبکہ311 ٹن سے زائد ضروریات ِ زندگی کی بنیادی اشیاء اور 10لاکھ70ہزار سے زائد ادویات پورے پاکستان کے لوگوں نے جمع کروائی ہیں۔

میجر جنرل بابر افتخار نے بتایا کہ اب تک1793ٹن راشن اور277ٹن کا دیگر ضروریات کا سامان متاثرین میں تقسیم کیا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ7لاکھ70ہزار کے قریب ادویات بھی سیلاب متاثرین کو فراہم کی جا چکی ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ پاکستان ائیرفورس اور نیوی کی امدادی ٹیمیں بھی ملک بھر میں میں بھرپور کردار ادا کر رہی ہیں۔ پاکستان ائیرفورس کی فضائی کاوشیں بھی قابلِ ذکر ہیں جن میں سی 130اور ہیلی کاپٹرز نے 135 پروازوں کے دوران 1521سے زائد افراد کو ریسکیوکیا۔

پی اے ایف کے 41ریلیف کیمپس سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد کر رہے ہیں اور 35فری میڈیکل کیمپس میں اب تک 16ہزار سے زائد مریضوں کو طبی امداد فراہم کی جا چکی ہیں۔اس کے علاوہ کثیر تعداد میں راشن اور ٹینٹس بھی تقسیم کئے جا چکے ہیں۔ پاکستان نیوی کی ایمرجنسی رسپانس ٹیمز ملک بھر میں سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے مصروفِ عمل ہیں۔اب تک 55ہزار سے زائد فوڈ پیکجز تقسیم کئے جا چکے ہیں، جن میں 650ٹن راشن اور1080 سے زائد ٹینٹس شامل ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ19میڈیکل کیمپس جس میں اب تک 18ہزار سے زائد مریضوں کو فری طبی امداد فراہم کی جا چکی ہے۔ پاکستان نیوی نے اب تک تقریباً 10ہزار متاثرین کو ریسکیو ہے۔سیلاب زدگان کی امداد کے لئے ”آرمی ریلیف فنڈ اکاؤنٹ برائے سیلاب زدگان“ بھی قائم کیا گیا ہے جس میں ملک بھر سے لوگ اپنے متاثرہ بہن بھائیوں کیلئے دل کھول کر مدد کرر ہے ہیں۔اسی جذبے کے پیشِ نظر آرمی کے تمام جنرل آفیسرز نے اپنی ایک ماہ کی تنخواہ سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے قائم کیے گئے ایمرجنسی فنڈ میں دی ہے۔ اس کے علاوہ دیگر افسران اور جوان بھی رضاکارانہ طور پر اس فنڈ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اب تک سیلاب متاثرین کے لئے آرمی ریلیف فنڈ میں 417ملین روپے جمع ہو چکے ہیں جبکہ پچھلے 24گھنٹوں کے دوران44ملین روپے جمع ہو ئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ دوست ممالک کی لیڈر شپ بھی آرمی چیف سے مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ سیلاب سے متاثرہ افراد کی ہر ممکن مدد کے لئے اقدامات کئے جا سکیں۔ پاکستان آرمی نے موجودہ صورتحال کے پیش نظر اور سیلاب متاثرین سے اظہارِ یکجہتی کیلئے یومِ دفاع کی مرکزی تقریب مؤخر کی ہے۔

تاہم شہداء پاکستان ہمارا اثاثہ ہیں جن کے دَم سے ہم ایک آزاد وطن میں سانس لے رہے ہیں۔ شہداء اور ان کے خاندانوں کی قربانیوں کے نتیجے میں ہم نہ صرف آزاد ہیں بلکہ انہی کے سبب امن کی فضا ء قائم ہے۔ہم ان کو کبھی نہیں بھلا سکتے اور ہم کوئی شہید بھولے نہیں ہیں۔ستمبر کے اس مہینے میں ہم ان تمام شہداء اور غازیوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے وطن پر اپنی جان قربان کر دی۔

انہوں نے کہا کہ عوام کا اعتماد افواجِ پاکستان کا اثاثہ ہے۔ پاک فوج ہمیشہ قدرتی آفات اور غیر معمولی حالات میں عوام کی مدد کرنے میں پیش پیش رہی ہے اور اس روایت کو برقرار رکھتے ہوئے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ہر کوشش اور وسائل کو بروئے کار لایا جائے گا۔ ہمیشہ کی طرح مشکل کی اس گھڑی میں بھی عوام کے تعاون سے ہم اس ناگہانی آفت سے نجات پا لیں گے۔